اَلْحَمْلُ: (ض) کے معنی بوجھ اٹھانے یا لادنے کے ہیں اس کا استعمال بہت سی چیزوں کے متعلق ہوتا ہے اس لئے صیغہ فعل یکساں رہتا ہے۔ مگر بہت سے استعمالات میں بلحاظ مصادر کے فرق کیا جاتا ہے۔ چنانچہ وہ بوجھ جو حسی طور پر اٹھائے جاتے ہیں جیساکہ کوئی چیز پیٹھ پر لادی جائے اس پر حِمل (بکسرالحا) کا لفظ بولا جاتا ہے اور جو بوجھ باطن یعنی کوئی چیز اپنے اندر اٹھائے ہوئے ہوتی ہے اس پر حَملٌ کا لفظ بولا جاتا ہے جیسے پیٹ میں بچہ۔ بادل میں پانی اور عورت کے حمل کے ساتھ تشبیہ دے کر درخت کے پھل کو بھی حَمْلٌ کہہ دیا جاتا ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ اِنۡ تَدۡعُ مُثۡقَلَۃٌ اِلٰی حِمۡلِہَا لَا یُحۡمَلۡ مِنۡہُ شَیۡءٌ ) (۳۵:۱۸) اور کوئی بوجھ میں دبا ہوا اپنا بوجھ بٹانے کو کسی کو بلائے تو وہ اس میں سے کچھ نہ اٹھائے گا۔ اور حَمَلْتُ کا صیغہ ہر قسم کا بوجھ اٹھانے پر بولا جاتا ہے خواہ وہ بوجھ ظاہری ہو یا باطنی مثلاً کہا جاتا ہے حَمَلْتُ الثِّقْلَ حَمْلاً میں نے بوجھ اٹھایا۔ الرسالۃ پیغام اٹھایا۔ اَلْوِزْرَ: گناہ کا بوجھ اٹھایا۔ قرآن میں ہے: (وَ لَیَحۡمِلُنَّ اَثۡقَالَہُمۡ وَ اَثۡقَالًا مَّعَ اَثۡقَالِہِمۡ ) (۲۹:۱۳) یہ اپنے بوجھ بھی اٹھائیں گے اور اپنے بوجھوں کے ساتھ اور (لوگوں کے) بوجھ بھی۔ (وَ مَا ہُمۡ بِحٰمِلِیۡنَ مِنۡ خَطٰیٰہُمۡ مِّنۡ شَیۡءٍ ) (۲۹:۱۲) حالانکہ وہ ان کے گناہوں کا کچھ بوجھ اٹھانے والے نہیں۔ (وَّ لَا عَلَی الَّذِیۡنَ اِذَا مَاۤ اَتَوۡکَ لِتَحۡمِلَہُمۡ قُلۡتَ لَاۤ اَجِدُ مَاۤ اَحۡمِلُکُمۡ عَلَیۡہِ) (۹:۲۹) اور نہ ان (بے سروسامان) لوگوں پر (الزام) ہے کہ تمہارے پاس آئے کہ ان کو سواری دو اور تم نے کہا کہ تمہارے پاس آئے کہ ان کو سواری دو اور تم نے کہا میرے پاس کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس پر تم کو سوار کروں۔ (لِیَحۡمِلُوۡۤا اَوۡزَارَہُمۡ کَامِلَۃً یَّوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ ) (۱۶:۲۵) یہ قیامت کے دن اپنے (اعمال کے) پورے بوجھ بھی اٹھائیں گے۔ اور آیت کریمہ: (مَثَلُ الَّذِیۡنَ حُمِّلُوا التَّوۡرٰىۃَ ثُمَّ لَمۡ یَحۡمِلُوۡہَا کَمَثَلِ الۡحِمَارِ ) (۶۲:۵) جن لوگوں (کے سر) پر توراۃ لدوائی گئی پھر انہوں نے اس (کے بار تعمیل) کو نہ اٹھایا ان کی مثال گدھے کی سی ہے۔ کے معنیٰ یہ ہیں کہ جن لوگوں پر احکام توراۃ کی بجاآوری کی ذمہ داری ڈالی گئی تھی مگر انہوں نے اس میں کوتاہی کی۔ کہا جاتا ہے۔ حَمَلْتُہٗ وَحَمَلْتُ عَلَیہٖ کَذَا: میں نے اس کے ذمہ فلاں کام لگایا۔ تَحَمَّلَ وَاحْتَمَلَ وَحَمَلَ اس کے مطاوع آتے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (فَاحۡتَمَلَ السَّیۡلُ زَبَدًا رَّابِیًا) (۱۳:۱۷) پھر نالے پر پھولا ہوا جھاگ آگیا۔ (حَمَلۡنٰکُمۡ فِی الۡجَارِیَۃِ ) (۶۹:۱۱) تو ہم نے تم (لوگوں) کو کشتی میں سوار کرلیا۔ (فَاِنۡ تَوَلَّوۡا فَاِنَّمَا عَلَیۡہِ مَا حُمِّلَ وَ عَلَیۡکُمۡ مَّا حُمِّلۡتُمۡ …) (۲۴:۵۴) اگر منہ موڑو گے تو رسول پر (اس چیز کا ادا کرنا) ہے جو ان کے ذمے ہے اور تم پر (اس چیز کا ادا کرنا) ہے جو تمہارے ذمے ہے۔ (لَا تَحۡمِلۡ عَلَیۡنَاۤ اِصۡرًا کَمَا حَمَلۡتَہٗ عَلَی الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِنَا ۚ رَبَّنَا وَ لَا تُحَمِّلۡنَا مَا لَا طَاقَۃَ لَنَا بِہٖ ۚ وَ اعۡفُ عَنَّا) (۲:۲۸۶) ہم پر ایسا بوجھ نہ ڈالیو جیسا تونے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا۔ اے پروردگار! جتنا بوجھ اٹھانے کی ہم میں طاقت نہیں اتنا ہمارے سر پر نہ رکھیو۔ (وَ حَمَلۡنٰہُ عَلٰی ذَاتِ اَلۡوَاحٍ وَّ دُسُرٍ ) (۵۴:۱۳) اور ہم نے نوح علیہ السلام کو ایک کشتی پر جو تختوں اور میخوں سے تیار کی گئی تھی سوار کرلیا۔ (ذُرِّیَّۃَ مَنۡ حَمَلۡنَا مَعَ نُوۡحٍ ؕ اِنَّہٗ کَانَ عَبۡدًا شَکُوۡرًا ) (۱۷:۳) اے ان لوگوں کی اولاد جن کو ہم نے نوح علیہ السلام کے ساتھ (کشتی میں) سوار کیا تھا بے شک نوح (ہمارے) شکرگزار بندے تھے۔ (وَّ حُمِلَتِ الۡاَرۡضُ وَ الۡجِبَالُ ) (۶۹:۱۴) اور زمین اور پہاڑ دونوں اٹھالئیے جائیں گے۔ حَمَلتِ الْمَرْأۃٌ: عورت کا حاملہ ہونا اسی طرح حَمَلَتِ الشَّجَرَۃُ: کا محاورہ استعمال ہوتا ہے حَمْلٌ کی جمع اَحْمَالٌ آتی ہے قرآن پاک میں ہے: (وَ اُولَاتُ الۡاَحۡمَالِ اَجَلُہُنَّ اَنۡ یَّضَعۡنَ حَمۡلَہُنَّ ) (۶۵:۴) اور حمل والی عورتوں کی عدت وضع حمل (یعنی بچہ جننے) تک ہے۔ ( وَ مَا تَحۡمِلُ مِنۡ اُنۡثٰی وَ لَا تَضَعُ اِلَّا بِعِلۡمِہٖ) (۴۱:۴۷) اور نہ کوئی مادہ حاملہ ہوتی اور نہ جنتی ہے مگر اس کے علم سے۔ ( حَمَلَتۡ حَمۡلًا خَفِیۡفًا فَمَرَّتۡ بِہٖ ) (۷:۱۸۹) اے ہلکا سا حمل رہ جاتا ہے اور اس کے ساتھ چلتی پھرتی ہے۔ (حَمَلَتۡہُ اُمُّہٗ کُرۡہًا وَّ وَضَعَتۡہُ کُرۡہًا ؕ وَ حَمۡلُہٗ وَ فِصٰلُہٗ ثَلٰثُوۡنَ شَہۡرًا) (۴۶:۱۵) اس کی ماں نے اس کو تکلیف سے پیٹ میں رکھا اور تکلیف ہی سے جنا اور اس کا پیٹ میں رہنا اور دودھ چھوڑنا ڈھائی سال میں ہوتا ہے۔ اصل میں حَمْلٌ کے معنیٰ پیٹھ پر بوجھ لادنا کے ہیں پھر بطور استعارہ عور ت کے حمل کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ جیسا اونٹنی کے حاملہ ہونے کے لئے وَسَقَتِ النَّاقَۃُ بولا جاتا ہے بعض نے کہا ہے کہ اَلْحَمُوْلَۃُ (بالفتح) اسے کہتے ہیں جس پر بوجھ لادا گیا ہو۔ اور یہ قَتُوْبَۃ اور رَکُوْبۃ کی طرح ہے اور جو بوجھ لدا ہوا ہے اسے حُمُولۃ (بالضم) کہا جاتا ہے اور حَمَلٌ بمعنیٰ محمول آتا ہے اور یہ خاص کر بھیڑ کے چھوٹے بچے پر بولا جاتا ہے کیونکہ اسے چلنے سے عاجز یا نوزائیدہ ہونے کی وجہ سے اٹھایا جاتا ہے۔ اور حَمَلٌ کی جمع اَحْمَال وَحِملان آتی ہے۔ اور تشبیہ کے طور پر بادل کو حامل کہا جاتا ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (فَالۡحٰمِلٰتِ وِقۡرًا ) (۵۱:۲) اور پانی کا بوجھ اٹھاتے ہیں۔ اَلْحَمِیلُ: بہت پانی والا بادل۔ نیز حَمِیل اس کوڑا کرکٹ کو بھی کہا جاسکتا ہے جو سیلاب بہا کر لے آتا ہے اور اجنبی مسافر اور ضامن پر بھی یہ لفظ بولا جاتا ہے کیونکہ ضامن بھی مقروض کے ساتھ اس کی ضمانت کا بوجھ اٹھے ہوتا ہے۔ نیز اَْحَمیل اس بچے کو کہتے یہں جس کا نسب ثابت نہ ہو۔ چنانچہ میراثُ الحمیل کا مسئلہ ہے یعنی اس شخص کی میراث جس کا سبب متحقق نہ ہو۔ (1) حَمَّالَۃَ الْحَطَبِ: کنایۃٌ چغل خور۔ فُلَانٌ یَحْمِلُ الْحَطَبَ الرَّطَب: یعنی فلاں چغلی کھاتا ہے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
احْتَمَلَ | سورة النساء(4) | 112 |
احْتَمَلُوْا | سورة الأحزاب(33) | 58 |
احْمِلْ | سورة هود(11) | 40 |
الْاَحْمَالِ | سورة الطلاق(65) | 4 |
اَحْمِلُ | سورة يوسف(12) | 36 |
اَحْمِلُكُمْ | سورة التوبة(9) | 92 |
بِحٰمِلِيْنَ | سورة العنكبوت(29) | 12 |
تَحْمِلُ | سورة الرعد(13) | 8 |
تَحْمِلُ | سورة العنكبوت(29) | 60 |
تَحْمِلُ | سورة فاطر(35) | 11 |
تَحْمِلُ | سورة حم السجدہ(41) | 47 |
تَحْمِلُهُ | سورة البقرة(2) | 248 |
تَحْمِلُهٗ | سورة مريم(19) | 27 |
تَحْمِلْ | سورة البقرة(2) | 286 |
تَحْمِلْ | سورة الأعراف(7) | 176 |
تُحَمِّلْنَا | سورة البقرة(2) | 286 |
تُحْمَلُوْنَ | سورة المؤمنون(23) | 22 |
تُحْمَلُوْنَ | سورة مومن(40) | 80 |
حَمَلَ | سورة طه(20) | 111 |
حَمَلَتْ | سورة الأنعام(6) | 146 |
حَمَلَتْ | سورة الأعراف(7) | 189 |
حَمَلَتْهُ | سورة لقمان(31) | 14 |
حَمَلَتْهُ | سورة الأحقاف(46) | 15 |
حَمَلْتَهٗ | سورة البقرة(2) | 286 |
حَمَلْنَا | سورة بنی اسراءیل(17) | 3 |
حَمَلْنَا | سورة مريم(19) | 58 |
حَمَلْنَا | سورة يس(36) | 41 |
حَمَلْنٰكُمْ | سورة الحاقة(69) | 11 |
حَمُوْلَةً | سورة الأنعام(6) | 142 |
حَمَّالَةَ | سورة التبت(111) | 4 |
حَمْلًا | سورة الأعراف(7) | 189 |
حَمْلٍ | سورة الحج(22) | 2 |
حَمْلٍ | سورة الطلاق(65) | 6 |
حَمْلَهَا | سورة الحج(22) | 2 |
حَمْلَهُنَّ | سورة الطلاق(65) | 4 |
حَمْلَهُنَّ | سورة الطلاق(65) | 6 |
حُمِّلَ | سورة النور(24) | 54 |
حُمِّلُوا | سورة الجمعة(62) | 5 |
حُمِّلْتُمْ | سورة النور(24) | 54 |
حُمِّلْنَآ | سورة طه(20) | 87 |
حِمْلًا | سورة طه(20) | 101 |
حِمْلُ | سورة يوسف(12) | 72 |
حِمْلِهَا | سورة فاطر(35) | 18 |
فَاحْتَمَلَ | سورة الرعد(13) | 17 |
فَالْحٰمِلٰتِ | سورة الذاريات(51) | 2 |
فَـحَمَلَتْهُ | سورة مريم(19) | 22 |
لِتَحْمِلَهُمْ | سورة التوبة(9) | 92 |
لِيَحْمِلُوْٓا | سورة النحل(16) | 25 |
وَتَحْمِلُ | سورة النحل(16) | 7 |
وَحَمَلَهَا | سورة الأحزاب(33) | 72 |