Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْکَذِبُ: (جھوٹ) صِدْقٌ پر بحث کے سلسلے میں یہ بیان ہوچکا ہے کہ قول اور فعل دونوں کے متعلق اسکا استعمال ہوتا ہے چنانچہ قرآن پاک میں ہے۔ (اِنَّمَا یَفۡتَرِی الۡکَذِبَ الَّذِیۡنَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ ) (۱۶۔۱۰۵) جھوٹ اور افتراء تو وہی لوگ کیا کرتے ہیں جو خدا کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے اور آیت کریمہ: (وَ اللّٰہُ یَشۡہَدُ اِنَّ الۡمُنٰفِقِیۡنَ لَکٰذِبُوۡنَ ) (۶۳۔۱) لیکن خدا ظاہر کئے دیتا ہے کہ منافق (دل سے اعتقاد نہ رکھنے کے لحاظ سے) جھوٹے ہیں میں ان کے کاذب ہونے کے معنی یہ ہیں کہ جو کچھ یہ کہتے ہیں گو واقعتاً صحیح ہے مگر ان کے ضمیر اس کے خلاف ہیں اور آیت کریمہ: (لَیۡسَ لِوَقۡعَتِہَا کَاذِبَۃٌ ) (۵۶۔۲) اس کے واقع ہونے میں کچھ جھوٹ نہیں ہے۔میں نفس فعل یعنی وقوع کی طرف کذب کی نسبت کی ہے جیسا کہ (فِعْلَۃٌ صَادِقَۃٌ وَّفِعْلَۃٌ کَاذِبَۃٌ کا محاورہ ہے اور آیت کریمہ: (نَاصِیَۃَ کَاذِبَۃِ) (۹۶۔۱۶) یعنی اس جھوٹے خطا کار کی پیشانی (کے بال) میں ناصیہ کو مبالغہ کے طور پر کاذب کہا ہے اور کَذَّابٌ کَذُوْبٌ ،کَذُبْذُبٌ وَکَیْذُبَانٌ) یہ سب مبالغہ کے صیغے ہیں۔محاورہ ہے۔لَامَکْذُوْبَۃَ یعنی میں تیرے سامنے جھوٹ نہیں بولتا۔کَذَبْتُکَ حَدِیْثَا:میں نے تم سے جھوٹ کہا قرآن پاک میں ہے۔ (الَّذِیۡنَ کَذَبُوا اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ ) (۹۔۹۰) جنہوں نے خدا اور رسولؐ سے جھوٹ بولا۔اور کبھی دو مفعولوں کی طرف متعدی ہوتا ہے جیسا کہ آیت: لَقَدْ صَدَقَ اﷲُ وَرَسُوْلَہُ الرُّویَا بِالْحَقِّ ) میں صدق دو مفعولوں کی طرف متعدی ہے محاورہ ہے کَذَبَہ کَذِبًا وَّکِذَّابًا:یعنی اس کے سامنے جھوٹ بولا۔اَکْذَبْتُہٗ:میں نے اسے جھوٹا پایا۔کَذَبْتُہٗ:میں نے اس کی طرف جھوٹ کی نسبت کی (یعنی اسے جھوٹا کہا) خواہ وہ واقعہ میں سچا ہے یا جھوٹا۔دونوں حالتوں میں اس کا استعمال ہوسکتا ہے۔لیکن قرآن پاک میں صرف سچے آدمی کی تکذیب پر اس کا استعمال ہوا ہے۔چنانچہ فرمایا۔ (وَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا وَ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَاۤ ) (۲۔۳۹) اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا۔ (رَبِّ انۡصُرۡنِیۡ بِمَا کَذَّبُوۡنِ) (۲۳۔۲۶) کہ پروردگار انہوں نے مجھے جھٹلایا ہے تو میری مدد کرو۔ (بَلۡ کَذَّبُوۡا بِالۡحَقِّ ) (۵۔۵۰) بلکہ انہوں نے حق کو جھوٹ سمجھا۔ (کَذَّبَتۡ قَبۡلَہُمۡ قَوۡمُ نُوۡحٍ فَکَذَّبُوۡا عَبۡدَنَا ) (۵۴۔۹) ان سے پہلے نوح کی قوم نے بھی تکذیب کی تھی تو انہوں نے ہمارے بندے کو جھٹلایا۔ (وَ اِنۡ یُّکَذِّبُوۡکَ فَقَدۡ کَذَّبَ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ) (۳۵۔۲۵) اور (اے پیغمبر) اگر یہ تمہاری تکذیب کریں تو جو لوگ ان سے پہلے تھے وہ بھی تکذیب کرچکے ہیں۔ (فَاِنَّہُمۡ لَا یُکَذِّبُوۡنَکَ) (۶۔۳۳) یہ تمہاری تکذیب نہیںکرتے۔ایک قرأت میں لَایُکْذِبُونَکَ ہے یعنی وہ نہ تجھے جھوٹا پاتے ہیں اور نہ ہی تیرا جھوٹ ثابت کرسکتے ہیں اور آیت کریمہ: (حَتّٰۤی اِذَا اسۡتَیۡـَٔسَ الرُّسُلُ وَ ظَنُّوۡۤا اَنَّہُمۡ قَدۡ کُذِبُوۡا جَآءَہُمۡ نَصۡرُنَا) (۱۲۔۱۱۰) یہاں تک کہ جب پیغمبر ناامید ہوگئے اور انہوں نے خیال کیا کہ اپنی نصرت کے بارے میں جو بات انہوں نے کہی تھی اس میں وہ سچے نہ نکلے۔یعنی انہوں نے یقین کرلیا کہ یہ لوگ جن کی طرف انہیں بھیجا گیا ہے تکذیب ہی کریں گے تو کُذِبُوْا کے معنی جھٹلائے جانے کے ہیں جیسے فُسِّقُوْا وَخُطِّئُوْا کے معنی کسی کی طرف فسق یا خطاکاری کی نسبت کرنے کے ہیں۔چنانچہ فرمایا: (فَقَدۡ کُذِّبَتۡ رُسُلٌ مِّنۡ قَبۡلِکَ) (۳۵۔۴) تو تم سے پہلے بھی پیغمبر جھٹلائے گئے ہیں۔فَکَذَّبُوْا رُسُلِیْ:تو انہوں نے میہرے پیغمبروں کو جھٹلایا۔ (اِنۡ کُلٌّ اِلَّا کَذَّبَ الرُّسُلَ ) (۳۸۔۱۴) ان سب نے پیغمبروں کو جھٹلایا۔مذکورہ بالا آیت (۱۲۔۱۱۰) میں ایک قرأت کُذِبُوْا بحتخفیف دال بھی ہے۔ (1) جوکہ کَذَبْتُکَ حَدِیْثَا سے ماخوذ ہے اس صورت میں کُذَبُوْا کا فاعل کفار ہوں گے یعنی حتی کہ کفار نے یہ خیال کیا کہ پیغمبر جھوٹ بولتے ہیں کہ اگر تم ایمان نہ لائے تو تم پر عذاب نازل ہوگا اور کفار کے دلوں میں یہ خیال اس بناء پر پیدا ہوا کہ اﷲ تعالیٰ نے انہیں مہلت دی اور فورا عذاب نازل نہ کیا۔ اور آیت (لَا یَسۡمَعُوۡنَ فِیۡہَا لَغۡوًا وَّ لَا کِذّٰبًا) (۷۸:۳۵) وہاں نہ وہ بیہودہ بات سنیں گے نہ جھوٹ (وخرافات) میں کِذَاب کے معنی تَکْذِیْبِ کے ہیں یعنی وہ جھوٹ ہی نہیں بولیں گے حتیٰ کہ ایک دوسرے کی تکذیب کی نوبت آئے لہذا جنت میں تکذیب کی نفی کذب کی نفی کو مستلزم ہے ایک قرأت میں کِذَابًا ہے جوکہ باب مفاعلہ کا مصدر ہے اس صورت میں معنی یہ ہوں گے۔’’کہ اہل جنت باہم کذب بیانی نہیںکریں گے۔ٗٗجس طرح کہ لوگ دنیا میں کرتے ہیں۔محاورہ ہے۔ (حُمِلَ فُلَانٌ عَلٰی فِرْیَۃٍ وَکَذِبٍ :فلاں کو جھوٹ بولنے پر اکسایا گیا ہے جیسا کہ اونٹنی کے متعلق یہ یقین ہو کہ کچھ عرصہ تک اسکا دودھ خشک نہیں ہوگا۔لیکن توقع کے خلاف اس مدت سے پہلے ہی خشک ہوجائے تو کہا جاتا ہے کَذَبَ لَبَنُ النَّاقََۃِ:اونٹنی کا دودھ توقع کے خلاف خشک ہوگیا اور (کَذَبَ لَبَنُ النَّاقَۃِ) کے بعض نے یہ معنی کئے ہیں کہ تم پر حج فرض ہوچکا ہے۔