اَلدُّنُوُّ (ن) کے معنیٰ قریب ہونے کے ہیں اور یہ قریب ذاتی،حکمی،مکانی،زمانی اور قرب بلحاظ مرتبہ سب کو شامل ہے۔قرآن پاک میں ہے: (وَ مِنَ النَّخۡلِ مِنۡ طَلۡعِہَا قِنۡوَانٌ دَانِیَۃٌ ) (۶۔۹۹) اور کھجور کے گابھے میں سے قریب جھکے ہوئے خوشے کو۔اور آیت کریمہ: (ثمَّ دَنیٰ فَتَدَلیّٰ) (۵۳۔۸) پھر قریب ہوئے اور آگے بڑھے۔میں قرب حکمی مراد ہے اور لفظ ادنیٰ کبھی بمعنیٰ اَصْغَر َ(آتا ہے) اس صورت میں اَکْبَر کے بالمقابل استعمال ہوتا ہے۔ جیسے فرمایا: (1) (وَ لَاۤ اَدۡنٰی مِنۡ ذٰلِکَ وَ لَاۤ اَکۡثَرَ ) (۵۸۔۷) اور نہ اس سے کم نہ زیادہ۔ اور کبھی اَدنیٰ بمعنیٰ اَرْذَلُ استعمال ہوتا ہے اس وقت یہ خیر کے مقابلہ میں استعمال ہوتا ہے۔جیسے فرمایا: (اَتَسۡتَبۡدِلُوۡنَ الَّذِیۡ ہُوَ اَدۡنٰی بِالَّذِیۡ ہُوَ خَیۡرٌ ) (۲۔۶۱) بھلا عمدہ چیزیں چھوڑکر ان کے عوض ناقص چیزیں کیوں چاہتے ہو۔اور کبھی بمعنیٰ اول(نشأۃ اولی) استعمال ہوتا ہے۔اور الآخر۔ (نشأ ۃ ثانیہ) کے مقابلہ میں بولا جاتا ہے جیسے فرمایا: (خَسِرَ الدُّنۡیَا وَ الۡاٰخِرَۃَ ) (۲۲۔۱۱) اس نے دنیا میں بھی نقصان اٹھایا اور آخرت میں بھی۔اور آیت کریمہ: (وَ اٰتَیۡنٰہُ فِی الدُّنۡیَا حَسَنَۃً ؕ وَ اِنَّہٗ فِی الۡاٰخِرَۃِ لَمِنَ الصّٰلِحِیۡنَ ) (۱۶۔۱۲۲) اور ہم نے ان کو دنیا میں بھی خوبی دی تھی اور آخرت میں بھی نیک لوگوں میں ہوں گے۔اور کبھی اَدنیٰ بمعنیٰ اقرب آتا ہے اور اقصیٰ کے بالمقابل استعمال ہوتا ہے۔جیسے فرمایا: (اِذۡ اَنۡتُمۡ بِالۡعُدۡوَۃِ الدُّنۡیَا وَ ہُمۡ بِالۡعُدۡوَۃِ الۡقُصۡوٰی ) (۸۔۴۲) (جس وقت تم(مدینے کے) قریب کے ناکے پر تھے اور کافر بعید کے ناکے پر۔ اَلدُّنْیَا کی جمع الدُّنٰی آتی ہے جیسے اَلکُبْریٰ کی جمع اَلکُبَرُ والصُّغْریٰ کی جمع اَلصُغَرُ۔ اور آیت کریمہ: (ذٰلِکَ اَدۡنٰۤی اَنۡ یَّاۡتُوۡا بِالشَّہَادَۃِ عَلٰی وَجۡہِہَاۤ ) (۵۔۱۰۸) اس طریق سے بہت قریب ہے کہ یہ لوگ صحیح صحیح شہادت ادا کریں۔میں اَدنٰی بمعنیٰ اَقْرَبُ ہے یعنی یہ اَقْرَبُ ہے کہ شہادت ادا کرنے میں عدل و انصاف کو ملحوظ رکھیں۔اور آیت کریمہ: (ذٰلِکَ اَدۡنٰۤی اَنۡ تَقَرَّ اَعۡیُنُہُنَّ ) (۳۳۔۵۱) یہ (اجازت) اس لئے ہے کہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں بھی اسی معنیٰ پر محمول ہے۔