اَلْاِنْکَارُ:ضد عرفان اور اَنْکَرْت کَذَا کے معنی کسی چیز کی عدم معرفت کے ہیں اس کے اصل معنی انسان کے دل پر کسی ایسی چیز کے وارد ہونے کے ہیںجسے وہ تصور میں نہ لاسکتا ہو۔لہذا یہ ایک درجہ کی جہالت ہی ہوتی ہے۔قرآن پاک میں ہے:۔ (فَلَمَّا رَاٰۤ اَیۡدِیَہُمۡ لَا تَصِلُ اِلَیۡہِ نَکِرَہُمۡ ) (۱۱۔۷۰) جب دیکھا کہ ان کے ہاتھ کھانے کی طرف نہیں جاتے (یعنی وہ کھانا نہیں کھاتے) تو ان کو اجنبی سمجھ کر دل میں خوف کیا۔ (فَدَخَلُوۡا عَلَیۡہِ فَعَرَفَہُمۡ وَ ہُمۡ لَہٗ مُنۡکِرُوۡنَ) (۱۲۔۵۸) تو یوسفؑ کے پاس گئے تو یوسف علیہ السلام نے ان کو پہچان لیا۔اور وہ اس کو نہ پہچان سکے۔اور کبھی یہ دل سے انکار کرنے پر بولا جاتا ہے اور انکار لسانی کا اصل سبب گو انکارِ قلب ہی ہوتا ہے لیکن بعض اوقات انسان ایسی چیز کا بھی انکار کردیتا ہے جسے دل میں ٹھیک سمجھتا ہے۔ایسے انکار کو کذب کہتے ہیں۔جیسے فرمایا۔ (یَعۡرِفُوۡنَ نِعۡمَتَ اللّٰہِ ثُمَّ یُنۡکِرُوۡنَہَا) (۱۶۔۸۳) یہ خدا کی نعمتوں سے واقف ہیں مگر واقف ہوکر ان سے انکار کرتے ہیں۔ (فَھُمْ لَہٗ مُنِکرُوْنَ) (۲۳۔۶۹) اس وجہ سے ان کو نہیں مانتے۔ (فَاَیَّ اٰیٰتِ اللّٰہِ تُنۡکِرُوۡنَ) (۴۰۔۸۱) تو خدا کی کن کن نشانیوں کو نہ مانوگے۔اور اَلْمُنْکَرُ ہر اس فعل کو کہتے ہیں جسے عقول سلیمہ قبیح خیال کریں یا عقل کو اس کے حسن و قبح میں توقف ہو مگر شریعت نے اس کے قبیح ہونے کا حکم دیا ہو۔چنانچہ آیاتـْ (الۡاٰمِرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ النَّاہُوۡنَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ) (۹۔۱۱۲) نیک کاموں کا امر کرنے والے اور بری باتوں سے منع کرنے والے۔ (کَانُوۡا لَا یَتَنَاہَوۡنَ عَنۡ مُّنۡکَرٍ فَعَلُوۡہُ ) (۵۔۷۹) اور برے کاموں سے جو وہ کرتے تھے۔ایک دوسرے کو روکتے نہیں تھے۔ (وَیَنْھَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ) (۳۔۱۱۴) اور بری باتوں سے منع کرتے۔ (وَ تَاۡتُوۡنَ فِیۡ نَادِیۡکُمُ الۡمُنۡکَرَ) (۲۹۔۲۹) اور اپنی مجلسوں میں ناپسندیدہ کام کرتے ہو۔تَنْکِیْرُ الشَّیْئِ کے معنی کسی چیز کو بے پہچان کردینے کے ہیں۔قرآن پاک میں ہے:۔ (نَکِّرُوْا لَھَا عَرْشَھَا) (۲۰۔۴) اس کے تخت کی صورت بدل دو اور اس کے بالمقابل تعریف کے معنی کسی چیز کو معروف بنانے کے ہیں اور علمائے نحو کے نزدیک کسی اسم مخصوص صیغہ پر بنانے کے ہوتے ہیں۔ (نَکَرْتُ عَلٰی فُلَانٍ وَاَنْکَرْتُ) :کسی کوعملاً کسی کام سے روک دینا۔قرآن پاک میں ہے:۔ (فَکَیْفَ کَانَ نَکَیْرِ) (۲۲۔۴۴) میرا عذاب کیسا سخت تھا۔ اَلنُّکْرُ:مکاری یا مشکل امر جو سمجھ میں نہ آسکے۔اور نَکُرَ نِکَارَۃٌ:کسی معاملہ کا دشوار ہونا۔قرآن پاک میں ہے۔ (یَوۡمَ یَدۡعُ الدَّاعِ اِلٰی شَیۡءٍ نُّکُرٍ) (۵۴۔۶) جس دن بلانے والا ان کو ایک ناخوش چیز کی طرف بلائے گا۔اور حدیث میں ہے۔ (1) (۱۳۲) (اِذَا وُضِعَ الْمَیِّتُ فِی الْقَبْرِ اَتَاہُ مَلَکَانِ مُنْکَرٌ وَّنَکِیْرٌ) کہ جب میت قبر میں اتاردی جاتی ہے تو اس کے پاس مُنْکَرْ وَنَکِیْر دو فرشتے آتے ہیں اور استعارۃ مُنَاکَرَۃٌ بمعنی مُحَارَبَۃٌ استعمال ہوتا ہے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
الْمُنْكَرَ | سورة الحج(22) | 72 |
الْمُنْكَرَ | سورة العنكبوت(29) | 29 |
الْمُنْكَرِ | سورة آل عمران(3) | 104 |
الْمُنْكَرِ | سورة آل عمران(3) | 110 |
الْمُنْكَرِ | سورة آل عمران(3) | 114 |
الْمُنْكَرِ | سورة الأعراف(7) | 157 |
الْمُنْكَرِ | سورة التوبة(9) | 71 |
الْمُنْكَرِ | سورة التوبة(9) | 112 |
الْمُنْكَرِ | سورة الحج(22) | 41 |
الْمُنْكَرِ | سورة لقمان(31) | 17 |
اَنْكَرَ | سورة لقمان(31) | 19 |
بِالْمُنْكَرِ | سورة التوبة(9) | 67 |
تُنْكِرُوْنَ | سورة مومن(40) | 81 |
مُنْكَرًا | سورة المجادلة(58) | 2 |
مُنْكِرُوْنَ | سورة يوسف(12) | 58 |
مُنْكِرُوْنَ | سورة الأنبياء(21) | 50 |
مُنْكِرُوْنَ | سورة المؤمنون(23) | 69 |
مُّنْكَرُوْنَ | سورة الحجر(15) | 62 |
مُّنْكَرُوْنَ | سورة الذاريات(51) | 25 |
مُّنْكَرٍ | سورة المائدة(5) | 79 |
مُّنْكِرَةٌ | سورة النحل(16) | 22 |
نَكِرَهُمْ | سورة هود(11) | 70 |
نَكِيْرِ | سورة الحج(22) | 44 |
نَكِيْرِ | سورة سبأ(34) | 45 |
نَكِيْرِ | سورة فاطر(35) | 26 |
نَكِيْرِ | سورة الملك(67) | 18 |
نَكِّرُوْا | سورة النمل(27) | 41 |
نَّكِيْرٍ | سورة الشورى(42) | 47 |
نُّكُرٍ | سورة القمر(54) | 6 |
نُّكْرًا | سورة الطلاق(65) | 8 |
نُّكْرًا | سورة الكهف(18) | 74 |
نُّكْرًا | سورة الكهف(18) | 87 |
وَالْمُنْكَرِ | سورة النحل(16) | 90 |
وَالْمُنْكَرِ | سورة النور(24) | 21 |
وَالْمُنْكَرِ | سورة العنكبوت(29) | 45 |
يُنْكِرُوْنَهَا | سورة النحل(16) | 83 |
يُّنْكِرُ | سورة الرعد(13) | 36 |