اَلْوِلَائُ وَالتَّوَالِیْ کے اصل معنی دو یا دو سے زیادہ چیزوں کا اس طرح یکے بعد دیگرے آنا کہ ان کے درمیان کوئی ایسی چیز نہ آئے جو ان میں سے نہ ہو۔پھر استعارہ کے طور پر قرب کے معنی میں استعمال ہونے لگا ہے خواہ وہ قرب بلحاظ مکان یا نسب اور یا بلحاظ دین اور و دوستی یا نصرت کے ہو اور یا بلحاظ اعتقاد کے۔اَلْوِلَایَۃُ (بکسر الواؤ) کے معنی نصرت اور وَلَایۃٌ (بفتح الواؤ) کے معنی کسی کام کا متولی ہونے کے ہیں۔ (1) بعض نے کہا ہے کہ یہ دَلَالَۃ وَدِلَالَۃ کی طرح ہے یعنی اس میں دو لغت ہیں۔اور اس کے اصل معنی کسی کام کا متولی ہونے کے ہیں۔ اَلْوَلِیُّ وَالْمَوْلٰی:یہ دونوں کبھی اسم فاعل یعنی مُوَالِ کے معنی میں استعمال ہوتے ہیں اور کبھی اسم مفعول یعنی مُوَالِی کے معنی میں آتے ہیں اور مومن کو ولی اﷲ تو کہہ سکتے ہیں لیکن مولی اﷲ کہنا ثابت نہیں ہے مگر اﷲ تعالیٰ کے متعلق وَلِیُّ الْمُوْمِنْین وَمَوْلَاھُمْ دونوں طرح بول سکتے ہیں چنانچہ معنی اول یعنی اسم فاعل کے متعلق فرمایا:۔ (اَللّٰہُ وَلِیُّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا) (۲۔۲۵۷) جو لوگ ایمان لائے ان کا دوست خدا ہے۔ (اِنَّ وَلِیِّ َۧ اللّٰہُ ) (۷۔۱۹۶) میرا مددگار توخدا ہی ہے۔ (وَ اللّٰہُ وَلِیُّ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ) (۳۔۶۸) اور خدا مومنوں کا کارساز ہے۔ (ذٰلِکَ بِاَنَّ اللّٰہَ مَوۡلَی الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا) (۴۷۔۱۱) یہ اس لئے کہ جو مومن ہیں انکا خدا کارساز ہے۔ (نِعۡمَ الۡمَوۡلٰی وَ نِعۡمَ النَّصِیۡرُ) (۸۔۴۰) خوب حمایتی اور خوب مددگار ہے۔ (وَ اعۡتَصِمُوۡا بِاللّٰہِ ؕ ہُوَ مَوۡلٰىکُمۡ ۚ فَنِعۡمَ الۡمَوۡلٰی) (۲۲۔۷۸) اور خدا (کے دین کی رسی ) کو مضبوطی سے پکڑے رہو وہی تمہارا دوست ہے اور خوب دوست ہے اور دوسرے معنی میں یعنی اسم مفعول کے متعلق فرمایا: (قُلۡ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ ہَادُوۡۤا اِنۡ زَعَمۡتُمۡ اَنَّکُمۡ اَوۡلِیَآءُ لِلّٰہِ مِنۡ دُوۡنِ النَّاسِ) (۶۲۔۶) کہدو اے یہود!اگر تم کو یہ دعویٰ ہو کہ تم ہی خدا کے دوست ہو اور لوگ نہیں۔ (وَ اِنۡ تَظٰہَرَا عَلَیۡہِ فَاِنَّ اللّٰہَ ہُوَ مَوۡلٰىہُ) (۶۶۔۴) اور پیغمبر (کی ایذا) پر باہم اعانت کروگی تو خدا ان کے حامی اور دوست وار ہیں۔ (ثُمَّ رُدُّوۡۤا اِلَی اللّٰہِ مَوۡلٰىہُمُ الۡحَقِّ) ۶۔