اَلْعَرْضُ: (کسی چیز کی چوڑائی) یہ اَلطُّوْلِ کی ضد ہے اصل میں اس کا استمعال اجسام کے متعلق ہوتا ہے اس کے بعد غیر اجسام کے متعلق بھی بولا جاتا ہے۔ چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (فَذُوۡ دُعَآءٍ عَرِیۡضٍ) (۴۱:۵۱) تو لمبی لمبی دعائیں کرنے لگتا ہے۔ اور عَرْضٌ خاص کر ایک جانب اور کنارہ کو کہتے ہیں عَرَضَ الشَّیْئُ: اس کی ایک جانب ظاہر ہوگئی۔ عَرَضْتُ الْعَوْدَ عَلَی الْاَنَائِ: برتن پر لکڑی کو چوڑی جانب سے رکھا۔ اِعْتَرَضَ الشَّیْئُ فِی حَلْقِہٖ: وہ چیز اس کے حلق میں اٹک گئی۔ اِعْتَرَضَ الْفَرْسُ فِیْ مَشْیِہٖ: گھوڑا اپنے سر اور سینے کو ایک جانب ٹیڑھا کرکے چلا۔ فِیْہِ عُرْضِیَّۃٌ اس میں منہ زوری ہے۔ عَرَضْتُ الشَّیْئَ عَلَی الْبَیْع: میں نے اسے فروخت کے لیے پیش کیا۔ عَرَضْتُ الشَّیْئَ عَلَی فُلَانٍ اَوْلِفُلَانٍ میں نے فلاں کے سامنے وہ چیز پیش کی۔ چنانچہ فرمایا: (ثُمَّ عَرَضَہُمۡ عَلَی الۡمَلٰٓئِکَۃِ) (۲:۳۱) پھر ان کو فرشتوں کے سامنے پیش کیا۔ (وَ عُرِضُوۡا عَلٰی رَبِّکَ صَفًّا) (۱۸:۴۸) اور سب تمہارے پروردگار کے سامنے صف باندھ کر لائے جائیں گے۔ (اِنَّا عَرَضۡنَا الۡاَمَانَۃَ ) (۳۳:۷۲) ہم نے (بار) امانت کو پیش کیا۔ (وَّ عَرَضۡنَا جَہَنَّمَ یَوۡمَئِذٍ لِّلۡکٰفِرِیۡنَ عَرۡضَۨا ) (۱۸:۱۰۰) اور اس روز جہنم کافروں کے سامنے لائیں گے۔ (وَ یَوۡمَ یُعۡرَضُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا عَلَی النَّارِ) (۴۶:۲۰) اور جس روز کافر دوزخ کے سامنے پیش کیے جائیں گے۔ عَرَضْتُ الْجُنْدَ: لشکر کا جائزہ لیا۔ اَلْعَارِضُ: وہ چیز جو تمہارے سامنے آئے خاص طور پر بادل (جو افق پر پھیلا ہوا ہو) جیسے فرمایا: (ہٰذَا عَارِضٌ مُّمۡطِرُنَا) (۴۶:۲۴) یہ تو بادل ہے جو ہم پر برس کررہے گا۔ نیز اَلْعَارِضُ کا لفظ عارضۂ مرض پر بھی بولا جاتا ہے۔ جیسے: بِہٖ عَارِضٌ مِّنَ الْمَرْضِ: اسے بیماری کا عارضہ ہے۔ اور کبھی بمعنی رخسار آجاتا ہے۔ جیسے اَخَذَ مِنْ عَارِضَیْہِ: (اس نے اس کے رخسار پکڑ لیے) اور کبھی بمعنی دانت، اسی سے ان دانتوں کو جو ہنستے وقت ظاہر ہوتے ہیں اَلْعَوَارِضُ کہا جاتا ہے۔ اور کنایہ کے طور پر عمدہ گو اور فصیح شخص کو فُلَانٌ شَدِیْدُ الْعَارِضَۃ کہا جاتا ہے بَعِیْرٌ عَرُوْضٌ: اونٹ جو منہ میں دونوں طرف سے کانٹے چبا کر کھاتا ہو۔ اَلْعُرْضَۃُ: جو کچی چیز کے سامنے آکر آڑ بن جائے۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ لَا تَجۡعَلُوا اللّٰہَ عُرۡضَۃً لِّاَیۡمَانِکُمۡ ) (۲:۲۲۴) اور خدا کے نام کو اپنی قسمتوں کے لیے آڑ نہ بناؤ۔ بَعِیْرٌ عُرْضَۃٌ لِلسَّفَرِ: وہ اونٹ جو سفر کے لیے تیار کیا گیا ہو۔ اَعْرَضَ لِیْ کَذَا کسی چیز کا اس طرح سامنے آنا کہ اس کے پکڑنے پر قدرت ہوجائے۔ اَعْرَضَ عَنِّیْ: اس نے مجھ سے روگردانی کی، اعراض کیا۔ قرآن پاک میں ہے: (ثُمَّ اَعۡرَضَ عَنۡہَا) (۳۲:۲۲) تو وہ ان سے منہ پھیرے۔ (فَاَعۡرِضۡ عَنۡہُمۡ وَ عِظۡہُمۡ ) (۴:۶۳) تم ان سے اعراض بر تو اور نصیحت کرتے رہو۔ (وَ اَعۡرِضۡ عَنِ الۡجٰہِلِیۡنَ ) (۷:۱۹۹) اور جاہلوں سے کنارہ کرلو۔ (وَ مَنۡ اَعۡرَضَ عَنۡ ذِکۡرِیۡ ) (۲۰:۱۲۴) اور جو میری نصیحت سے منہ پھیرے گا۔ (وَّ ہُمۡ عَنۡ اٰیٰتِہَا مُعۡرِضُوۡنَ ) (۲۱:۳۲) اس پر بھی وہ ہماری نشانیوں سے منہ پھیر رہے ہیں۔ اور کبھی قرائن کی بنا پر اس کے بعد عَنْ کو حذف کردیتے ہیں۔ چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (ااِذَا فَرِیۡقٌ مِّنۡہُمۡ مُّعۡرِضُوۡنَ ) (۲۴:۴۸) ان میں سے ایک فریق منہ پھیر لیتا ہے۔ (ثُمَّ یَتَوَلّٰی فَرِیۡقٌ مِّنۡہُمۡ وَ ہُمۡ مُّعۡرِضُوۡنَ ) (۳:۲۳) تو ایک فریق ان میں سے کج ادائی کے ساتھ منہ پھیر لیتا ہے۔ (فَاَعۡرَضُوۡا فَاَرۡسَلۡنَا عَلَیۡہِمۡ ) (۳۴:۱۶) تو انہوں نے شکرگزاری سے منہ پھیر لیا۔ پس ہم نے ان پر … چھوڑ دیا۔ اور آیت کریمہ: (وَ جَنَّۃٍ عَرۡضُہَا السَّمٰوٰتُ وَ الۡاَرۡضُ) (۳:۱۳۳) اور بہشت … جس کا عرض ارض وسماء کے برابر یہ۔ کی تفسیر میں بعض نے کہا ہے کہ یہاں عَرْصٌ کا لفظ اَلطُّوْلُ کی ضد ہے اور اس کی کئی صورتیں ہوسکتی ہیں۔ ایک یہ کہ عالم آخرت میں جنت کی چوڑائی اتنی ہوگی جتنی کہ اس عالم میں آسمانوں اور زمین کی چوڑائی ہے کیونکہ عالم آخرت کی صفت میں تو قرآن پاک نے کہا ہے: (یَوۡمَ تُبَدَّلُ الۡاَرۡضُ غَیۡرَ الۡاَرۡضِ وَ السَّمٰوٰتُ ) (۱۴:۴۸) جس دن یہ زمین دوسری زمین سے بدل دی جائے گی اور آسمان۔ اور یہ عین ممکن ہے کہ عالم آخرت کے ارض و سماء اس دنیا کے ارض و سماء سے وسیع اور کشارہ ہوں چنانچہ مروی ہے۔ (۳۸) (اَنَّ یَھُوْدِیًّا سَأَلَ عَمَرَ عَنْ ھٰذِہٖ الْاٰیِۃْ فَقَالَ فَاَیْنَ النَّارُ؟ فقال عمرؓ: اذا جاء الَّیْلُ فَاَیْنِ النَّھٰارُ) کہ ایک یہودی نے حضرت عمر رضی اﷲ عنہ سے اس آیت کے متعلق سوال کیا اورکہا (کہ اگر جنت ہی اتنی وسیع ہوگی) تو دوزح کس جگہ پر ہوگی؟ تو حضرت عمر رضی اﷲ عنہ نے جواباً پوچھا ’’جب رات آجاتی ہے تو دن کہاں وہتا ہے۔‘‘ اور بعض نے کہا ہے: عرض سے مراد وسعت ہے اور یہ وسعت پیمائش کے اعتبار سے مراد نہیں ہے بلکہ مسرت اور خوشی کے اعتبار سے ہے جس طرح کہ اس کے برعکس دنیا کے متعلق کہا جاتا ہے۔ اَلدُّنْیَا عَلٰی فُلَانٍ حَلْقَۃُ خَاتَمٍ وَکفَّۃُ حَابِلٍ (کہ فلاں پر تو دنیا انگشتری کے حلقہ اور شکاری کے پھندے کی طرح تنگ ہوگئی ہے اسی طرح ایک اور محاورہ ہے۔ سَعَۃُ ھٰذِہِ الدَّارِ کَسَعَۃِ الْاَرْضِ: (کہ اس گھر کی وسعت روئے زمین کی وسعت کے برابر ہے) بعض نے کہا ہے کہ یہاں عَرْضٌ کا لفظ اَلْعَرَضُ لِلیَیْعٍ کے محاورہ سے ماخوذ ہے چنانچہ جب کوئی چیز کسی کسی قسم کے سامان کے عوض بیچ دی جاتی ہے تو کہا جاتا ہے: بیْعَ کَذا (کہ یہ چیز اتنے) سامان کے عوض فروخت کی گئی۔ لہٰذا آیت میں بھی عَرْضُھَا کے معنی عوض اور بدلہ کے ہیں جیسے محاورہ ہے۔ عَرْضُ ھٰذَا الثَّوْب کَذَا وکَذَا (کہ اس کپڑے کی قیمت اتنی اور اتنی ہے)۔ اَلْعَرَضُ: ہر وہ چیز جسے ثبات نہ ہو۔(1) اسی اعتبار سے علمائے کلام کی اصطلاح میں اَلْعَرَض کا لفظ اس چیز پر بولا جاتا ہے جو جَوْھَرٌ کے بغیر قائم نہ رہ سکے۔ جیسے رنگ ذائقہ وغیرہ اور دنیا کی بے ثباتی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے۔ اَلدُّنْیَا عَرَضٌ حَاضِرٌ (کہ دنیا تو پیش افتادہ سازوسامان کا نام ہے) قرآن پاک میں ہے: (تُرِیۡدُوۡنَ عَرَضَ الدُّنۡیَا ٭ۖ وَ اللّٰہُ یُرِیۡدُ الۡاٰخِرَۃَ ) (۸:۶۷) تم لوگ پیش افتادہ سازوسامان کے طالب ہو اور خدا آخرت (کی بھلائی) چاہتا ہے۔ (یَاۡخُذُوۡنَ عَرَضَ ہٰذَا الۡاَدۡنٰی) (۷:۱۶۹) اس دنیا کی مال و دولت لیتے ہیں۔ (وَ اِنۡ یَّاۡتِہِمۡ عَرَضٌ مِّثۡلُہٗ ی) (۷:۱۶۹) اگر ان کے سامنے (بھی) ویسا ہی مال آجاتا … اور آیت کریمہ: (لَوۡ کَانَ عَرَضًا قَرِیۡبًا ) (۹:۴۲) کے معنی یہ ہیں اگر کوئی فائدہ آسانی سے حاصل ہونے کی توقع ہوتی۔ اَلتَّعْرِیْضُ: پہلووار بات کرنا جو سچ جھوٹ اور ظاہر و باطن دونوں معنی پر محمول ہوسکتی ہو۔ اور آیت: (وَ لَا جُنَاحَ عَلَیۡکُمۡ فِیۡمَا عَرَّضۡتُمۡ بِہٖ مِنۡ خِطۡبَۃِ النِّسَآءِ ) (۲:۲۳۵) اگر تم کنایہ کی باتوں میں عورتوں کو نکاح کا پیغام بھیجو… تو تم پر کچھ گناہ نہیں۔ میں بعض نے کہا ہے کہ نکاح کے پیغام میں تعریض کی صورت یہ ہے کہ عورت سے مثلاً کہا جائے تم بہت خوبصورت ہو پسندیدہ نظر ہو وغیرہ۔
Words | Surah_No | Verse_No |
مُعْرِضُوْنَ | سورة ص(38) | 68 |
مُعْرِضُوْنَ | سورة الأحقاف(46) | 3 |
مُعْرِضِيْنَ | سورة الأنعام(6) | 4 |
مُعْرِضِيْنَ | سورة الحجر(15) | 81 |
مُعْرِضِيْنَ | سورة الشعراء(26) | 5 |
مُعْرِضِيْنَ | سورة يس(36) | 46 |
مُعْرِضِيْنَ | سورة المدثر(74) | 49 |
مُّعْرِضُوْنَ | سورة التوبة(9) | 76 |
مُّعْرِضُوْنَ | سورة المؤمنون(23) | 71 |
مُّعْرِضُوْنَ | سورة النور(24) | 48 |
مُّعْرِضُوْنَ | سورة البقرة(2) | 83 |
مُّعْرِضُوْنَ | سورة آل عمران(3) | 23 |
مُّعْرِضُوْنَ | سورة الأنفال(8) | 23 |
مُّعْرِضُوْنَ | سورة الأنبياء(21) | 1 |
مُّعْرِضُوْنَ | سورة الأنبياء(21) | 24 |
مُّعْرِضُوْنَ | سورة الأنبياء(21) | 42 |
وَاَعْرَضَ | سورة التحريم(66) | 3 |
وَاَعْرِضْ | سورة الأنعام(6) | 106 |
وَاَعْرِضْ | سورة الأعراف(7) | 199 |
وَاَعْرِضْ | سورة الحجر(15) | 94 |
وَعُرِضُوْا | سورة الكهف(18) | 48 |
وَّعَرَضْنَا | سورة الكهف(18) | 100 |
يُعْرَضُ | سورة الأحقاف(46) | 20 |
يُعْرَضُ | سورة الأحقاف(46) | 34 |
يُعْرَضُوْنَ | سورة هود(11) | 18 |
يُعْرَضُوْنَ | سورة مومن(40) | 46 |
يُعْرَضُوْنَ | سورة الشورى(42) | 45 |
يُّعْرِضُوْا | سورة القمر(54) | 2 |
يُّعْرِضْ | سورة الجن(72) | 17 |