Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْحُدُوثُ: (ن) کے معنیٰ ہیں کسی ایسی چیز کا وجود میں آنا جو پہلے نہ ہو۔ عام اس سے کہ وہ جوہر ہو یا عرض اور اِحْدَاث صرف ذات باری تعالیٰ کے ساتھ مخصوص ہے۔ مُحْدَثٌ (صیغہ، صفت مفعولی) ہر وہ چیز جو عدم سے وجود میں آئی ہو اور کسی چیز کا اِحْداث کبھی اس شخص کے اعتبار سے ہوتا ہے جسے وہ حاصل ہوئی ہو۔ جیسے: اَحْدثْتُ مِلّکاً میں نے نیا ملک حاصل کیا۔ چنانچہ آیت کریمہ: (مَا یَاۡتِیۡہِمۡ مِّنۡ ذِکۡرٍ مِّنۡ رَّبِّہِمۡ مُّحۡدَثٍ ) (۲۱:۲) ان کے پاس کوئی نئی نصیحت ان کے پروردگار کی طرف سے نہیں آتی (میں اسی دوسرے معنیٰ کے اعتبار ذکر کو محدب کہا گیا ہے) اور ہر قول و فعل جو نیانیا ظہور پذیر ہوا ہو اسے بھی مُمحْدث کہہ دیتے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (حَتّٰۤی اُحۡدِثَ لَکَ مِنۡہُ ذِکۡرًا ) (۱۸:۷۰) جب تک میں خود ہی پہلی کرکے تجھ سے بات نہ کروں۔ (لَعَلَّ اللّٰہَ یُحۡدِثُ بَعۡدَ ذٰلِکَ اَمۡرًا) (۶۵:۱) شاید اﷲ اس کے بعد کوئی (رجعت) کی سبیل پدیا کردے۔ ہر وہ بات جو انسان تک سماع یا وحی کے ذریعہ پہنچے اسے حدیث کہا جاتا ہے عام اس سے کہ وہ وحی خواب میں ہو یا بحالت بیداری۔ قرآن میں ہے: (وَ اِذۡ اَسَرَّ النَّبِیُّ اِلٰی بَعۡضِ اَزۡوَاجِہٖ حَدِیۡثًا) (۶۶:۳) اور (یاد کرو) جب پیغمبر نے اپنی ایک بی بی سے ایک بھید کی بات کہی۔ (ہَلۡ اَتٰىکَ حَدِیۡثُ الۡغَاشِیَۃِ ) (۸۸:۱) بھلا تم کو ڈھانپ لینے والی (یعنی قیامت) کا حال معلوم ہوا ہے۔ اور آیت کریمہ ہے: (وَ عَلَّمۡتَنِیۡ مِنۡ تَاۡوِیۡلِ الۡاَحَادِیۡثِ ) (۱۲:۱۰۱) اور خوابوں کی تعبیر کا علم بخشا میں احادیث سے رویا مراد ہیں اور اﷲ تعالیٰ نے قرآن پاک کو بھی حدیث کہہ کر پکارا ہے، چناچنہ فرمایا: (فَلۡیَاۡتُوۡا بِحَدِیۡثٍ مِّثۡلِہٖۤ ) (۵۲:۳۴) تو ایسا کلام بنالائیں۔ (اَفَمِنۡ ہٰذَا الۡحَدِیۡثِ تَعۡجَبُوۡنَ ) (۵۳:۵۹) (اے منکرین خدا) کیا تم اس کلام سے تعجب کرتے ہو۔ (فَمَالِ ہٰۤؤُلَآءِ الۡقَوۡمِ لَا یَکَادُوۡنَ یَفۡقَہُوۡنَ حَدِیۡثًا ) (۴:۷۸) ان لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ کوئی بات بھی نہیں سمجھ سکتے؟ (حَتّٰی یَخُوۡضُوۡا فِیۡ حَدِیۡثٍ غَیۡرِہٖ) (۶:۶۸) یہاں تک کہ اور باتوں میں مصروف ہوجائیں۔ (فَبِاَیِّ حَدِیۡثٍۭ بَعۡدَ اللّٰہِ وَ اٰیٰتِہٖ یُؤۡمِنُوۡنَ) (۴۵:۶) تو یہ خدا اور اس کی آیتوں کے بعد کس بات پر ایمان لائیں گے۔ (وَ مَنۡ اَصۡدَقُ مِنَ اللّٰہِ حَدِیۡثًا) (اور خدا سے بڑھ کر بات کا سچا کون ہے۔ اور حدیث میں ہے (1) (۷۴) اِنْ یَّکُنْ فِیْ ھٰذِہٖ الْاُمَّۃِ مُحدَّثٌ فَھُوَ عُمَرٌ۔ کہ اگر اس امت میں کوئی محدث ہے تو وہ عمر رضی اﷲ عنہ ہے اور محدث سے آپ کی مراد وہ شخص ہے جس کے دل میں ملأ اعلٰی کی طرف سے القاء ہوتا ہو۔ اور آیت کریمہ ہے: (فَجَعَلۡنٰہُمۡ اَحَادِیۡثَ ) (۳۴:۱۹) تو ہم نے (انہیں نابود کرکے) ان کے افسانے بنادئیے کے معنیٰ یہ ہیں کہ ان کی داستانیں ہی باقی رہ گئی ہیں۔ جو بطور مثال کے ذکر کی جاتی ہیں۔ اَلْحَدِیْثُ: (ایضاً) تازہ پھل رَجُلٌ حَدُوثٌ یعنی خوش گفتار آدمی۔ ھُوَ حِدْثٌ النِّسَائِ وہ عورتوں سے باتیں کرنے کا عادی ہے۔ حَادَثتُہٗ وَتَحَدَّثْتہٗ وَتَحَادَثُوا: باہم بات چیت کرنا۔ صَارَ اُحْدُوْثَۃً وہ افسانہ بن چکا ہے۔ رَجُلٌ حَدَثٌ وَحَدِیْثُ السِّنِّ نوعمر آدمی۔ حادِثَۃٌ: مصیبت۔ اس کی جمع حَوادِث آتی ہے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
الْاَحَادِيْثِ سورة يوسف(12) 6
الْاَحَادِيْثِ سورة يوسف(12) 21
الْاَحَادِيْثِ سورة يوسف(12) 101
الْحَدِيْثِ سورة الكهف(18) 6
الْحَدِيْثِ سورة لقمان(31) 6
الْحَدِيْثِ سورة الزمر(39) 23
الْحَدِيْثِ سورة النجم(53) 59
الْحَدِيْثِ سورة الواقعة(56) 81
الْحَدِيْثِ سورة القلم(68) 44
اَتُحَدِّثُوْنَھُمْ سورة البقرة(2) 76
اَحَادِيْثَ سورة المؤمنون(23) 44
اَحَادِيْثَ سورة سبأ(34) 19
اُحْدِثَ سورة الكهف(18) 70
بِحَدِيْثٍ سورة الطور(52) 34
تُحَدِّثُ سورة الزلزال(99) 4
حَدِيْثًا سورة النساء(4) 42
حَدِيْثًا سورة النساء(4) 78
حَدِيْثًا سورة النساء(4) 87
حَدِيْثًا سورة يوسف(12) 111
حَدِيْثًا سورة التحريم(66) 3
حَدِيْثٍ سورة النساء(4) 140
حَدِيْثٍ سورة الأنعام(6) 68
حَدِيْثٍۢ سورة الأعراف(7) 185
حَدِيْثٍۢ سورة الجاثية(45) 6
حَدِيْثٍۢ سورة المرسلات(77) 50
حَدِيْثُ سورة طه(20) 9
حَدِيْثُ سورة الذاريات(51) 24
حَدِيْثُ سورة النازعات(79) 15
حَدِيْثُ سورة البروج(85) 17
حَدِيْثُ سورة الغاشية(88) 1
فَحَدِّثْ سورة الضحى(93) 11
لِحَدِيْثٍ سورة الأحزاب(33) 53
مُحْدَثٍ سورة الشعراء(26) 5
مُّحْدَثٍ سورة الأنبياء(21) 2
يُحْدِثُ سورة طه(20) 113
يُحْدِثُ سورة الطلاق(65) 1