Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْاَبَدُ : ایسے زمانہ دراز کے پھیلاؤ کو کہتے ہیں۔ جس کے لفظ زمان کی طرح ٹکڑے نہ کیے جاسکیں۔ یعنی جس طرح زَمَانَ کَذَا (فلاں زمانہ) کہا جاسکتا ہے اَبَدُ کَذَا نہیں بولتے، اس لحاظ سے اس کا تثنیہ اور جمع نہیں بننا چاہیے۔ اس لیے کہ اَبَدً تو ایک ہی مسلسل جاری رہنے والی مدت کا نام ہے جس کے متاویز اس جیسی کسی مدت کا تصور ہی نہیں کیا جاسکتا کہ اسے ملاکر اس کا تثنیہ بنایا جائے۔ قرآن میں ہے: (1) (خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَاۤ اَبَدًا) (۹۸:۸) وہ ابدالاباد ان میں رہیں گے۔ لیکن بعض اوقات اسے ایک خاص مدت کے معنی میں لے کر اٰبَادٌ اس کی جمع بنالیتے ہیں جیساکہ اسم جنس کو بعض افراد کے لیے مختص کرکے اس کا تثنیہ اور جمع بنالیا جاتا ہے بعض علمائے لغت کا خیال ہے کہ اٰبَادٌ جمع مُوَلَّدْ ہے۔ خالص عرب کے کلام میں اس کا نشان نہیں ملتا اور اَبَدُ اَبْدٍ وَابَدُ اَبِیْدٍ (ہمیشہ ہمیشہ کے لیے) میں دوسرا لفظ محض تاکید کے لیے لایا جاتا ہے۔ تَاَبَّدَا الشَّیء کے اصل معنی تو کسی چیز کے ہمیشہ رہنے کے ہیں مگر کبھی عرصۂ دراز تک باقی رہنا مراد ہوتا ہے۔ اَلْاَبِدَۃ وحشی گائے والجمع اوابد (وحشی جانور تَاَبَّدَ الْبَعِیْرُ (وابد) اونٹ بدک کر وحشی جانور کی طرح بھاگ گیا۔ تَابَّدَ وَجْہُ فَلَانٍ وَاَبِدَ (اس کے چہرے پر گھبراہٹ او رپریشانی کے آثار نمایاں ہوئے) بعض کے نزدیک اس کے معنی غضب ناک ہونا بھی آتے ہیں۔ (2)

Words
Words Surah_No Verse_No
اَبَدًا سورة النساء(4) 57
اَبَدًا سورة النساء(4) 122
اَبَدًا سورة النساء(4) 169
اَبَدًا سورة المائدة(5) 24
اَبَدًا سورة المائدة(5) 119
اَبَدًا سورة التوبة(9) 22
اَبَدًا سورة التوبة(9) 83
اَبَدًا سورة التوبة(9) 84
اَبَدًا سورة التوبة(9) 100
اَبَدًا سورة التوبة(9) 108
اَبَدًا سورة الكهف(18) 3
اَبَدًا سورة الكهف(18) 20
اَبَدًا سورة الكهف(18) 35
اَبَدًا سورة الكهف(18) 57
اَبَدًا سورة النور(24) 4
اَبَدًا سورة النور(24) 17
اَبَدًا سورة النور(24) 21
اَبَدًا سورة الأحزاب(33) 53
اَبَدًا سورة الأحزاب(33) 65
اَبَدًا سورة الفتح(48) 12
اَبَدًا سورة الحشر(59) 11
اَبَدًا سورة الممتحنة(60) 4
اَبَدًا سورة التغابن(64) 9
اَبَدًا سورة الطلاق(65) 11
اَبَدًا سورة الجن(72) 23
اَبَدًا سورة البينة(98) 8
اَبَدًۢا سورة البقرة(2) 95
اَبَدًۢا سورة الجمعة(62) 7