Blog
Books
Search Quran
Lughaat

رَابَنِیْ کَذَا وَاَرَبَنِی کے معنی ہیں فلاں معاملہ نے مجھے رَیْب میں ڈال دیا اور رَیب کی حقیقت یہ ہے کہ کسی چیز کے متعلق کسی طرح کا وہم ہو مگر بعد میں اس توہم کا ازالہ ہوجائے۔ قرآن پاک میں ہے: (اِنۡ کُنۡتُمۡ فِیۡ رَیۡبٍ مِّنَ الۡبَعۡثِ ) (۲:۲۵) اگر تم کو (قیامت کے دن) پھر جی اٹھنے میں کسی طرح کا شک ہو۔ اور آیت : (فِیۡ رَیۡبٍ مِّمَّا نَزَّلۡنَا ) (۲:۲۳) (اگر تمہیں) مَا اَنْزَلْنَا میں کسی قسم کا شک و شبہ ہے۔ اور آیت: (رَیۡبَ الۡمَنُوۡنِ ) (۵۲:۳۰) گردش زمانہ (کا انتظار کرتے ہیں۔) گردش زمانہ کو رَیْب کہنے سے یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ ان کے وقوع میں شک و شبہ ہے بلکہ اس لحاظ سے انہیں ریب کہا ہے کہ ان کے تعین اوقات میں انسان متردد رہتا ہے کہ خدا جانے کب گردش کا وقت آجائے لہٰذا انسان نفس گردش کے وقوع کے لحاظ سے نہیں بلکہ اس کے تعین اوقات کے لحاظ سے ہمیشہ رَیْبَ الْمَنُوْنِ میں مبتلا رہتا ہے۔ اسی بناء پر شاعر نے کہا ہے۔ (1) (۱۹۳) اَلنَّاسُ قَدْ عَلِمُوْا اَنْ لَابَقَآئَ لَھُمْ لَوْ اَنَّھُمْ عَلِمُوْا مِقْدَارَ مَاعَلِمُوْا کہ لوگوں کو اس بات کا تو یقین ہوچکا ہے کہ ان کے لیے بقا نہیں ہے کاش انہیں اس کا وقت بھی معلوم ہوتا۔ اور دوسرے شاعر نے کہا ہے۔(2) (۱۹۴) اَمِنَ الْمَنُوْنِ وَرَیْبِھَا تَتَوَجَّعُ کہ کیا تو زمانہ اور اس کی گردشوں پر جزع فزع کرتا ہے قرآن پاک میں ہے: (لَفِیۡ شَکٍّ مِّنۡہُ مُرِیۡبٍ ) (۱۱:۱۱۰) قرآن پاک کی طرف سے ایسے شک میں پڑے ہوئے ہیں جس نے انہیں حیران کررکھا ہے۔ (مُعۡتَدٍ مُّرِیۡبِ) (۵۰:۲۵) حد (عبودیت) سے بڑھے ہوئے او شک و شبہ پیدا کرنے والے (کی اطاعت مت کر)۔ اور اِرْتِیَابٌ (افتعال) اَرَابَہٗ کے ہم معنی ہے جس کے معنیٰ شک و شبہ میں پڑنے کے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (اَمِ ارۡتَابُوۡۤا اَمۡ یَخَافُوۡنَ ) (۲۴:۵۰) یا شک میں پڑے ہوئے ہیں اور اس بات سے ڈرتے ہیں۔ (وَ تَرَبَّصۡتُمۡ وَ ارۡتَبۡتُمۡ ) (۵۷:۱۴) اور اس بات کے منتظر رہے (کہ مسلمانوں پر کوئی آفت نازل ہو) اور (اسلام کی طرف سے) شک میں پڑے ہوئے۔ اور مومنین سے ارتِیَاب کی نفی کرتے ہوئے فرمایا: (وَّ لَا یَرۡتَابَ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡکِتٰبَ وَ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ ) (۷۴:۳۱) اور اہل کتاب اور مسلمانوں (ان باتوں میں کس طرح کا) شک و شبہ نہ لائیں۔ (ثُمَّ لَمۡ یَرۡتَابُوۡا) (۴۶:۱۵) پھر کسی طرح کا شک و شبہ نہیں کیا۔ ایک حدیث میں ہے۔(3) (۱۶۱) دَعْ مَایُرِیْبُکَ اِلٰی مَالَا یُرِیْبُکَ کہ شک و شبہ چھوڑ کر وہ کام کرو جس میں شک و شبہ نہ ہو۔ اور گردش زمانہ کو رَیْبُ الدَّھْرِ اس لئے کہا جاتا ہے کہ ان میں فریب کاری کا وہم ہوتا ہے (کَمَامَرَّ) اور رَیْبَۃٌ رَیْب سے اسم ہے جس کے معنیٰ شک و شبہ کے ہیں (جمع رَیْبٌ) قرآن پاک میں ہے: (بَنَوۡا رِیۡبَۃً فِیۡ قُلُوۡبِہِمۡ ) (۹:۱۱۰) کہ وہ عمارت ان کے دلوں میں رِیبَۃ بنی رہے گی۔ یعنی ہمیشہ ان کے دلی کھوٹ اور خلجان پر دلالت کرتی رہے گی۔

Words
Words Surah_No Verse_No
ارْتَابُوْٓا سورة النور(24) 50
ارْتَبْتُمْ سورة المائدة(5) 106
ارْتَبْتُمْ سورة الطلاق(65) 4
تَرْتَابُوْٓا سورة البقرة(2) 282
رَيْبٍ سورة البقرة(2) 23
رَيْبٍ سورة الحج(22) 5
رَيْبَ سورة البقرة(2) 2
رَيْبَ سورة آل عمران(3) 9
رَيْبَ سورة آل عمران(3) 25
رَيْبَ سورة النساء(4) 87
رَيْبَ سورة الأنعام(6) 12
رَيْبَ سورة يونس(10) 37
رَيْبَ سورة بنی اسراءیل(17) 99
رَيْبَ سورة الكهف(18) 21
رَيْبَ سورة الحج(22) 7
رَيْبَ سورة السجدة(32) 2
رَيْبَ سورة مومن(40) 59
رَيْبَ سورة الشورى(42) 7
رَيْبَ سورة الجاثية(45) 26
رَيْبَ سورة الجاثية(45) 32
رَيْبَ سورة الطور(52) 30
رَيْبِهِمْ سورة التوبة(9) 45
رِيْبَةً سورة التوبة(9) 110
لَّارْتَابَ سورة العنكبوت(29) 48
مُرِيْبٍ سورة هود(11) 62
مُرِيْبٍ سورة هود(11) 110
مُرِيْبٍ سورة إبراهيم(14) 9
مُرِيْبٍ سورة حم السجدہ(41) 45
مُرِيْبٍ سورة الشورى(42) 14
مُّرِيْبِۨ سورة ق(50) 25
مُّرْتَابُۨ سورة مومن(40) 34
مُّرِيْبٍ سورة سبأ(34) 54
وَارْتَابَتْ سورة التوبة(9) 45
وَارْتَبْتُمْ سورة الحديد(57) 14
يَرْتَابَ سورة المدثر(74) 31
يَرْتَابُوْا سورة الحجرات(49) 15