اَلْحَائطُ: دیوار جو کسی چیز کو چاروں طرف سے گھیرے ہوئے ہو اور اِحَاطۃ (افعال) کا لفظ دو طرح پر استعمال ہوتا ہے۔ (۱) اجسام کے متعلق جیسے: اَحَطْتُّ بِمَکَانٍ کَذَا یہ کبھی (1) بمعنی حفاظت کے آتا ہے جیسے فرمایا: (اَلَا اِنَّہٗ بِکُلِّ شَیئٍ مُحِیْطٍ) (۴۲:۵۴) سن رکھو کہ وہ ہر چیز پر احاطہ کئے ہوئے ہے۔ یعنی وہ ہر جانب سے ان کی حفاظت کرتا ہے۔ اور کبھی روکنے کے معنیٰ میں آتا ہے جیسے فرمایا: (اِلَّاۤ اَنۡ یُّحَاطَ بِکُمۡ ) (۱۲:۶۶) مگر یہ کہ تم گھیر لئے جاؤ۔ یعنی تمہیں روک لیا جائے۔ اور آیت کریمہ: (اَحَاطَتۡ بِہٖ خَطِیۡٓــَٔتُہٗ ) (۲:۸۱) اور اس کے گناہ (ہر طرف سے) اس کو گھیر لیں۔ میں بہت بلیغ استعارہ ہے کیونکہ انسان جب کسی صغیرہ گناہ کا ارتکاب کرتا ہے اور اسے باربار کرتا ہے تو یہ اسے کسی بڑے گناہ کے ارتکاب کی طرف کھینچ کر لے جاتا ہے۔ اس طرح وہ برابر گناہوں کی منزلیں طے کرتا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ اس کے دل پر مہر لگ جاتی ہے۔ اور وہ گناہ کو چھوڑ نہیں سکتا (تو گویا گناہ نے اسے ہر طرف سے گھیر لیا۔) (۲) دوم احاطہ بالعلم ہے جیسے فرمایا: (قَدۡ اَحَاطَ بِکُلِّ شَیۡءٍ عِلۡمًا) (۶۵:۱۲) اپنے علم سے ہر چیز پر احاطہ کئے ہوئے ہے۔ ( اِنَّ اللّٰہَ بِمَا یَعۡمَلُوۡنَ مُحِیۡطٌ ) (۳:۱۲۰) یہ جو کچھ کرتے ہیں خدا اس پر احاطہ کئے ہوئے ہے۔ (اِنَّ رَبِّیۡ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ مُحِیۡطٌ) (۱۱:۹۲) میرا پروردگار تو تمہارے سب اعمال پر احاطہ کئے ہوئے ہے۔ اور کسی چیز پر علم کے ذریعے احاطہ کرلینے کا معنیٰ یہ ہوتا ہے کہ انسان اس چیز کے وجود، جنس، کیفیت، اس کی غرض اور اس کو مالہ وماعلیہ کو پوری طرح جان لے۔ اور اس طرح کا احاطہ اﷲ کے سوا کسی کو حاصل نہیں ہوسکتا۔ چنانچہ قرآن پاک نے مخلوق سے اس قسم کے احاطہ علمی کی نفی کی یہ۔ جیسے فرمایا: (بَلۡ کَذَّبُوۡا بِمَا لَمۡ یُحِیۡطُوۡا بِعِلۡمِہٖ ) (۱۰:۳۹) حقیقت یہ ہے کہ جس چیز کے علم پر یہ قابو نہیں پاسکتے اس کو (نادانی سے) جھٹلادیا۔ اور خضر نے حضرت موسیٰ سے کہا: (وَ کَیۡفَ تَصۡبِرُ عَلٰی مَا لَمۡ تُحِطۡ بِہٖ خُبۡرًا ) (۱۸:۶۸) اور جس بات کی تمہیں خبر ہی نہیں اس پر صبر کربھی کیونکر سکتے ہو۔ اس میں تنبیہ ہے کہ جب تک کسی چیز پر پوری طرح احاطہ نہ ہو اس وقت تک کامل صبر بہت مشکل ہوتا ہے اور کسی چیز کے بغیر ناممکن یہ۔ اور آیت کریمہ: (وَّ ظَنُّوۡۤا اَنَّہُمۡ اُحِیۡطَ بِہِمۡ ) (۱۰:۲۲) اور وہ خیال کرتے ہیں کہ (اب تو لہروں میں) گھر گئے۔ میں احاطہ بالقدرۃ مراد ہے اسی طرح فرمایا: (وَّ اُخۡرٰی لَمۡ تَقۡدِرُوۡا عَلَیۡہَا قَدۡ اَحَاطَ اللّٰہُ بِہَا) (۴۸:۲۱) اور غنیمتیں دیں جن پر تم قدرت نہیں رکھتے تھے (اور) وہ خدا ہی کی قدرت میں تھیں۔ (اِنِّیۡۤ اَرٰىکُمۡ بِخَیۡرٍ وَّ اِنِّیۡۤ اَخَافُ عَلَیۡکُمۡ عَذَابَ یَوۡمٍ مُّحِیۡطٍ ) (۱۱:۸۴) مجھے تمہارے بارے میں ایک ایسے دن کے عذاب کا خوف ہے جو تم کو گھیر کررہے گا۔ اَلْاِحْتِیَاطُ: (افتعال) یعنی ایسے وسائل بروئے کار لانا جن کے ذریعہ کسی (مضر) سے بچاؤ ہوسکے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
اَحَاطَ | سورة بنی اسراءیل(17) | 60 |
اَحَاطَ | سورة الكهف(18) | 29 |
اَحَاطَ | سورة الفتح(48) | 21 |
اَحَاطَ | سورة الطلاق(65) | 12 |
اَحَطْتُّ | سورة النمل(27) | 22 |
اَحَطْنَا | سورة الكهف(18) | 91 |
اُحِيْطَ | سورة يونس(10) | 22 |
تُحِطْ | سورة الكهف(18) | 68 |
تُحِطْ | سورة النمل(27) | 22 |
تُحِيْطُوْا | سورة النمل(27) | 84 |
لَمُحِيْطَةٌۢ | سورة التوبة(9) | 49 |
لَمُحِيْطَةٌۢ | سورة العنكبوت(29) | 54 |
مُحِيْطًا | سورة النساء(4) | 108 |
مُحِيْطٌ | سورة آل عمران(3) | 120 |
مُحِيْطٌ | سورة الأنفال(8) | 47 |
مُحِيْطٌ | سورة هود(11) | 92 |
مُحِيْطٌۢ | سورة البقرة(2) | 19 |
مُّحِيْــطٌ | سورة حم السجدہ(41) | 54 |
مُّحِيْــطٌ | سورة البروج(85) | 20 |
مُّحِيْطًا | سورة النساء(4) | 126 |
مُّحِيْطٍ | سورة هود(11) | 84 |
وَاَحَاطَ | سورة الجن(72) | 28 |
وَاُحِيْطَ | سورة الكهف(18) | 42 |
وَّاَحَاطَتْ | سورة البقرة(2) | 81 |
يُحِيْطُوْا | سورة يونس(10) | 39 |
يُحِيْطُوْنَ | سورة البقرة(2) | 255 |
يُحِيْطُوْنَ | سورة طه(20) | 110 |
يُّحَاطَ | سورة يوسف(12) | 66 |