مَثُلَ (ک) اَلشَّیْ ئُ مُثوْلاَ: کے معنی کسی چیز کا سیدھا کھڑا رہنا یا دوسری چیز کی شکل و صورت اختیار کرلینا کے ہیں۔ اسی سے حدیث میں ہے۔(1) (۱۱۶) (مَنْ اَحَبَّ اَنْ یَّمْثُلَ لَہُ الرِّجَالُ فَلْیَتَبَوَّء مَقْعَدَہ مِنَ النَّارِ) کہ جو شخص یہ چاہتا ہے کہ لوگ اس کے سامنے سیدھے کھڑے رہیں۔ تو وہ اپنا ٹھکانا آگ میں بنائے۔ اَلْمُمَثَّلُ: وہ چیز جو کسی نمونہ کے مطابق بنائی گئی ہو۔ اَلتِّمْثَالُ: تصویر۔ کسی چیز کا مجسمہ (2) تَمَتَّلَ کَذَا: کسی کی شکل بن جانا۔ قرآن پاک میں ہے: (فَتَمَثَّلَ لَہَا بَشَرًا سَوِیًّا) (۱۹:۱۷) تو وہ ان کے سامنے ٹھیک آدمی (کی شکل) بن گیا۔ اَلْمَثَلُ کے معنی ہیں: ایسی بات کے جو کسی دوسری بات سے ملتی جلتی ہو۔ اور ان میں سے کسی ایک کے ذریعہ دوسری کا مطلب واضح ہوجاتا ہو۔ اور معاملہ کی شکل سامنے آجاتی ہو۔ مثلاً عین ضرورت پر کسی چیز کو کھو دینے کے لیے اَلصَّیْفَ ضَیَّعْتِ اللَّبَنَ کا محاورہ ضرب المثل ہے۔ چنانچہ قرآن پاک میں امثال بیان کرنے کی غرض بیان کرتے ہوئے فرمایا: (وَ تِلۡکَ الۡاَمۡثَالُ نَضۡرِبُہَا لِلنَّاسِ لَعَلَّہُمۡ یَتَفَکَّرُوۡنَ) (۵۹۔۲۱) اور یہ مثالیں ہم لوگوں کے سامنے پیش کرتے ہیں تاکہ وہ فکر کریں۔ اور دوسرے مقام پر (وَ مَا یَعۡقِلُہَاۤ اِلَّا الۡعٰلِمُوۡنَ) (۲۹۔۴۳) اور اسے تو اہل دانش ہی سمجھتے ہیں۔ فرمایا ہے۔ مَثَلٌ وَمِثْلٌ دونوں ہم معنی ہیں جیسے شَبَہٌ وَشِبْہٌ وَنَقَضٌ وَنِقْضٌ وغیرہ ۔ اور یہ دو طرح استعمال ہوتا ہے ایک بمعنی وصف جیسے فرمایا (مَثَلُ الۡجَنَّۃِ الَّتِیۡ وُعِدَ الۡمُتَّقُوۡنَ) (۱۳۔۳۵) یعنی جس جنت کا متقی لوگوں سے وعدہ کیا گیا ہے اس کے اوصاف یہ ہیں۔ اور دوم مشابہ کے معنی میں آتا ہے اور ہر قسم کی مشابہت کو شامل ہوتا ہے یعنی عربی میں جو الفاظ بھی مشابہ کے معنی میں آئے ہیں سب سے زیادہ عام ہوتا ہے مثلاً نِدٌ صرف اس مشابہ کو کہتے ہیں جو دوسرے کے ساتھ اس کے جوہر میں شریک ہو اور شِبْہٌ کا لفظ دوسرے کے ساتھ صرف کیفیت میں شرکت کو ظاہر کرتا ہے اور مساوی اسے کہتے ہیں جو صرف کمیت میں دوسرے کے برابر ہو اسی طرح مشَکْلٌ کا لفظ صرف اندازہ اور پیمائش کے لحاظ سے مشابہت پر بولا جاتا ہے اس بناء پر اﷲ تعالیٰ سے من کل الوجود تشبیہ کی نفی کرنے کے لیے قرآن پاک نے مشل کا لفظ استعمال کیا ہے۔ چنانچہ فرمایا: (لَیۡسَ کَمِثۡلِہٖ شَیۡءٌ ) (۴۲۔۱۱) اس جیسی کوئی چیز نہیں۔ اب رہا یہ سوال کہ اگر یہاں مثل بمعنی مشابہ ہے تو پھر کاف تشبیہ کیوں لایاگیا ہے اس کا جواب یہ ہے کہ ان دونوں کو تاکید نفی کی غرض سے یکجا لاگیا ہے یعنی یہ کہ اﷲ تعالیٰ کے حق میں نہ تو مثل کا استعمال صحیح ہے اور نہ ہی کاف کا اس لیے یکبارگی دونوں کی نفی کردی ہے۔ (مَثَلُ الۡجَنَّۃِ الَّتِیۡ وُعِدَ الۡمُتَّقُوۡنَ) (۱۳۔