قَلْبُ الشَّیئِ کے معنی کسی چیز کو پھیرنے اور ایک حالت سے دوسری حالت کی طرف قَلْبُ الثَّوبِ : پلٹنے کے ہیں۔ (کپڑے کو الٹنا) اور قَلْبُ الاِنْسَانِ کے معنی انسان کو اس کے راستہ سے پھیردینے کے ہیں۔قرآن پاک میں ہے : (وَاِلَیْہِ تُقْلَبُونَ) (۲۹۔۲۱) اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤگے۔اَلاِنقِلَابُ کے معنی پھر جانے کے ہیں ارشاد ہے۔ (وَ مَنۡ یَّنۡقَلِبۡ عَلٰی عَقِبَیۡہِ ) (۳۔۱۴۴) اور جو الٹے پاؤں پھر جائے گا۔ (اِنَّاۤ اِلٰی رَبِّنَا مُنۡقَلِبُوۡنَ ) (۲۶۔۵۰) ہم اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔ (اَیَّ مُنۡقَلَبٍ یَّنۡقَلِبُوۡنَ) (۲۶۔۲۲۷) کہ کونسی جگہ لوٹ جاتے ہیں۔ (وَ اِذَا انۡقَلَبُوۡۤا اِلٰۤی اَہۡلِہِمُ انۡقَلَبُوۡا فَکِہِیۡنَ) (۸۳۔۳۱) اور جب اپنے گھر کو لوٹتے تو اتراتے ہوئے لوٹتے۔بعض نے کہا ہے کہ انسان کے دل کو بھی قلب اسی لئے کہا جاتا ہے کہ وہ کثرت سے الٹتا پلٹتا رہتا ہے اور قلب کا لفظ بول کر اوصاف قلبی مراد لیے جاتے ہیں جیسے علم،شجاعت،روح وغیرہ چنانچہ آیت کریمہ : (وَ بَلَغَتِ الۡقُلُوۡبُ الۡحَنَاجِرَ) (۳۳۔۱۰) اور دل (مارے دہشت کے) گلوں تک پہنچ گئے۔میں قلوب سے ارواح مراد ہیں اور آیت کریمہ : (اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَذِکۡرٰی لِمَنۡ کَانَ لَہٗ قَلۡبٌ ) (۵۰۔۳۷) جو شخص دل (آگاہ) رکھتا ہے۔اس کے لئے اس میں نصیحت ہے۔میں قلب سے مراد علم و فہم ہے۔نیز فرمایا : (وَ جَعَلۡنَا عَلٰی قُلُوۡبِہِمۡ اَکِنَّۃً اَنۡ یَّفۡقَہُوۡہُ) (۶۔۲۵) اور ہم نے ان کے دلوں پر تو پردے ڈال دیئے ہیں کہ اس کو سمجھ نہ سکیں۔ (طُبِعَ عَلٰی قُلُوۡبِہِمۡ فَہُمۡ لَا یَفۡقَہُوۡنَ) (۹۔۸۷) ان کے دلوں پر مہر لگادی گئی ہے تو یہ سمجھتے ہی نہیں اور آیت کریمہ : (وَ مَا جَعَلَہُ اللّٰہُ اِلَّا بُشۡرٰی لَکُمۡ وَ لِتَطۡمَئِنَّ قُلُوۡبُکُمۡ بِہٖ) (۳۔۱۲۶) اس لئے کہ تمہارے دلوں کو اس سے تسلی ہو۔میں قلوب کے مطمئن ہونے سے ان میں بہادری کا ثابت ہونا اور خوف کا زائل ہونا مراد ہے۔چنانچہ اس کے برعکس خوف کے طاری ہونے کے متعلق فرمایا : (وَ قَذَفَ فِیۡ قُلُوۡبِہِمُ الرُّعۡبَ) (۳۳۔۲۶) اور ان کے دلوں میں دہشت ڈال دی۔اور آیت کریمہ : (ذٰلِکُمۡ اَطۡہَرُ لِقُلُوۡبِکُمۡ وَ قُلُوۡبِہِنَّ) (۳۳۔۵۳) یہ تمہارے اور ان کے دلوں کے لئے بہت پاکیزگی کی بات ہے۔میں اَطْھَر سے جالب عفت ہونا مراد ہے۔