اَلشُّرْبُ: کے معنیٰ پانی یا کسی اور مائع چیز کو نوش کرنے کے ہیں۔ قرآن پاک نے اہل جنت کے متعلق فرمایا: (وَ سَقٰہُمۡ رَبُّہُمۡ شَرَابًا طَہُوۡرًا) (۷۶:۲۱) اور ان کا پروردگار انہیں نہایت پاکیزہ شراب پلائے گا۔ اور اہل دوزخ کے متعلق فرمایا: (لَہُمۡ شَرَابٌ مِّنۡ حَمِیۡمٍ…) (۶:۷۰) ان کے لئے پینے کو کھولتا ہوا پانی۔ شَرَابٌ کی جمع اَشْرِبَۃٌ ہے اور شَرِبتُہٗ شَرْبًا وَشُرْبًا کے معنی پینے کے ہیں۔ قرآن مجید میں ہے: (فَمَنۡ شَرِبَ مِنۡہُ فَلَیۡسَ مِنِّیۡ ۚ وَ مَنۡ لَّمۡ یَطۡعَمۡہُ فَاِنَّہٗ مِنِّیۡۤ اِلَّا مَنِ اغۡتَرَفَ غُرۡفَۃًۢ بِیَدِہٖ ۚ فَشَرِبُوۡا مِنۡہُ ) (۲:۲۴۹) جو شخص اس میں پانی پی لے گا وہ مجھ سے نہیں ہے چنانچہ انہوں نے اس سے پی لیا۔ نیز فرمایا: (ہٰذِہٖ نَاقَۃٌ لَّہَا شِرۡبٌ وَّ لَکُمۡ شِرۡبُ یَوۡمٍ مَّعۡلُوۡمٍ) (۲۶:۱۵۵) یہ اونٹنی ہے (ایک دن) اس کی پانی پینے کی باری ہے اور ایک معین روز تمہاری باری۔ (کُلُّ شِرۡبٍ مُّحۡتَضَرٌ) (۵۴ :۲۸) ہر باری والے کو اپنی باری پر آنا چاہیے۔ اَلْمَشْرَبُ: (مصدر) پانی پینا (ظرف زمان یا مکان پانی پینے کی جگہ یا زمانہ) قرآن پاک میں ہے: (قَدۡ عَلِمَ کُلُّ اُنَاسٍ مَّشۡرَبَہُمۡ) (۲:۶۰) تمام لوگوں نے اپنا اپنا گھاٹ معلوم کرکے پانی پی لیا۔ اَلشَّرِیْبُ: ہم پیالہ یا شراب کو کہتے ہیں اور مونچھ کے بالوں اور حلق کے اندرونی رگ کو شَارِبٌ کہا جاتا ہے گویا ان کو پینے والا تصور کیا گیا ہے اس کی جمع شَوَارِبٌ آتی ہے۔ ھُذلی نے گورخر کے متعلق کہا ہے۔(1) (الکامل) (۲۵۷) ’’صَخْبُ الشَّوَارِبِ لَا یَزَالُ کَاَنَّہٗ‘‘ اس کی مونچھیں سخت گویا وہ … اور آیت کریمہ: (وَ اُشۡرِبُوۡا فِیۡ قُلُوۡبِہِمُ الۡعِجۡلَ) (۲:۹۳) اور ان (کے کفر کے سبب) بچھڑا (گویا) ان کے دلوں میں رچ گیا تھا۔ میں بعض نے کہا ہے کہ یہ اَشْرَبْتُ البَعِیْرَ کے محاورہ سے ماخوذ ہے جس کے معنیٰ اونٹ کے گلے میں رسّی باندھنے کے ہیں۔ شاعر نے کہا ہے۔(2) (۲۵۸) وَاَشْرَبْتُھَا الْاَقْرَانَ حَتّٰی وَقَصْتُھَا بِقُرْحٍ وَقَدْ اَلْقَیْنَ کُلَّ جَنِیْنِ میں نے انہیں باہم باندھ لیا حتیٰ کہ قُرح (منڈی) میں لا ڈالا اس حال میں کہ انہوں نے حمل گرا دئیے تھے۔ تو آیت کے معنیٰ یہ ہیں کہ گویا بچھڑا ان کے دلوں پر باندھ دیا گیا ہے۔ اور بعض نے یہ معنیٰ بیان کئے ہیں کہ بچھڑے کی محبت ان کے دلوں میں پلادی گئی ہے کیونکہ عربی محاورہ میں جب کسی کی محبت یا بغض دل کے اندر سرایت کرجائے تو اس کے لئے لفظ شَرَابٌ کو بطور استعارہ بیان کرتے ہیں کیونک ہیہ بدن میں نہایت تیزی سے سرایت کرتی ہے۔ شاعر نے کہا ہے۔ (3) (الوافر) (۲۵۹) تغْلغَل حَیْثُ لَمْ یَبْلغ شَرَابٌ وَلَا حُزْن وَلَمْ یَبْلُغْ شَرُورٌ اس کی محبت وہاں تک پہنچ گئی جہاں کہ نہ شراب اور نہ ہی حزن و سرور پہنچ سکتا ہے۔ اگر یہ اعتراض کیا جائے کہ بچھڑے کی محبت ان کے دلوں می اس قدر زیادہ نہیں تھی تو ہم کہیں گے کیوں نہیں؟ عجل کا لفظ بول کر ان کی فرط محبت پر تنبیہ کی ہے کہ بچھڑے کی صورت ان کے دلوں میں اس طرح نقش ہوگئی تھی کہ محو نہیں ہوسکتی تھی مثل مشہور ہے۔ اَشْرَبْتَنِیْ مَالَمْ اَشْرَبْ: یعنی تونے مجھ پر جھوٹا الزام لگایا۔
Words | Surah_No | Verse_No |
الشَّرَابُ | سورة الكهف(18) | 29 |
تَشْرَبُوْنَ | سورة المؤمنون(23) | 33 |
تَشْرَبُوْنَ | سورة الواقعة(56) | 68 |
شَرَابًا | سورة الدھر(76) | 21 |
شَرَابًا | سورة النبأ(78) | 24 |
شَرَابٌ | سورة الأنعام(6) | 70 |
شَرَابٌ | سورة يونس(10) | 4 |
شَرَابٌ | سورة النحل(16) | 10 |
شَرَابٌ | سورة النحل(16) | 69 |
شَرَابُهٗ | سورة فاطر(35) | 12 |
شَرِبَ | سورة البقرة(2) | 249 |
شُرْبَ | سورة الواقعة(56) | 55 |
شِرْبٌ | سورة الشعراء(26) | 155 |
شِرْبٍ | سورة القمر(54) | 28 |
شِرْبُ | سورة الشعراء(26) | 155 |
فَشَرِبُوْا | سورة البقرة(2) | 249 |
فَشٰرِبُوْنَ | سورة الواقعة(56) | 54 |
فَشٰرِبُوْنَ | سورة الواقعة(56) | 55 |
لِّلشّٰرِبِيْنَ | سورة الصافات(37) | 46 |
لِّلشّٰرِبِيْنَ | سورة محمد(47) | 15 |
لِّلشّٰرِبِيْنَ | سورة النحل(16) | 66 |
مَّشْرَبَهُمْ | سورة الأعراف(7) | 160 |
مَّشْرَبَھُمْ | سورة البقرة(2) | 60 |
وَاشْرَبُوْا | سورة البقرة(2) | 60 |
وَاشْرَبُوْا | سورة البقرة(2) | 187 |
وَاشْرَبُوْا | سورة الأعراف(7) | 31 |
وَاشْرَبُوْا | سورة الطور(52) | 19 |
وَاشْرَبُوْا | سورة الحاقة(69) | 24 |
وَاشْرَبُوْا | سورة المرسلات(77) | 43 |
وَاشْرَبِيْ | سورة مريم(19) | 26 |
وَاُشْرِبُوْا | سورة البقرة(2) | 93 |
وَشَرَابِكَ | سورة البقرة(2) | 259 |
وَمَشَارِبُ | سورة يس(36) | 73 |
وَيَشْرَبُ | سورة المؤمنون(23) | 33 |
وَّشَرَابٌ | سورة ص(38) | 42 |
وَّشَرَابٍ | سورة ص(38) | 51 |
يَشْرَبُوْنَ | سورة الدھر(76) | 5 |
يَّشْرَبُ | سورة الدھر(76) | 6 |
يَّشْرَبُ | سورة المطففين(83) | 28 |