اسے فوراً ادا کرو۔ (2) (۹۲) اور اصل حج کو اس غائب آدمی کے ساتھ تشبیہ دی ہے جس کی آمد میں دیر ہوگئی ہے اور یہ (قَدْ فَاتَ الْحَجُّ فَبَادِرْ) (کہ حج فوت ہونے کو ہے لہذا جلدی کرو) کے ہم معنی ہے اور کَذَبَ عَلَیْکَ الْعَسْلَ میں عَسْ۔ منصوب عَلَی الْاَغْرَائِ ہے ۔یعنی شہد ہاتھ سے نہ نکل جائے۔ (3) (۹۳) بعض نے کہا ہے کہ یہاں عَسَلٌ بمعنی عَسَلَانٌ اور عَسَلَانٌ کے معنی ایک قسم کی دوڑ کے ہیں۔اَلْکِذَابَۃُ:ایک قسم کا کپڑا جس پر مصنوعی نقش و نگار کیا گیا ہو مگر ایسا معلوم ہو کہ اس کا نقش و نگار اصلی ہے۔اس کے دیکھنے میں چونکہ انسان دھوکا کھا جاتا ہے اس لئے اسے کِذَابَۃٌ کہا جاتا ہے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
الْكَذِبَ سورة آل عمران(3) 75
الْكَذِبَ سورة آل عمران(3) 78
الْكَذِبَ سورة آل عمران(3) 94
الْكَذِبَ سورة النساء(4) 50
الْكَذِبَ سورة المائدة(5) 103
الْكَذِبَ سورة يونس(10) 60
الْكَذِبَ سورة يونس(10) 69
الْكَذِبَ سورة النحل(16) 62
الْكَذِبَ سورة النحل(16) 105
الْكَذِبَ سورة النحل(16) 116
الْكَذِبَ سورة النحل(16) 116
الْكَذِبَ سورة النحل(16) 116
الْكَذِبَ سورة الصف(61) 7
الْكَذِبِ سورة المجادلة(58) 14
الْكَذَّابُ سورة القمر(54) 26
الْكٰذِبُوْنَ سورة النحل(16) 105
الْكٰذِبُوْنَ سورة النور(24) 13
الْكٰذِبُوْنَ سورة المجادلة(58) 18
الْكٰذِبِيْنَ سورة آل عمران(3) 61
الْكٰذِبِيْنَ سورة الأعراف(7) 66
الْكٰذِبِيْنَ سورة التوبة(9) 43
الْكٰذِبِيْنَ سورة يوسف(12) 26
الْكٰذِبِيْنَ سورة النور(24) 7
الْكٰذِبِيْنَ سورة النور(24) 8
الْكٰذِبِيْنَ سورة الشعراء(26) 186
الْكٰذِبِيْنَ سورة النمل(27) 27
الْكٰذِبِيْنَ سورة القصص(28) 38
الْكٰذِبِيْنَ سورة العنكبوت(29) 3
الْمُكَذِّبُوْنَ سورة الواقعة(56) 51
الْمُكَذِّبِيْنَ سورة آل عمران(3) 137
الْمُكَذِّبِيْنَ سورة الأنعام(6) 11
الْمُكَذِّبِيْنَ سورة النحل(16) 36
الْمُكَذِّبِيْنَ سورة الزخرف(43) 25
الْمُكَذِّبِيْنَ سورة الواقعة(56) 92
الْمُكَذِّبِيْنَ سورة القلم(68) 8
اَكَذَّبْتُمْ سورة النمل(27) 84
تَكْذِبُوْنَ سورة يس(36) 15
تَكْذِيْبٍ سورة البروج(85) 19
تُكَذِّبُوْا سورة العنكبوت(29) 18
تُكَذِّبُوْنَ سورة المؤمنون(23) 105
تُكَذِّبُوْنَ سورة السجدة(32) 20
تُكَذِّبُوْنَ سورة سبأ(34) 42
تُكَذِّبُوْنَ سورة الصافات(37) 21
تُكَذِّبُوْنَ سورة الطور(52) 14
تُكَذِّبُوْنَ سورة الواقعة(56) 82
تُكَذِّبُوْنَ سورة المرسلات(77) 29
تُكَذِّبُوْنَ سورة الإنفطار(82) 9
تُكَذِّبُوْنَ سورة المطففين(83) 17
تُكَذِّبٰنِ سورة الرحمن(55) 13
تُكَذِّبٰنِ سورة الرحمن(55) 16