Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْحَضْرُ: یہ البدو کی ضد ہے اور اَْحِضارَۃُ حاء کے فتحہ اور کسرہ دونوں کے ساتھ آتا ہے جیساکہ بَداوۃ وبِداوۃ اس کے اصل شہرمیں اقامت کے ہیں۔ پھر کسی جگہ پر یا انسان وغیرہ کے پاس موجود ہونے پر حَضَارۃٌ کا لفظ بولا جاتا ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (کُتِبَ عَلَیۡکُمۡ اِذَا حَضَرَ اَحَدَکُمُ الۡمَوۡتُ ) (۲:۱۸۰) تم پر فرض کیا جاتا ہے کہ جب تم میں سے کسی کو موت کا وقت آجائے۔ (وَ اِذَا حَضَرَ الۡقِسۡمَۃَ ) (۴:۸) اور جب تم میراث کی تقسیم کے وقت … آموجود ہوں۔ (وَ اُحۡضِرَتِ الۡاَنۡفُسُ الشُّحَّ ) (۴:۱۲۸) اور طبائع میں بخل ودیعت کردیا گیا ہے۔ (عَلِمَتۡ نَفۡسٌ مَّاۤ اَحۡضَرَتۡ ) (۸۱:۱۴) تب ہر شخص معلوم کرلے گا کہ وہ کیا لے کر آیا ہے۔ اور آیت کریمہ: (وَ اَعُوۡذُ بِکَ رَبِّ اَنۡ یَّحۡضُرُوۡنِ ) (۲۳:۹۸) میں کنایہ ہے کہ اے پروردگار! میں پناہ مانگتا ہوں کہ جن و شیاطین میرے پاس آحاضر ہوں۔ اور بطور کنایہ مجنون اور قریب المرگ شخص کو مُحْتَضَرٌ کہا جاتا ہے۔ جیساکہ آیت: (وَ نَحۡنُ اَقۡرَبُ اِلَیۡہِ مِنۡ حَبۡلِ الۡوَرِیۡدِ ) (۵۰:۱۶) اور آیت کریمہ: (یَوۡمَ یَاۡتِیۡ بَعۡضُ اٰیٰتِ رَبِّکَ ) میں اس معنیٰ پر متنبہ کیا گیا ہے اور آیت کریمہ: (مَّا عَمِلَتۡ مِنۡ خَیۡرٍ مُّحۡضَرًا) (۳:۳۰) کے معنیٰ یہ ہیں کہ انسان جو نیکی بھی کرے گا۔ قیامت کے دن اس کا اس طرح مشاہدہ اور معاینہ کرلے گا جیساکہ کوئی شخص سامنے آموجود ہوتا یہ۔ اور آیت کریمہ: (وَ سۡـَٔلۡہُمۡ عَنِ الۡقَرۡیَۃِ الَّتِیۡ کَانَتۡ حَاضِرَۃَ الۡبَحۡرِ) (۷:۱۶۳) اور ان سے اس گاؤں کا حال پوچھو جو لب دریا پر واقع تھا۔ میں حَاضِرَۃ اَلْبَحْرِ کے معنیٰ دریا کے قریب (یعنی ساحل کے ہیں) اور آیت کریمہ: (تِجَارَۃً حَاضِرَۃً ) (۲:۲۸۲) میں حَاضِرَۃً کے معنیٰ نقد کے ہیں نیز فرمایا: (وَ اِنۡ کُلٌّ لَّمَّا جَمِیۡعٌ لَّدَیۡنَا مُحۡضَرُوۡنَ ) (۳۶:۳۲) اور سب کے سب ہمارے روبرو حاضر کئے جائیں گے۔ (فِی الۡعَذَابِ مُحۡضَرُوۡنَ ) (۳۰:۱۶) وہ عذاب میں ڈالے جائیں گے۔ اور آیت کریمہ: (کُلُّ شِرۡبٍ مُّحۡتَضَرٌ ) (۵۴:۲۸) ہر باری والے کو اپنی باری پر آنا چاہیے۔ میں پانی کی باری کے محتضر ہونے کے معنیٰ یہ ہیں کہ باری والے اس گھاٹ پر موجود ہوں۔ اَلْحَضرُ: خاص کر گھوڑے کی تیز دوڑ کو کہتے ہیں کہا جاتا ہے: اَحْضَرَ الْفَرْسُ: گھوڑا تیز دوڑا۔ اِسْتَحْضَرتُ الفَرْسَ: میں نے گھوڑے کو سرپٹ دوڑایا۔ حَاضَرْتُہٗ مُحاضَرَۃً وَحِضَارًا: باہم جھگڑنا، مباحثہ کرنا۔ یہ یا تو حضُور سے ہے گویا ہر فریق اپنی دلیل حاضر کرتا ہے اور یا حُضر سے ہے جس کے معنیٰ تیز دوڑ کے ہوتے ہیں جیساکہ … جَارَیْتُہٗ کہا جاتا ہے۔ اَلْحَضِیْرۃُ: لوگوں کی جماعت جو جنگ میں حاضر کی جائے اور کبھی اس سے پانی پر حاضر ہونے والے لوگ بھی مراد لئے جاتے ہیں۔ اَلْمَحْضَرُ (اسم مکان) حاضر ہونے کی جگہ اور حَضَرْتُ (فعل) کا مصدر بھی بن سکتا ہے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
الْمُحْضَرِيْنَ سورة القصص(28) 61
الْمُحْضَرِيْنَ سورة الصافات(37) 57
اَحْضَرَتْ سورة التكوير(81) 14
حَاضِرًا سورة الكهف(18) 49
حَاضِرَةً سورة البقرة(2) 282
حَاضِرَةَ سورة الأعراف(7) 163
حَاضِرِي سورة البقرة(2) 196
حَضَرَ سورة البقرة(2) 133
حَضَرَ سورة البقرة(2) 180
حَضَرَ سورة النساء(4) 8
حَضَرَ سورة النساء(4) 18
حَضَرَ سورة المائدة(5) 106
حَضَرُوْهُ سورة الأحقاف(46) 29
لَمُحْضَرُوْنَ سورة الصافات(37) 127
لَمُحْضَرُوْنَ سورة الصافات(37) 158
لَنُحْضِرَنَّهُمْ سورة مريم(19) 68
مُحْضَرُوْنَ سورة الروم(30) 16
مُحْضَرُوْنَ سورة سبأ(34) 38
مُحْضَرُوْنَ سورة يس(36) 53
مُحْـضَرُوْنَ سورة يس(36) 32
مُّحْتَضَرٌ سورة القمر(54) 28
مُّحْضَرًا سورة آل عمران(3) 30
مُّحْضَرُوْنَ سورة يس(36) 75
وَاُحْضِرَتِ سورة النساء(4) 128