اور آیت کریمہ: (لَعَلَّکُمۡ تَتَفَکَّرُوۡنَ ﴿۲۱۹﴾ۙ فِی الدُّنۡیَا وَ الۡاٰخِرَۃِ ) (۲۔۲۱۹،۲۲۰) تاکہ تم سوچو (یعنی) دنیا اور آخرت (کی باتوں) میں غور کرو۔دنیا اور آخرت کے تمام احوال کو شامل ہے کہا جاتا ہے۔ اَدْنَیتُ بَینَ الْاَمْرَیْنِ وَاَدْنَیتُ اَحَدَھُمَا مِنَ الْآخَر: یعنی دو چیزوں کو باہم قریب کرنا یا ایک چیز کو دوسری کے قریب کرنا۔ قرآن پاک میں ہے: (یُدۡنِیۡنَ عَلَیۡہِنَّ مِنۡ جَلَابِیۡبِہِنَّ) (۳۳۔۵۹) کہ(باہر نکلا کریں تو) اپنی چادریں اپنے اوپر ڈال لیا کریں۔اَدْنَتِ الْفَرَسْ:گھوڑی کے وضع حمل کا وقت آپہنچا۔ اَلدَّنِیُّ: خاص کر حقیر اور رذیل آدمی کو کہا جاتا ہے اور یہ سَیِّئٌ کے بالمقابل استعمال ہوتا ہے۔ کہا جاتا ہے۔ ھُوَ دَنِیٌّ یعنی نہایت رذیل ہے۔ اور جو مروی ہے(2)(۱۲۸) اِذَا اَکَلْتُمْ فَدِنُوا: تو یہ دُوْنَ سے ہے یعنی جب کھانا کھاؤ تو اپنے سامنے سے کھاؤ۔
Words | Surah_No | Verse_No |
الدُّنْيَا | سورة الزخرف(43) | 35 |
الدُّنْيَا | سورة الجاثية(45) | 24 |
الدُّنْيَا | سورة الجاثية(45) | 35 |
الدُّنْيَا | سورة الأحقاف(46) | 20 |
الدُّنْيَا | سورة محمد(47) | 36 |
الدُّنْيَا | سورة النجم(53) | 29 |
الدُّنْيَا | سورة الحديد(57) | 20 |
الدُّنْيَا | سورة الحشر(59) | 3 |
الدُّنْيَا | سورة الملك(67) | 5 |
الدُّنْيَا | سورة النازعات(79) | 38 |
الدُّنْيَا | سورة الأعلى(87) | 16 |
الدُّنْيَآ | سورة آل عمران(3) | 185 |
الدُّنْيَآ | سورة الأنعام(6) | 32 |
الدُّنْيَآ | سورة العنكبوت(29) | 64 |
الدُّنْيَآ | سورة الحديد(57) | 20 |
الْاَدْنٰى | سورة الأعراف(7) | 169 |
الْاَدْنٰى | سورة السجدة(32) | 21 |
اَدْنَى | سورة الروم(30) | 3 |
اَدْنٰى | سورة البقرة(2) | 61 |
اَدْنٰى | سورة النجم(53) | 9 |
اَدْنٰى | سورة المجادلة(58) | 7 |
اَدْنٰى | سورة المزمل(73) | 20 |
اَدْنٰٓى | سورة النساء(4) | 3 |
اَدْنٰٓى | سورة الأحزاب(33) | 51 |
اَدْنٰٓى | سورة الأحزاب(33) | 59 |
اَدْنٰٓي | سورة المائدة(5) | 108 |
دَانٍ | سورة الرحمن(55) | 54 |
دَانِيَةٌ | سورة الأنعام(6) | 99 |
دَانِيَةٌ | سورة الحاقة(69) | 23 |
دَنَا | سورة النجم(53) | 8 |
وَاَدْنٰٓى | سورة البقرة(2) | 282 |
وَدَانِيَةً | سورة الدھر(76) | 14 |
يُدْنِيْنَ | سورة الأحزاب(33) | 59 |