Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْبَرُّ: یہ بَحْرٌ کی ضد ہے (اور اس کے معنی خشکی کے ہیں) پھر معنی کی وسعت کے اعتبار سے اس سے اَلْبِرُّ کا لفظ مشتق کیا گیا ہے جس کے معنی وسیع پیمانہ پر نیکی کرنا کے ہیں اس کی نسبت کبھی اﷲ تعالیٰ کی طرف ہوتی ہے، جیسے (اِنَّہٗ ہُوَ الۡبَرُّ الرَّحِیۡمُ ) (۵۲:۲۸) بے شک وہ احسان کرنے والا مہربان ہے۔ اور کبھی بندہ کی طرف جیسے: بَرَّ الْعَبْدُ رَبَّہٗ (یعنی بندے نے اپنے رب کی خوب اطاعت کی) چنانچہ جب اس کی نسبت اﷲ تعالیٰ کی طرف ہو تو اس کے معنی ثواب عطا کرنا ہوتے ہیں۔ اور جب بندہ کی طرف منسوب ہو تو اطاعت اور فرمانبرداری کے اَلْبِرُّ: (نیکی) دو قسم پر ہے اعتقادی اور عملی اور آیت کریمہ: (لَیۡسَ الۡبِرَّ اَنۡ تُوَلُّوۡا وُجُوۡہَکُمۡ ) …۲:۱۷۷) دونوں قسم کی نیکی کے بیان پر مشتمل ہے۔ اسی بنا پر جب آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم سے بِرٌّ کی تفسیر دریافت کی گئی تو آن جناب صلی اﷲ علیہ وسلم کے جواباً یہی آیت تلاوت فرمائی کیونکہ اس آیت میں عقائد و اعمال فرائض و نوافل کی پوری تفصیل پائی جاتی ہے۔ (1) بِرُّالْوَالِدَیْنِ کے معنی ہیں ماں باپ کے ساتھ نہایت اچھا برتاؤ اور احسان کرنا اس کی ضد عَقُوْقٌ ہے۔ قرآن میں ہے: (لَا یَنۡہٰىکُمُ اللّٰہُ عَنِ الَّذِیۡنَ لَمۡ یُقَاتِلُوۡکُمۡ فِی الدِّیۡنِ وَ لَمۡ یُخۡرِجُوۡکُمۡ مِّنۡ دِیَارِکُمۡ اَنۡ تَبَرُّوۡہُمۡ ) (۶۰:۸) جن لوگوں نے تم سے دین کے بارے میں جنگ نہیں کی اور نہ تم کو تمہارے گھروں سے نکالا ان کے ساتھ بلائی۔ کرنے سے اﷲ تم کو منع نہیں کرتا۔ اور بِرٌّ کے معنی سچائی بھی آتے یہں کیونکہ یہ بھی خیر ہے جس میں وسعت کے معنی پائے جاتے ہیں چنانچہ محاورہ ہے: بَرَّفِیْ یَمِیْنِہٖ۔ اس نے اپنی قسم پوری کر دکھائی اور شاعر کے قبول(2) (۴۳) اَکُوْنُ مَکَانَ الْبِرِّ مِنْہُ میں بعض نے کہا ہے کہ بِرٌّ بمعنی فؤاد یعنی دل ہے، لیکن صحیح یہ ہے کہ یہاں بھی بِرٌّ بمعنی نیکی ہے، یعنی میرا مقام اس کے ہاں بمنزلہ بر کے ہوگا۔ بَرَّ اَبَاہُ فَھُوَ بَارٌّ وَبَرٌّ صیغہ صفت جوکہ صَائِفٌ وَصَیْفٌ وَطَائِفٌ وَطَیْفٌ کی مثل دونوں طرح آتا ہے چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (وَّ بَرًّۢا بِوَالِدَیۡہِ ) (۱۹:۱۴) اور ماں باپ کے ساتھ نیکی کرنے والے تھے۔ (وَّ بَرًّۢا بِوَالِدَتِیۡ ) (۱۹:۳۲) اور مجھے اپنی ماں کے ساتھ حسن سلوک کرنے والا (بنا) ۔ بَرَّ فِیْ یَمِیْنِہٖ فَھُوَ بَارٌّ وَاَبْرَرْتُہٗ قسم پوری کرنا۔ بَرَّتْ یَمِیْنِیْ میری قسم پوری ہوگئی۔ حَجٌّ مَبْرُوْرٌ حج جس میں رفث وفسق اور جدال نہ ہو۔ اَلْبَارٌّ کی جمع اَبْرَارٌ وَبَرَرَۃٌ آتی ہے، قرآن پاک میں ہے: (اِنَّ الۡاَبۡرَارَ لَفِیۡ نَعِیۡمٍ ) (۸۲:۱۳) بے شک نیکوکار نعمتوں (کی بہشت) میں ہوں گے۔ (کَلَّاۤ اِنَّ کِتٰبَ الۡاَبۡرَارِ لَفِیۡ عِلِّیِّیۡنَ ) (۸۳:۱۸) اور یہ بھی سن رکھو کہ نیکوکاروں کے اعمال علیین میں ہیں۔ اور آیت کریمہ: (کِرَامٍۭ بَرَرَۃٍ ) (۸۰:۱۶) جو سردار اور نیکوکار ہیں۔ میں خاص کر فرشتوں کو بَرَرَۃٌ کہا ہے کیونکہ اَبْرَارٌ (جمع) سے زیادہ بلیغ ہے۔ اس لیے کہ بَرَرَۃ، بَرٌّ کی جمع ہے اور اَبْرَارٌ بَارٌ کی تو جیسے عَادِلٌ کی بنسبت عَدْلٌ میں مبالغہ پایا جاتا ہے، اسی طرح بَرٌّ میں بَارٌ سے زیادہ مبالغہ ہے۔ اَلْبَرِیْرُ: خاص کر پیلو کے درخت کے پھل کو کہتے ہیں، عام محاورہ ہے: فُلَانٌ لَا یَعْرِفُ الْبِرَّ مِنَ الْھِرِّ۔ (وہ چوہے اور بلی میں تمیز نہیں کرسکتا) بعض نے کہا ہے کہ یہ دونوں لفظ حکایت کی صورت کے طور پر بولے جاتے ہیں(3) مگر اس محاورہ کے صحیح معنی یہ ہیں کہ اپنے اپنے خیرخواہ اور بدخواہ میں امتیاز نہیں کرسکتا۔ اَلْبَرْبَرَۃٌ: بڑبڑ کرنا، یہ بھی حکایت صورت کے قبیل سے ہے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
الْاَبْرَارَ سورة الدھر(76) 5
الْاَبْرَارَ سورة الإنفطار(82) 13
الْاَبْرَارَ سورة المطففين(83) 22
الْاَبْرَارِ سورة آل عمران(3) 193
الْاَبْرَارِ سورة المطففين(83) 18
الْبَرُّ سورة الطور(52) 28
الْبَرِّ سورة المائدة(5) 96
الْبَرِّ سورة الأنعام(6) 59
الْبَرِّ سورة الأنعام(6) 63
الْبَرِّ سورة الأنعام(6) 97
الْبَرِّ سورة يونس(10) 22
الْبَرِّ سورة بنی اسراءیل(17) 67
الْبَرِّ سورة بنی اسراءیل(17) 68
الْبَرِّ سورة بنی اسراءیل(17) 70
الْبَرِّ سورة النمل(27) 63
الْبَرِّ سورة العنكبوت(29) 65
الْبَرِّ سورة الروم(30) 41
الْبَرِّ سورة لقمان(31) 32
الْبِرَّ سورة البقرة(2) 177
الْبِرَّ سورة البقرة(2) 177
الْبِرَّ سورة البقرة(2) 189
الْبِرَّ سورة آل عمران(3) 92
الْبِرُّ سورة البقرة(2) 189
الْبِرِّ سورة المائدة(5) 2
بَرَرَةٍ سورة عبس(80) 16
بِالْبِرِّ سورة البقرة(2) 44
بِالْبِرِّ سورة المجادلة(58) 9
تَبَرُّوْا سورة البقرة(2) 224
تَبَرُّوْهُمْ سورة الممتحنة(60) 8
لِّلْاَبْرَارِ سورة آل عمران(3) 198
وَّځ سورة مريم(19) 14
وَځ سورة مريم(19) 32