۶۲) پھر قیامت کے دن تمام لوگ اپنے مالک برحق خدائے تعالیٰ کے پاس بلائے جائیں گے اور آیت: (وَ مَا لَہُمۡ مِّنۡ دُوۡنِہٖ مِنۡ وَّالٍ) (۱۳۔۱۱) اور خدا کے سوا ان کا کوئی مددگار نہیں ہوتا۔ میں وَالٍ کے معنی وَلیٌّّ کے ہے۔ اور متعددآیات میں اﷲ تعالیٰ نے مومنوں اور کافروں کے درمیان ولایۃ کی نفی کی ہے۔ چنانچہ فرمایا: (یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوا الۡیَہُوۡدَ وَ النَّصٰرٰۤی اَوۡلِیَآءَ ۘ ؔ بَعۡضُہُمۡ اَوۡلِیَآءُ بَعۡضٍ ؕ وَ مَنۡ یَّتَوَلَّہُمۡ مِّنۡکُمۡ فَاِنَّہٗ مِنۡہُمۡ) (۵:۵۱) اے ایمان والو! یہود اور ناریٰ کو دوست نہ بناؤ۔ یہ ایک دوسرے کے دوست ہیں اور جو شخص تم میں سے ان کو دوست بنائے گا وہ بھی انہی میں سے ہوگا۔ (لَا تَتَّخِذُوۡۤا اٰبَآءَکُمۡ وَ اِخۡوَانَکُمۡ اَوۡلِیَآءَ اِنِ اسۡتَحَبُّوا الۡکُفۡرَ عَلَی الۡاِیۡمَانِ) (۹:۲۳) اگر تمہارے ماں باپ اور بہن بھائی ایمان کے مقابل کفر کو پسند کریں) تو ان سے دوستی نہ رکھو۔ (وَ لَا تَتَّبِعُوۡا مِنۡ دُوۡنِہٖۤ اَوۡلِیَآءَ) (۷:۳) اور اس کے سوا اور رفیقوں کی پیروی نہ کرو۔ (مَا لَکُمۡ مِّنۡ وَّلَایَتِہِمۡ مِّنۡ شَیۡءٍ حَتّٰی یُہَاجِرُوۡا) (۸:۷۲) تو جب تک وہ ہجرت نہ کریں تم کو ان کی رفاقت سے کچھ سروکار نہیں۔ (یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوۡا عَدُوِّیۡ وَ عَدُوَّکُمۡ اَوۡلِیَآءَ) (۶۰:۱) مومنو! میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ۔ اور آیت: (تَرٰی کَثِیۡرًا مِّنۡہُمۡ یَتَوَلَّوۡنَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا) کے آخر میں فرمایا: (وَ لَوۡ کَانُوۡا یُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ وَ النَّبِیِّ وَ مَاۤ اُنۡزِلَ اِلَیۡہِ مَا اتَّخَذُوۡہُمۡ اَوۡلِیَآءَ ) (۵:۸۱) اور اگر وہ خدا پر اور پیغمبر پر اور جو کتاب ان پر نازل ہوئی تھی اس پر یقین رکھتے تو ان لوگوں کو دوست نہ بناتے۔ اور کفار اور شیاطین کے درمیان دنیا میں موالات تو ثابت ہے۔ لیکن آخرت میں ان کے درمیان دوستی کی نفی کی گئی ہے چنانچہ دنیا میں ان کی باہم موالات کے متعلق فرمایا: (اَلۡمُنٰفِقُوۡنَ وَ الۡمُنٰفِقٰتُ بَعۡضُہُمۡ مِّنۡۢ بَعۡضٍ) (۹:۶۷) منافق مرد اور منافق عورتیں ایک دوسرے کے ہم جنس (یعنی) ایک ہی طرح کے ہیں۔ نیز فرمایا: (اِنَّہُمُ اتَّخَذُوا الشَّیٰطِیۡنَ اَوۡلِیَآءَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ ) (۷:۳۰) ان لوگوں نے خدا کو چھوڑ کر شیطانوں کو رفیق بنالیا۔ (اِنَّا جَعَلۡنَا الشَّیٰطِیۡنَ اَوۡلِیَآءَ لِلَّذِیۡنَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ ) (۷:۲۷) ہم نے شیطانوں کو ان ہی لوگوں کا رفیق بنایا ہے جو ایمان نہیں رکھتے۔ (فَقَاتِلُوۡۤا اَوۡلِیَآءَ الشَّیۡطٰنِ) (۴:۷۶) سو تم شیطان کے مددگاروں سے لڑو۔ پھر جس طرح ان کے درمیان باہم دوستی کو ثابت کیا ہے اسی طرح دنیا میں کفار پر شیاطین کو تسلط بھی دے رکھا ہے۔ چنانچہ فرمایا: (اِنَّمَا سُلۡطٰنُہٗ عَلَی الَّذِیۡنَ یَتَوَلَّوۡنَہٗ ) (۱۶:۱۰۰) اس کا زور انہیں لوگوں پر چلتا ہے جو اس کو رفیق بناتے ہیں۔ اور آخرت میں ان کی باہم دوستی کی نفی کرتے ہوئے فرمایا: (یَوۡمَ لَا یُغۡنِیۡ مَوۡلًی عَنۡ مَّوۡلًی شَیۡئًا) (۴۴:۴۱) جس دن کوئی دوست کسی دوست کے کچھ کام نہیں آئے گا۔ (ثُمَّ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ یَکۡفُرُ بَعۡضُکُمۡ بِبَعۡضٍ) (۲۹:۲۵) پھر قیامت کے دن ایک دوسرے (کی دوستی) سے انکار کروگے۔ (قَالَ الَّذِیۡنَ حَقَّ عَلَیۡہِمُ الۡقَوۡلُ رَبَّنَا ہٰۤؤُلَآءِ الَّذِیۡنَ اَغۡوَیۡنَا) (۲۸:۶۳) الاٰیۃ۔ اور جن لوگوں پر عذاب کا حکم ثابت ہوچکا ہوگا۔ وہ کہیں گے کہ ہمارے پروردگار! یہ وہ لوگ ہیں جن کو ہم نے گمراہ کیا تھا۔ اور تَوَلّٰی کا لفظ جب متعدی بِنَفْسِہٖ ہوتا ہے۔ تو معنی ولایۃ اور قریب ترین مواضع سے اس کے حصول کو چاہتا ہے۔ چنانچہ اسی سے کہا جاتا ہے۔ وَلَّیْتُ سَمْعِیْ کَذَا وَوَلَّیْتُ عَیْنِیْ کَذَا: میں نے اپنے کان یا آنکھ کو فلاں چیز پر لگایا۔ وَلَّیْتُ وَجْھِیْ کَذَا: میں اپنے چہرے کے ساتھ اس پر متوجہ ہوا۔ چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (فَلَنُوَلِّیَنَّکَ قِبۡلَۃً تَرۡضٰہَا ۪ فَوَلِّ وَجۡہَکَ شَطۡرَ الۡمَسۡجِدِ الۡحَرَامِ ؕ وَ حَیۡثُ مَا کُنۡتُمۡ فَوَلُّوۡا وُجُوۡہَکُمۡ شَطۡرَہٗ ) (۲:۱۴۴) سو ہم تم کو اسی قبلے کی طرف جس کو تم پسند کرتے ہو۔ چہرہ پھیرنے کا حکم دیں گے۔ اب اپنا چہرہ مسجد حرام (یعنی خانہ کعبہ) کی طرف پھیر لو اور تم لوگ جہاں ہوا کرو (نماز پڑھنے کے وقت) اسی مسجد کی طرف منہ کرلیا کرو۔ اور جب بذریعہ عن کے متعدی ہو تو خواہ وہ عن لفظوں میں مذکور ہو یا مقدر، اس کے معنی اعراض اور دور ہونا کے ہوتے ہیں۔ چنانچہ تعدیہ بذلتہٖ کے متعلق فرمایا: (وَ مَنۡ یَّتَوَلَّہُمۡ مِّنۡکُمۡ فَاِنَّہٗ مِنۡہُمۡ) (۵:۵۱) اور جو شخص تم میں سے ان کو دوست بنائے گا۔ وہ بھی انہی میں سے ہوگا۔ (وَ مَنۡ یَّتَوَلَّ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ) (۵:۵۶) اور جو شخص خدا اور اس کے پیغمبر سے دوستی کرے گا۔ اور تعدیہ بعن کے متعلق فرمایا: (فَاِنۡ تَوَلَّوۡا فَاِنَّ اللّٰہَ عَلِیۡمٌۢ بِالۡمُفۡسِدِیۡنَ) (۳:۶۳) تو اگر یہ لوگ پھر جائیں تو خدا مفسدوں کو خب جانتا ہے۔ (اِلَّا مَنۡ تَوَلّٰی وَ کَفَرَ) (۸۸:۲۳) ہاں جس نے منہ پھیرا اور نہ مانا۔ (فَاِنۡ تَوَلَّوۡا فَقُوۡلُوا اشۡہَدُوۡا) (۳:۶۴) اگر یہ لوگ اس بات کو نہ مانیں تو ان سے کہہ دو کہ تم گواہ رہو۔ (وَ اِنۡ تَتَوَلَّوۡا یَسۡتَبۡدِلۡ قَوۡمًا غَیۡرَکُمۡ) (۴۷:۳۸) اگر تم منہ پھیروگے تو وہ تمہاری جگہ اور لوگوں کو لے آئے گا۔ (فَاِنۡ تَوَلَّیۡتُمۡ فَاِنَّمَا عَلٰی رَسُوۡلِنَا الۡبَلٰغُ الۡمُبِیۡنُ) (۶۴:۱۲) اور اگر تم منہ پھیر لوگے تو ہمارے پیغمبر کے ذمے تو صرف پیغام کا کھول کر پہنچا دینا ہے۔ (وَ اِنۡ تَوَلَّوۡا فَاعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ مَوۡلٰىکُمۡ) (۸:۴۰) اور اگر روگردانی کریں تو جان رکھو کہ خدا تمہاری حمایتی ہے۔ (فَمَنۡ تَوَلّٰی بَعۡدَ ذٰلِکَ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡفٰسِقُوۡنَ ) (۳:۸۲) تو جو اس کے بعد پھر جائیں وہ بدکردار ہیں اور تَوَلّٰی (بمعنی اعراض) کے معنی کبھی پیٹھ پھیرنا کے ہوتے ہیں اور کبھی توجہ نہ کرنے اور ترک قرب۔ کے چنانچہ فرمایا: (وَ لَا تَوَلَّوۡا عَنۡہُ وَ اَنۡتُمۡ تَسۡمَعُوۡنَ) (۸:۲۰) اور اس سے روگردانی نہ کرو اور تم سنتے ہو۔ یعنی ان لوگوں کا کردار ادا نہ کرو جن کی صفت یہ تھی کہ: (وَ اسۡتَغۡشَوۡا ثِیَابَہُمۡ وَ اَصَرُّوۡا وَ اسۡتَکۡبَرُوا اسۡتِکۡبَارًا) (۷۱:۷) اور کپڑے اوڑھ لیے اور اڑگئے او راکڑ بیٹھے۔ اور نہ ہی ان لوگوں ے قول کی نقالی کرو۔ جن کے متعلق فرمایا: (وَ قَالَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لَا تَسۡمَعُوۡا لِہٰذَا الۡقُرۡاٰنِ وَ الۡغَوۡا فِیۡہِ ) (۴۱:۲۶) اور کافر کہنے لگے کہ اس قرآن کو سنا ہی نہ کرو۔ اور (جب پڑھنے لگیں تو) شور مچادیا کرو۔ محاورہ ہے: وَلَّاہُ دُبُرَہٗ: یعنی ہزیمت کھاکر بھاگ جانا۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ اِنۡ یُّقَاتِلُوۡکُمۡ یُوَلُّوۡکُمُ الۡاَدۡبَارَ) (۳:۱۱۱) اور اگر تم سے لریں گے تو پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے۔ (وَ مَنۡ یُّوَلِّہِمۡ یَوۡمَئِذٍ دُبُرَہٗۤ ) (۸:۱۶) اور جو شخص جنگ کے روز ان سے پیٹھ پھیرے گا۔ اور آیت کریمہ: (ہَبۡ لِیۡ مِنۡ لَّدُنۡکَ وَلِیًّا) (۱۹:۵) مجھے اپنے پاس سے ایک وارث عطا فرما۔ میں ولی سے ایسا لڑکا مراد ہے جو اولیاء اﷲ سے ہو۔ اور آیت (خِفۡتُ الۡمَوَالِیَ مِنۡ وَّرَآءِیۡ ) (۱۹:۵) اور میں اپنے بعد اپنے بھائی بندوں سے ڈرتا ہوں۔ میں بعض نے کہا ہے کہ موالی سے عم زاد بھائی مراد ہیں۔ (2) اور بعض نے دور کے رشتہ دار مراد لیے ہیں۔ (3) اور آیت کریمہ: (وَ لَمۡ یَکُنۡ لَّہٗ وَلِیٌّ مِّنَ الذُّلِّ ) (۱۷:۱۱۱) اور نہ اس وجہ سے کہ وہ عاجز و ناتواں ہے کوئی اس کا مددگار نہیں ہے۔ میں مطلق ولی کی نفی نہیں ہے بلکہ وَلِیٌّ مِنَ الذُّلِّ کی نعی ہے یعنی اس وجہ سے کہ وہ عاجز و ناتواں ہے اس کا کوی ولی نہیں ہے۔ ویسے اﷲ تعالیٰ کے سب نیک بندے اس کے اولیاء سے ہیں۔ لیکن وہ اولیا من الذل نہیں ہیں کہ کسی پر غلبہ حاصل کرکے لیے اﷲ تعالیٰ کو ان سے امداد کی ضرورت ہو۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ مَنۡ یُّضۡلِلۡ فَلَنۡ تَجِدَ لَہٗ وَلِیًّا مُّرۡشِدًا) (۱۸:۱۷) اور جس کو گمراہ کرے تو تم اس کے لیے کوئی دوست راہ بتانے والا نہ پاؤگے۔ اَلْوَلْیُ: (ایضًا) وہ بارش جو رسمی یعنی موسم بہار کی پہلی بارش کے بعد متصل برسے اسے وَلْیٌ کہا جاتا یہ۔ اَلْمَوْلٰی کا لفظ کئی معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ (۱) غلام کو آزاد کرنے والا (۲) آزاد شدہ غلام (۳) حلیف (۴) عم زاد بھائی (۵) پڑوسی۔ اور ہر وہ شخص جو دوسرے کے معاملہ کا والی ہو وہ بھی اس کا مولا کہلاتا ہے۔ فُلَانٌ اَوْلٰی بِکَذَا: فلاں سا کا زیادہ حق دار ہے۔ قرآن میں ہے: (اَلنَّبِیُّ اَوۡلٰی بِالۡمُؤۡمِنِیۡنَ مِنۡ اَنۡفُسِہِمۡ) (۳۳:۶) پیغمبروں مومنوں پر ان کی جانوں سے زیادہ حق رکھتے ہیں۔ (اِنَّ اَوۡلَی النَّاسِ بِاِبۡرٰہِیۡمَ لَلَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡہُ) (۳:۶۸) ابراہیمؑ سے قرب رکھنے والے تو وہ لوگ ہیں۔ جو ان کی پیروی کرتے ہیں۔ (فَاللّٰہُ اَوۡلٰی بِہِمَا) (۴:۱۳۵) تو خدا انکا خیرخواہ ہے۔ (وَ اُولُوا الۡاَرۡحَامِ بَعۡضُہُمۡ اَوۡلٰی بِبَعۡضٍ) (۳۳:۶) اور رشتہ دار آپس میں زیادہ حق دار ہیں۔ اور بعض نے کہا ہے کہ آیت: (اَوۡلٰی لَکَ فَاَوۡلٰی ) (۷۵:۳۴) افسوس ہے تم پر پھر افسوس ہے۔ میں بھی اولی اسی محاورہ سے ماخوذ ہے اور اَوْلٰی لَکَ وَبِکَ دونوں طرح بولا جاتا ہے۔ اور معنی یہ ہیں کہ عذاب تیرے لیے اولٰی ہے یعنی تو عذاب کا زیادہ سزاوار ہے۔ (4) اور بعض نے کہا ہے کہ یہ فعل متعدی بمعنی قرب کے ہے۔ اور بعض نے کہا ہے کہ اَوْلٰی بمعنی اِنْزَجِرْ سے یعنی اب بھی باز آجا۔ وَلِیَ الشَّیْئُ الشَّیْئَ: دوسری چیز کا پہلی چیز کے بعد بلافصل وہنا۔ اَوْلَیْتُ الشَّیْئَ الشَّیْئَ: دوسری چیز کو پہلی چیز کے ساتھ ملانا۔ اَلْوَلَائُ: میراث جو آزاد کردہ غلام سے حاصل ہوتی ہے اور احادیث میں وَلَاء کی بیع اور اس کے ہبہ سے منع کیا گیا ہے۔ (5) (۱۵۳) اَلْمَوَالَاۃُ: کے معنی متابعت کے ہیں یعنی اشیاء کا یکے بعد دیگرے واقع ہونا۔
Words | Surah_No | Verse_No |
وَّلِيٍّ | سورة العنكبوت(29) | 22 |
وَّلِيٍّ | سورة السجدة(32) | 4 |
وَّلِيٍّ | سورة الشورى(42) | 8 |
وَّلِيٍّ | سورة الشورى(42) | 31 |
وَّلِيٍّ | سورة الشورى(42) | 44 |
وَّلّٰى | سورة النمل(27) | 10 |
وَّلّٰى | سورة القصص(28) | 31 |
وَّلَايَتِهِمْ | سورة الأنفال(8) | 72 |
وَّلِيٍّ | سورة البقرة(2) | 107 |
وَّلِيٍّ | سورة البقرة(2) | 120 |
وَّلِيٍّ | سورة التوبة(9) | 74 |
وَّلِيٍّ | سورة التوبة(9) | 116 |
وَّلِيٍّ | سورة الرعد(13) | 37 |
وَّلِيٍّ | سورة الكهف(18) | 26 |
يَتَوَلَّوْنَ | سورة المائدة(5) | 43 |
يَتَوَلَّوْنَ | سورة المائدة(5) | 80 |
يَتَوَلَّوْنَهٗ | سورة النحل(16) | 100 |
يَتَوَلَّى | سورة الأعراف(7) | 196 |
يَتَوَلّٰى | سورة آل عمران(3) | 23 |
يَتَوَلّٰى | سورة النور(24) | 47 |
يَلُوْنَكُمْ | سورة التوبة(9) | 123 |
يَّتَوَلَّ | سورة الحديد(57) | 24 |
يَّتَوَلَّ | سورة الممتحنة(60) | 6 |
يَّتَوَلَّهُمْ | سورة الممتحنة(60) | 9 |
يُوَلُّوْكُمُ | سورة آل عمران(3) | 111 |
يُوَلُّوْنَ | سورة الأحزاب(33) | 15 |
يُّوَلِّهِمْ | سورة الأنفال(8) | 16 |
يَّتَوَلَّ | سورة المائدة(5) | 56 |
يَّتَوَلَّ | سورة الفتح(48) | 17 |
يَّتَوَلَّهُمْ | سورة المائدة(5) | 51 |
يَّتَوَلَّهُمْ | سورة التوبة(9) | 23 |
يَّتَوَلَّوْا | سورة التوبة(9) | 74 |