نیز فرمایا : (ہُوَ الَّذِیۡۤ اَنۡزَلَ السَّکِیۡنَۃَ فِیۡ قُلُوۡبِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ) (۴۸۔۴) وہی تو ہے جس نے مومنوں کے دلوں پر تسلی نازل فرمائی۔اور آیت کریمہ : (وَقُلُوبُھُمْ شَتّٰی) (۵۹۔۱۴) مگر ان کے دل پھٹے ہوئے ہیں۔میں شتی کے معنی متفرق ہونے کے ہیں اور آیت کریمہ : (وَ لٰکِنۡ تَعۡمَی الۡقُلُوۡبُ الَّتِیۡ فِی الصُّدُوۡرِ) (۲۲۔۴۶) بلکہ دل۔جو سینوں میں ہیں وہ اندھے ہوتے ہیں کی تفسیر میں بعض نے کہا ہے کہ قلوب سے مراد عقلیں ہیں اور بعض نے روحیں مراد لی ہیں لیکن عقل کبھی اندھی نہیں ہوتی لہذا تَعْمٰی کی قلوب کی طرف نسبت مجازی ہوگی جیسا کہ آیت کریمہ : (تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ) (۲۔۲۵) میں (مجازا) جاری ہونے کی نسبت انہار کی طرف کی گئی ہے حالانکہ انہار جاری نہیں ہوتیں بلکہ ان میں پانی جاری ہوا کرتا ہے۔تَقْلِیْبُ الشَّیئِ کے معنی کسی چیز کی حالت کو متغیر کردینے کے ہیں جیسے فرمایا : (یَوۡمَ تُقَلَّبُ وُجُوۡہُہُمۡ فِی النَّارِ) (۳۳۔۶۶) جس دن ان کے منہ آگ میں الٹائیں جائیں گے اور تَقلِیبُ الْاُمُورِ کے معنی کسی کام کی تدبیر اور اس میں غوروفکر کرنے کے ہیں چنانچہ قرآن پاک میں ہے : (وَ قَلَّبُوۡا لَکَ الۡاُمُوۡرَ) (۹۔۴۸) اور بہت سی باتوں میں تمہارے لئے الٹ پھیر کرتے رہے ہیں اور اﷲ تعالیٰ کے دلوں اور بصیرتوں کو پھیردینے سے ان کی آراء کو تبدیل کردینا مراد ہوتا ہے۔چنانچہ قرآن پاک میں ہے : (وَ نُقَلِّبُ اَفۡـِٕدَتَہُمۡ وَ اَبۡصَارَہُمۡ ) (۶۔۱۱۰) اور ہم ان کے دلوں اور آنکھوں کو الٹ دیں گے۔اور تَقْلِیْبُ الْیَدِ پشیمانی سے کنایہ ہوتا ہے کیونکہ عام طور نادم آدمی کا یہی حال ہوتا ہے (کہ وہ اظہار ندامت کے لئیے اپنے ہاتھ ملنے لگ جاتا ہے) قرآن پاک میں ہے : (فَاَصۡبَحَ یُقَلِّبُ کَفَّیۡہِ) (۱۸۔۴۲) تو (حسرت سے) ہاتھ ملنے لگا۔شاعر نے کہا ہے (1) (۳۵۸) کَمَغْبُوْنٍ یَعَضُّ عَلٰی یَدَیْہِ تَبَیَنَّ غِبْنُہٗ بَعْدَ الْبَیَاح جیسے خسارہ اٹھانے والا آدمی تجارت میں خسارہ معلوم کرلینے کے بعد اپنے ہاتھ کاٹنے لگتا ہے اور تقلب (تفعل) کے معنی پھرنے کے ہیں۔ارشاد ہے : (وَ تَقَلُّبَکَ فِی السّٰجِدِیۡنَ) (۲۶۔۲۱۹) اور نمازیوں میں تمہارے پھرنے کو بھی۔ (اَوۡ یَاۡخُذَہُمۡ فِیۡ تَقَلُّبِہِمۡ فَمَا ہُمۡ بِمُعۡجِزِیۡنَ) (۱۶۔۴۶) یا ان کو چلتے پھرتے پکڑلے وہ (خدا کو) عاجز نہیں کرسکتے۔رَجُلٌ قُلَّبٌ : بہت زیادہ حیلہ گر اور ہوشیار آدمی جو معاملات میں الٹ پھیر کرنے کا ماہر ہو اَلْقُلَابُ : دل کی ایک بیماری (جو اونٹ کو لگ جاتی ہے)۔مَابِہ قَلْبَۃٌ : یعنی وہ تندرست ہے اسے کسی قسم کا عارضہ نہیں ہے جو پریشانی کا موجب (2) ہو اَلْقَلِیْبُ : پرانا کنواں جو صاف نہ کیا گیا ہو۔اَلْقُلْبُ : ایک خاص قسم کا کنگن۔
