Blog
Books
Search Quran
Lughaat

خَزِیَ (س) الرَّجُلُ رسوا ہونا۔خواہ وہ رسوائی انسان کو خود اس کی ذات سے لاحق ہو یا غیر کی طرف سے پھر جو رسوائی اپنی جانب سے لاحق ہوتی ہے اسے حیائے مفرط کہا جاتا ہے اور اس کا مصدر خَزَایَۃٌ ہے۔اس سے صیغۂ صفت مذکر خَزْیَانُ اور مؤنث خَزْیٰ خَزَایا۔ حدیث میں ہے: (1) (۱۱۰) اَللّٰھُمَّ احْشُرْنَا غَیْرَ خَزَایًا وَلَانَادِمِیْنَ: اے خدا! ہمیں اس حالت میں زندہ نہ کرنا کہ ہم شرم اور ندامت محسوس کرنے والے ہوں۔اور جو رسوائی دوسروں کی طرف سے لاحق ہوتی ہے وہ ذلت کی ایک قسم ہے۔اور اس کا مصدر خَزیٌ ہے اور رَجُلٌ خِزیٌ کے معنیٰ ذلیل آدمی کے ہیں۔ چنانچہ فرمایا: (لَہُمۡ خِزۡیٌ فِی الدُّنۡیَا ) (۵۔۳۳) دنیا میں ان کی رسوائی ہے۔ (اِنَّ الۡخِزۡیَ الۡیَوۡمَ وَ السُّوۡٓءَ عَلَی الۡکٰفِرِیۡنَ ) (۱۶۔۲۷) کہ آج کافروں کی رسوائی اور برائی ہے۔ (فَاَذَاقَہُمُ اللّٰہُ الۡخِزۡیَ فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا) (۳۹:۲۶) پھر ان کو خدا نید نیا کی زندگی میں رسوائی کا مزہ چکھا دیا۔(لِّنُذِیۡقَہُمۡ عَذَابَ الۡخِزۡیِ فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا) (۴۱۔۱۶) تاکہ ان کو دنیا کی زندگی میں ذلت کے عذاب کا مزہ چکھائے۔ (مِنۡ قَبۡلِ اَنۡ نَّذِلَّ وَ نَخۡزٰی ) (۲۰۔ ۱۳۴) کہ ہمارے ذلیل اور رسوا ہونے سے پہلے۔ اخزیٰ(افعال) یہ خِزْیٌ اور خَزَایۃٌ دونوں سے آتا ہے اور آیت کریمہ: (یَوۡمَ لَا یُخۡزِی اللّٰہُ النَّبِیَّ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا) (۶۶۔۸) اس دن خدا پیغمبر کو اور ان لوگوں کو جو اس کے ساتھ ایمان لائے رسوا نہیں کرے گا۔کے دونوں معنیٰ ہوسکتے ہیں۔لیکن خِزْیٌ سے لینا انسب معلوم ہوتا ہے۔اور آیت کریمہ: (رَبَّنَاۤ اِنَّکَ مَنۡ تُدۡخِلِ النَّارَ فَقَدۡ اَخۡزَیۡتَہٗ ) (۳۔۱۹۲) اے پروردگار!جس کو تو نے دوزخ میں ڈالا اسے رسوا کیا۔ میں اَخْزَیتَہٗ، خَزَایَۃٌ سے ہے مگر خِزْیٌ سے بھی ہوسکتا ہے یہی معنیٰ مندرجہ ذیل آیات میں مراد ہیں۔ (مَنۡ یَّاۡتِیۡہِ عَذَابٌ یُّخۡزِیۡہِ ) (۳۹۔۴۰) کہ کس پر عذاب آتا ہے جو اسے رسوا کرے گا۔ (وَ لَا تُخۡزِنَا یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ ) (۳۔۱۹۴) اور قیامت کے دن ہمیں رسوا نہ کیجیئو۔ (وَ لِیُخۡزِیَ الۡفٰسِقِیۡنَ ) (۵۹۔۵) کہ وہ نافرمانوں کو رسوا کرے۔ (وَ لَا تُخۡزُوۡنِ فِیۡ ضَیۡفِیۡ) (۱۱۔۸۷) اور میرے مہمانوں (کے بارے) میں میری آبرو نہ کھوؤ جس طرح خَزِیَ دو قسم پر ہے یعنی رسوائی کبھی اپنی ذات کی طرف سے لاحق ہوتی ہے اور کبھی دوسروں کی طرف سے اسی طرح ذَلَّ وَھَانَ بھی دو قسم پر ہے جو ذلت انسان کو خود اس کی ذات کی جانب سے لاحق ہوا سے ھَوْن وَذُلٌّ کہا جاتا ہے اور یہ صفات محمودہ سے ہے مگر جو دوسروں کی طرف سے پہنچے اسے ھُوْنٌ، ھَوانٌ اور ذُلٌّ کہتے ہیں اور یہ مذموم سمجھی جاتی ہے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
الْخِزْيَ سورة النحل(16) 27
الْخِزْيُ سورة التوبة(9) 63
الْخِزْيِ سورة يونس(10) 98
الْخِــزْيَ سورة الزمر(39) 26
الْخِــزْيِ سورة حم السجدہ(41) 16
اَخْزَيْتَهٗ سورة آل عمران(3) 192
اَخْزٰى سورة حم السجدہ(41) 16
تُخْزُوْنِ سورة هود(11) 78
تُخْزِنَا سورة آل عمران(3) 194
تُخْزِنِيْ سورة الشعراء(26) 87
تُخْــزُوْنِ سورة الحجر(15) 69
خِزْيٌ سورة البقرة(2) 85
خِزْيٌ سورة البقرة(2) 114
خِزْيٌ سورة المائدة(5) 33
خِزْيٌ سورة المائدة(5) 41
خِزْيٌ سورة الحج(22) 9
خِزْيِ سورة هود(11) 66
مُخْزِي سورة التوبة(9) 2
وَلِيُخْزِيَ سورة الحشر(59) 5
وَنَخْزٰى سورة طه(20) 134
وَيُخْزِهِمْ سورة التوبة(9) 14
يُخْزِي سورة التحريم(66) 8
يُخْــزِيْهِمْ سورة النحل(16) 27
يُّخْزِيْهِ سورة هود(11) 39
يُّخْزِيْهِ سورة الزمر(39) 40
يُّخْزِيْهِ سورة هود(11) 93