اَلسَّرَفُ کے معنیٰ انسان کے کسی کام میں حدِّاعتدال سے تجاوز کرجانے کے ہیں مگر عام طور پر اس کا استعمال انفاق یعنی خرچ کرنے میں حد سے تجاوز کرجانے پر ہوتا ہے چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (وَ الَّذِیۡنَ اِذَاۤ اَنۡفَقُوۡا لَمۡ یُسۡرِفُوۡا وَ لَمۡ یَقۡتُرُوۡا) (۲۵:۶۷) اور وہ کہ جب خرچ کرتے ہیں تو نہ بیجا اڑاتے ہیں اور نہ تنگی کو کام میں لاتے ہیں۔ (وَ لَا تَاۡکُلُوۡہَاۤ اِسۡرَافًا وَّ بِدَارًا اَنۡ یَّکۡبَرُوۡا) (۴:۶) اور اس خوف سے کہ وہ بڑے ہوجائیں گے (یعنی بڑے ہوکر تم سے اپنا مال واپس لے لیں گے) اسے فضول خرچی اور جلدی میں نہ اڑا دینا۔ اور یہ یعنی بے جا سرف کرنا مقدار اور کیفیت دونوں کے لحاظ سے بولا جاتا ہے چنانچہ حضرت سفیان (ثوری رحمہ اﷲ) فرماتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ کے حکم کی خلاف ورزی میں ایک حبہ بھی صرف کیا جائے تو وہ اسراف میں داخل ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ لَا تُسۡرِفُوۡا ؕ اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الۡمُسۡرِفِیۡنَ ) (۶:۱۳۱) اور بے جا اڑانا کہ خدا بے جا اڑانے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔ (وَ اَنَّ الۡمُسۡرِفِیۡنَ ہُمۡ اَصۡحٰبُ النَّارِ) (۴۰:۴۳) اور حد سک نکل جانے والے دوزخی ہیں۔ یعنی جو اپنے امور میں حداعتدال سے تجاوز کرتے ہیں۔ (اِنَّ اللّٰہَ لَا یَہۡدِیۡ مَنۡ ہُوَ مُسۡرِفٌ کَذَّابٌ ) (۴۰:۲۸) بے شک خدا اس شخص کو ہدایت نہیں دیتا جو حد سے تجاوز کرجانے والا ہو اور جھوٹا ہو۔ اور قوم لوط علیہ السلام کو بھی مُسْرِفِیْنَ (حد سے تجاوز کرنے والے) کہا گیا ہے۔ کیونکہ وہ بھی خلاف فطرت فعل کا ارتکاب کرکے جائز حدود سے تجاوز کرتے تھے اور عورت جسے آیت: (نِسَآؤُکُمۡ حَرۡثٌ لَّکُمۡ ) (۲:۲۲۳) تمہاری عورتیں تہاری کھیتی ہیں۔ میں حَرْثٌ قرار دیا گیا ہے۔ میں بیج بونے کی بجائے اسے بے محل ضائع کررہے تھے اور آیت: (یٰعِبَادِیَ الَّذِیۡنَ اَسۡرَفُوۡا عَلٰۤی اَنۡفُسِہِمۡ ) (۳۹:۵۳) (اے پیغمبر! میری طرف سے لوگوں کو کہہ دو) اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی۔ میں اَسْرَفُوْا کا لفظ مال وغیرہ ہر قسم کے اسراف کو شامل ہے اور قصاص کے متعلق آیت: (فَلَا یُسۡرِفۡ فِّی الۡقَتۡلِ) (۱۷:۳۳) تو اس کو چاہئے کہ قتل (کے قصاص) میں زیادتی نہ کرے۔ میں اِسْرَاف فِی الْقَتْل یہ ہے کہ غیرقاتل کو قتل کرے اس کی دو صورتیں ہیں۔ مقتول سے بڑھ کر باشرف آدمی کو قتل کرنے کی کوشش کرے۔ یا قاتل کے علاوہ دوسروں کو بھی قتل کرے جیساکہ جاہلیت میں رواج تھا۔ عام محاورہ ہے: مَرَرْتُ بِکُمْ فَسَرَفْتُکُمْ کہ تمہارے پاس سے بے خبری میں گزر گیا۔ تو یہاں سَرَفْتُ بمعنیٰ جَھِلْتُ کے ہیں۔ یعنی اس نے بے خبری میں اس حد سے تجاوز کیا جس سے اسے تجاوز نہیں کرنا چاہیے تھا اور یہی معنیٰ جہالت کے ہیں۔ اَلسُّرْفَۃُ: ایک چھوٹا سا کیڑا جو درخت کے پتے کھا جاتا ہے اس میں اسراف کا تصور کرکے اسے سُرْفَۃٌ کہا جاتا ہے پھر اس سے اشتقاق کرکے کہا جاتا یہ۔ سُرِفَتِ الشَّجَرَۃُ: درخت کرم خوردہ ہوگیا۔ اور ایسے درخت کو سُرْفَۃٌ (کرم خوردہ) کہا جاتا ہے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
الْمُسْرِفِيْنَ | سورة الأنعام(6) | 141 |
الْمُسْرِفِيْنَ | سورة الأعراف(7) | 31 |
الْمُسْرِفِيْنَ | سورة يونس(10) | 83 |
الْمُسْرِفِيْنَ | سورة الأنبياء(21) | 9 |
الْمُسْرِفِيْنَ | سورة الشعراء(26) | 151 |
الْمُسْرِفِيْنَ | سورة مومن(40) | 43 |
الْمُسْرِفِيْنَ | سورة الدخان(44) | 31 |
اَسْرَفَ | سورة طه(20) | 127 |
اَسْرَفُوْا | سورة الزمر(39) | 53 |
اِسْرَافًا | سورة النساء(4) | 6 |
تُسْرِفُوْا | سورة الأنعام(6) | 141 |
تُسْرِفُوْا | سورة الأعراف(7) | 31 |
لَمُسْرِفُوْنَ | سورة المائدة(5) | 32 |
لِلْمُسْرِفِيْنَ | سورة يونس(10) | 12 |
لِلْمُسْرِفِيْنَ | سورة الذاريات(51) | 34 |
مُسْرِفٌ | سورة مومن(40) | 28 |
مُسْرِفٌ | سورة مومن(40) | 34 |
مُّسْرِفِيْنَ | سورة الزخرف(43) | 5 |
مُّسْرِفُوْنَ | سورة الأعراف(7) | 81 |
مُّسْرِفُوْنَ | سورة يس(36) | 19 |
وَاِسْرَافَنَا | سورة آل عمران(3) | 147 |
يُسْرِفُوْا | سورة الفرقان(25) | 67 |
يُسْرِفْ | سورة بنی اسراءیل(17) | 33 |