Words | Surah_No | Verse_No |
الْقَلْبِ | سورة آل عمران(3) | 159 |
الْقُلُوْبُ | سورة الرعد(13) | 28 |
الْقُلُوْبُ | سورة الحج(22) | 46 |
الْقُلُوْبُ | سورة النور(24) | 37 |
الْقُلُوْبُ | سورة الأحزاب(33) | 10 |
الْقُلُوْبُ | سورة مومن(40) | 18 |
الْقُلُوْبِ | سورة الحج(22) | 32 |
انْقَلَبَ | سورة الحج(22) | 11 |
انْقَلَبُوْا | سورة المطففين(83) | 31 |
انْقَلَبُوْٓا | سورة يوسف(12) | 62 |
انْقَلَبُوْٓا | سورة المطففين(83) | 31 |
انْقَلَبْتُمْ | سورة آل عمران(3) | 144 |
انْقَلَبْتُمْ | سورة التوبة(9) | 95 |
بِقَلْبٍ | سورة الشعراء(26) | 89 |
بِقَلْبٍ | سورة الصافات(37) | 84 |
بِقَلْبٍ | سورة ق(50) | 33 |
تَتَقَلَّبُ | سورة النور(24) | 37 |
تَــقَلُّبُهُمْ | سورة مومن(40) | 4 |
تَـقَلُّبَ | سورة البقرة(2) | 144 |
تَقَلُّبُ | سورة آل عمران(3) | 196 |
تَقَلُّبِهِمْ | سورة النحل(16) | 46 |
تُقَلَّبُ | سورة الأحزاب(33) | 66 |
تُقْلَبُوْنَ | سورة العنكبوت(29) | 21 |
فَانْقَلَبُوْا | سورة آل عمران(3) | 174 |
فَتَنْقَلِبُوْا | سورة آل عمران(3) | 149 |
فَتَنْقَلِبُوْا | سورة المائدة(5) | 21 |
فَيَنْقَلِبُوْا | سورة آل عمران(3) | 127 |
قَلْبٌ | سورة ق(50) | 37 |
قَلْبَهٗ | سورة الكهف(18) | 28 |
قَلْبَهٗ | سورة التغابن(64) | 11 |
قَلْبَيْنِ | سورة الأحزاب(33) | 4 |
قَلْبُهٗ | سورة البقرة(2) | 283 |
قَلْبِ | سورة مومن(40) | 35 |
قَلْبِكَ | سورة البقرة(2) | 97 |
قَلْبِكَ | سورة الشعراء(26) | 194 |
قَلْبِكَ | سورة الشورى(42) | 24 |
قَلْبِهَا | سورة القصص(28) | 10 |
قَلْبِهٖ | سورة البقرة(2) | 204 |
قَلْبِهٖ | سورة الأحزاب(33) | 32 |
قَلْبِىْ | سورة البقرة(2) | 260 |
قُلُوْبٌ | سورة الأعراف(7) | 179 |
قُلُوْبٌ | سورة الحج(22) | 46 |
قُلُوْبٌ | سورة النازعات(79) | 8 |
قُلُوْبٍ | سورة محمد(47) | 24 |
قُلُوْبَنَا | سورة آل عمران(3) | 8 |
قُلُوْبَهُمْ | سورة المائدة(5) | 13 |
قُلُوْبَهُمْ | سورة المائدة(5) | 41 |
قُلُوْبَهُمْ | سورة الحجرات(49) | 3 |
قُلُوْبَهُمْ | سورة الصف(61) | 5 |
قُلُوْبَھُمْ | سورة التوبة(9) | 127 |