۳۵) جس جنت کا متقی لوگوں سے وعدہ کیا گیا ہے اس کے اوصاف یہ ہیں۔ بعض نے کہا ہے کہ یہاں مثل بمعنی صفت ہے۔ اور مطلب یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ کی صفت کی طرح کسی کی صفت نہی ہے یعنی گوذات باری تعالیٰ بھی بہت سی ان صفات کے ساتھ متصف ہوتی ہے جن کے ساتھ انسان متصف ہوتا ہے لیکن ان صفات کے وہ معنی نہیں ہیں جوبشر میں لیے جاتے ہیں۔ اور آیت کریمہ: ( لِلَّذِیۡنَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ بِالۡاٰخِرَۃِ مَثَلُ السَّوۡءِ ۚ وَ لِلّٰہِ الۡمَثَلُ الۡاَعۡلٰی) (۱۶۔۶۰) جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے انہی کے لیے بری باتیں (شایاں) ہیں۔ اور خدا کو صفت اعلیٰ زیب دیتی ہے۔ کے معنی یہ ہیں کہ یہ لوگ نہایت بری صفات کے مالک ہیں۔ اور باری تعالیٰ اعلیٰ صفات کے ساتھ متصف ہے اور آیت کریمہ: (فَلَا تَضۡرِبُوۡا لِلّٰہِ الۡاَمۡثَالَ) (۱۶۔۷۴) تو (لوگو) خدا کے بارے میں (غلط مثالیں پیش نہ کرو) ۔ میں اﷲ تعالیٰ نے اپنی ذات کے لیے امثال بیان کرنے سے منع فرمادیا ہے۔ پھر اس خود ہی اس کے بعد آیت: (ضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلًا عَبۡدًا مَّمۡلُوۡکًا) (۱۶۔۷۵) الآیۃ۔ خدا ایک (اور ) مثال بیان فرماتا ہے کہ ایک غلام ہے.... میں اپنی ذات کے لیے مثال بھی بیان فرما دی ہے۔ مگر ان میں تعارض نہیں ہے۔ اس لیے کہ مثال کے بیان کرنے کے بعد آخر میں ( ان اﷲ یعلم وانتم لاتعلمون) کہہ کر یہ بھی فرمادیا ہے کہ تم اس حقیقت کو نہیں سمجھ سکتے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہم بشری صفات میں سے اﷲ تعالیٰ کے لیے کوئی صفت بیان نہیں کرسکتے۔ بلکہ جو صفات اﷲ تعالیٰ کے لیے کوئی صفت بیان نہیں کرسکتے۔ بلکہ جو صفات اﷲ تعالیٰ نے اپنی ذات کے لیے ثابت کی ہیں بیان کرسکتے ہیں۔ اور آیت کریمہ: (مَثَلُ الَّذِیۡنَ حُمِّلُوا التَّوۡرٰىۃَ ) (۶۲۔۵) جن لوگوں (کے سر) پر توراۃ لدوائی گئی.... ان کی مثال کے معنی یہ ہیں کہ یہود تو رات میں بیان کردہ حقائق کے مفہوم سے اس گدھے کی طرح جاہل ہیں جس کی پشت پر علم و حکمت کی بڑی بڑی کتابیں لدی ہوں اور آیت کریمہ: (وَ اتَّبَعَ ہَوٰىہُ ۚ فَمَثَلُہٗ کَمَثَلِ الۡکَلۡبِ ۚ اِنۡ تَحۡمِلۡ عَلَیۡہِ یَلۡہَثۡ اَوۡ تَتۡرُکۡہُ یَلۡہَثۡ) (۷۔۱۷۶) اور اپنی خواہش کے پیچھے چل پڑا۔ تو اس کی مثال کتے کی سی ہوگئی ہے۔ کہ اگر سختی کرو تو زبان نکالے رہے۔ اور یوں ہی چھوڑ دو تو بھی زبان نکالے رہے۔ میں اس شخص کو ہوائے نفسانی کی اتباع اور ہر وقت اس کی تکمیل کے درپے رہنے میں اس کتے کے ساتھ تشبیہ دی ہے جو ہر حالت میں زبان باہر نکالے رہتا ہے۔ اور کسی حالت میں بھی زبان نکال کر ہانپنا نہیں چھوڑتا اور آیت کریمہ: ( (مَثَلُہُمۡ کَمَثَلِ الَّذِی اسۡتَوۡقَدَ نَارًا) الایۃ (۲۔