Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْعَدَالَۃُ وَالْمُعَادَلَۃُ کے لفظ میں مساوات کے معنی پائے جاتے ہیں اور معنی اضافی کے اعتبار سے استعمال ہوتا ہے۔ یعنی ایک دوسرے کے ہم وزن اور برابر ہونا اور عَدْلٌ وَعِدْلٌ کے قریب قریب ایک ہی معنی ہیں لیکن عَدْلٌ کا لفظ معنوی چیزوں کے متعلق استعمال ہوتا ہے جیسے احکام شرعیہ۔ چنانچہ اسی معنی میں فرمایا: (اَوۡ عَدۡلُ ذٰلِکَ صِیَامًا) (۵:۹۵) یا اس کے برابر روزے رکھنا۔ اور عِدْلٌ وَعَدِیْلٌ کے الفاظ ان چیزوں کے لیے بولے جاتے ہیں جن کا ادراک حواس ظاہرہ سے ہوتا ہے جیسے وہ چیزیں جن کا تعلق ناپ، تول یا وزن سے ہوتا ہے، پس عَدْلٌ کے معنی دو چیزوں کا برابر ہونا کے ہیں۔ چنانچہ اسی معنی میں مروی ہے (۳۷) بِالْعَدْلِ قَامَتِ السَّمٰوٰتُ وَالْاَرْضُ (کہ عدل ہی سے آسمان و زمین قائم ہیں) یعنی اگر عناصر اربعہ جن سے کائنات نے ترکیب پائی ہے، میں سے ایک عنصر میں بھی اس کی معینہ مقدار سے کمی یا بیشی ہوجائے تو نظام کائنات قائم نہیں رہ سکتا۔ اَلْعَدللُ: دو قسم پر ہے اول عدل مطلق: جو عقلاً مستحسن ہوتا ہے یہ نہ تو کسی زمانہ میں منسوخ ہوا ہے اور نہ ہی کسی اعتبار سے تعدی کے ساتھ متصف ہوسکتا ہے۔ مثلاً کسی کے احسان کے بدلہ میں اس پر احسان کرنا اور جو تمہیں تکلیف نہ دے اسے ایذارسانی سے باز رہنا وغیرہ۔ دوم: عدل شرعی: جسے شریعت نے عدل کہا ہے اور یہ منسوخ بھی ہوسکتا ہے جیسے قِصَاص، جَنَایَات کسی دیت اور مال مرتد کی اصل وغیرہ۔ چنانچہ آیات: (فَمَنِ اعۡتَدٰی عَلَیۡکُمۡ فَاعۡتَدُوۡا عَلَیۡہِ بِمِثۡلِ مَا اعۡتَدٰی عَلَیۡکُمۡ ) (۲:۱۹۴) پس اگر کوئی تم پر زیادتی کرے تو جیسی زیادتی وہ تم پر کرے ویسی ہی تم اس پر کرو۔ (وَ جَزٰٓؤُا سَیِّئَۃٍ سَیِّئَۃٌ مِّثۡلُہَا) (۴۲:۴۰) اور برائی کا بدلہ تو اسی طرح کی برائی ہے۔ میں زیادتی اور برائی کی سزا کا کام بھی زیادتی اور برائی ہی قرار دیا ہے۔ اور آیت کریمہ: (اِنَّ اللّٰہَ یَاۡمُرُ بِالۡعَدۡلِ وَ الۡاِحۡسَانِ ) (۶:۹۰) خدا تم کو انصاف اور احسان کرنے کا … حکم دیتا ہے۔ میں عدل کے یہی معنی مراد ہیں کیونکہ کسی چیز کے برابر اس کا بدلہ دینے کا نام عَدْلٌ ہے یعنی نیکی کا بدلہ نیکی سے اور برائی کا بدلہ برائی سے اور نیکی کے مقابلہ میں زیادہ نیکی اور شر کے مقابلہ میں مسامحت سے کام لینے کا نام احسان ہے اور لفظ عدل واحد جمع دونوں کے لیے استعمال ہوتا ہے جیسے: رَجُلٌ عَدْلٌ وَرِجَالٌ عَدْلٌ نے کہا ہے۔(1) (الطّویل) (۳۰۳) فَھُمْ رِضًا وَھُمْ عَدْلٌ وہ راضی رہنے والے اور عادل ہیں۔ دراصل عَدْلٌ کا لفظ مصدر ہے، چنانچہ آیت: (وَّ اَشۡہِدُوۡا ذَوَیۡ عَدۡلٍ مِّنۡکُمۡ ) (۶۵:۲) اور اپنے میں سے دو منصف مردوں کو گواہ بنالو۔ میں عَدْلٌ کے معنی عَدَالَۃٌ ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ اُمِرۡتُ لِاَعۡدِلَ بَیۡنَکُمۡ) (۴۲:۱۵) اور مجھے حکم ہوا کہ تم میں انصاف کروں۔ (وَ لَا یَجۡرِمَنَّکُمۡ شَنَاٰنُ قَوۡمٍ عَلٰۤی اَلَّا تَعۡدِلُوۡا ؕ اِعۡدِلُوۡا) (۵:۸) … اور لوگوں کی دشمنی تم کو اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ تم انصاف چھوڑدو۔ انصاف کیا کرو اور آیت کریمہ: (وَ لَنۡ تَسۡتَطِیۡعُوۡۤا اَنۡ تَعۡدِلُوۡا بَیۡنَ النِّسَآءِ) (۴:۱۲۹) اور تم خواہ کتنا ہی چاہو عورتوں میں ہرگز برابر نہیں کرسکوگے۔ میں انسان کے طبعی میلان کی طرف اشارہ ہے کہ تمام بیویوں سے برابر درجہ کی محبت اس کی قدرت سے باہر ہے۔ اور آیت کریمہ: (فَاِنۡ خِفۡتُمۡ اَلَّا تَعۡدِلُوۡا فَوَاحِدَۃً ) (۴:۳) اگر اس بات کا اندیشہ ہوکہ سب عورتوں سے یکساں سلوک نہ کرسکوگے تو ایک عورت کافی ہے۔ میں عدل سے نان و نفقہ اور ازدواجی تعلقات میں برابری مراد ہے۔ اور آیت کریمہ: (اَوۡ عَدۡلُ ذٰلِکَ صِیَامًا) (۵:۹۵) اس کے برابر روزے رکھنا۔ میں عَدْل سے مراد یہ ہے کہ وہ روزے طعام سے فدیہ کے برابر ہوں کیونکہ فدیہ میں مساوات کے معنی ملحوظ ہوں تو اسے بھی عَدْلٌ کہہ دیا جاتا ہے۔(2) اور (۳۳) لَایُقْبَلُ مِنْہُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ۔ میں بعض نے کہا ہے کہ عَدْلٌ کا لفظ فریضہ سے کنایہ ہے مگر اس کے اصل معنی وہی ہیں جو ہم بیان کرچکے ہیں اور صَرْفٌ کا لفظ نَافِلَۃٌ سے اور یہ اصل فرض سے بڑھ کر کام کرنے کا نام ہے لہٰذا یہ باہم تقابل کے اعتبار سے عدل اور احسان کے ہم مثل ہیں اور لَایُقْبَلُ مِنْہُ کے معنی یہ ہیں کہ اس کے پاس کسی قسم کی نیکی نہیں ہوگی جو قبول کی جائے اور یہ آیت: (بِرَبِّہِمۡ یَعۡدِلُوۡنَ ) (۶:۱۵۰) کے معنی ہیں کہ وہ دوسروں کو خدا کی مثل اور نظیر قرار دیتے ہیں۔ لہٰذا یہ آیت: (ہُمۡ بِہٖ مُشۡرِکُوۡنَ ) (۱۶:۱۰۰) کے ہم معنی ہوگی۔ بعض نے اس کے معنی یہ کیے ہیں کہ وہ افعال الٰہیہ کو دوسروں کی طرف منسوب کرتے ہیں بعض نے اﷲ تعالیٰ کی عبادت سے عدول کرنا مراد لیا ہے۔ اور آیت کریمہ: (بَلۡ ہُمۡ قَوۡمٌ یَّعۡدِلُوۡنَ) (۲۷:۶۰) بلکہ یہ لوگ رستے سے الگ ہورہے ہیں۔ بھی اسی کے معنی پر محمول ہوسکتی ہے یعنی اس کے معنی یَعْدِلُوْنَ بِہٖ کے ہیں۔ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ عَدَلَ عَنِ الْحَقِّ سے مشتق ہو جس کے معنی حق سے ہٹ جانا کے ہیں۔ اَیَّامٌ مُعْتَدِلَاتٌ: معتدل زمانہ یعنی جب رات دن برابر ہوتے ہیں۔ عَادَلَ بَیْنَ الْاَمْرَیْنِ اس نے دو چیزوں کے درمیان موازنہ کیا۔ عَادَلَ الْاَمْرَ: کسی معاملہ میں پھنس گیا اور کسی ایک جانب فیصلہ نہ کرسکا۔ اور جب کسی شخص کی زندگی سے مایوسی ہوجائے تو اس کے متعلق کہا جاتا ہے۔ وُضِعَ عَلٰی یَدَیْ عَدْلٍ: یعنی اب وہ زندہ نہیں رہ سکتا۔(3)

Words
Words Surah_No Verse_No
اِعْدِلُوْ سورة المائدة(5) 8
بِالْعَدْلِ سورة البقرة(2) 282
بِالْعَدْلِ سورة البقرة(2) 282
بِالْعَدْلِ سورة النساء(4) 58
بِالْعَدْلِ سورة النحل(16) 76
بِالْعَدْلِ سورة النحل(16) 90
بِالْعَدْلِ سورة الحجرات(49) 9
تَعْدِلُوْا سورة النساء(4) 3
تَعْدِلُوْا سورة النساء(4) 129
تَعْدِلُوْا سورة النساء(4) 135
تَعْدِلُوْا سورة المائدة(5) 8
تَعْدِلْ سورة الأنعام(6) 70
عَدْلٌ سورة البقرة(2) 48
عَدْلٌ سورة البقرة(2) 123
عَدْلٍ سورة المائدة(5) 95
عَدْلٍ سورة المائدة(5) 106
عَدْلٍ سورة الأنعام(6) 70
عَدْلٍ سورة الطلاق(65) 2
عَدْلُ سورة المائدة(5) 95
فَاعْدِلُوْا سورة الأنعام(6) 152
فَعَدَلَكَ سورة الإنفطار(82) 7
لِاَعْدِلَ سورة الشورى(42) 15
وَّعَدْلًا سورة الأنعام(6) 115
يَعْدِلُوْنَ سورة الأنعام(6) 1
يَعْدِلُوْنَ سورة الأنعام(6) 150
يَعْدِلُوْنَ سورة الأعراف(7) 159
يَعْدِلُوْنَ سورة الأعراف(7) 181
يَّعْدِلُوْنَ سورة النمل(27) 60