۱۷) ان کی مثال اس شخص کی سی ہے۔ جس نے (شب تاریک میں ) آگ جلائی.... میں اس شخص کو جسے اﷲ تعالیٰ نے ایک گونہ ہدایت اور اس کے لیے صلاحیتوں کو ضائع کردیا ہو۔ اورابدی انعامات کے حاصل کے لیے انہیں ذریعہ نہ بنایا ہو۔ اسے اس شخص کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے۔ جس نے تاریکی میں آگ سلگائی ہو لیکن جب اس نے اس کے لیے آس پاس کو روشن کردیا تو اس نے وہ روشنی ضائع کردی ہو اور وہ ... دوبارہ اندھیرے میں چلاگیا ہو اور آیت کریمہ: (وَ مَثَلُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا کَمَثَلِ الَّذِیۡ یَنۡعِقُ بِمَا لَا یَسۡمَعُ اِلَّا دُعَآءً وَّ نِدَآءً ) (۲۔۱۷۱) جو لوگ کافر ہیں ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جو کسی ایسی چیز کو آواز دے جو پکار اور آواز کے سوا کچھ نہ سن سکے۔ میں اس شخص کو جسے ہدایت کی طرف دعوت دی گئی ہو۔ بکریوں کے ساتھ تشبیہ دی ہے۔ لیکن اختصار کے پیش نظر الفاظ کے باہم مقابلہ اور بسط کلام کے بجائے معنوی مناسبت کو ملحوظ رکھا گیا ہے۔ کہ کفار کو ہدایت کی طرف دعوت دینے والے شخص اور کفار کی مثال اس چروا ہے ور بکریوں کی سی ہے جو انہیں بلانے کے لیے چیختا ہو۔ لیکن وہ اس کے بلانے اور پکارنے کی آواز کے سوا کچھ نہیں سنتیں اور اسی طرح آیات۔ (مَثَلُ الَّذِیۡنَ یُنۡفِقُوۡنَ اَمۡوَالَہُمۡ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ کَمَثَلِ حَبَّۃٍ اَنۡۢبَتَتۡ سَبۡعَ سَنَابِلَ فِیۡ کُلِّ سُنۡۢبُلَۃٍ مِّائَۃُ حَبَّۃٍ) (۲۔۲۶۱) جو لوگ اپنا مال خدا کی راہ میں خرچ کرتے ہیں۔ ان کے مال کی مثال اس دانے کی سی ہے۔ جس سے سات بالیں اگیں اور ہر بال میں سو سودانہ ہو۔ (مَثَلُ مَا یُنۡفِقُوۡنَ فِیۡ ہٰذِہِ الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا کَمَثَلِ رِیۡحٍ فِیۡہَا صِرٌّ) (۳۔۱۱۷) یہ جو مال دنیا کی زندگی میں خرچ کرتے ہیں اس کی مثال ہوا کی سی ہے جس میں سخت سردی ہو۔ میں بھی مثل بمعنی مثال کے ہے۔ اَلْمِثَالُ: (1) ایک چیز کا اس کی نظیر سے مقابلہ کرنا یا (۲) نمونہ جس کے مطابق کوئی چیز بنائی جائے۔ اَلْمُثْلَۃُ: عبرت ناک سزا جس سے دوسرے بھی عبرت حاصل کرکے ارتکاب جرم سے رک جائیں یہی معنی نَکَالٌ کے ہیں۔ اس کی جمع مَثُلَاثٌ و مَثْلَاتٌ آتی ہے اور آیت کریمہ : (وَ قَدۡ خَلَتۡ مِنۡ قَبۡلِہِمُ الۡمَثُلٰتُ) (۱۳۔۶) حالانکہ ان سے پہلے عذاب واقع ہوچکے ہیں۔ میں ایک قرأت اَلْمَثْلَاتُ (سکون ثاء) بھی مروی ہے۔ جیسا کہ عَضُدٌ وَ عَضْدٌ میں اور اَمْثَلَ السُّلْطَانُ فُلَاناً کے معنی یہ ہیں کہ بادشاہ نے فلاں کو عبرت ناک سزا دی۔ اَلْاَمْثَلُ: اس شخص کو کہتے ہیں جو نفوس فاضلہ سے زیادہ مشابہت رکھتا ہو اور اقرب الی الخیر ہو اور کنایہ کے طور پر برگزیدہ لوگوں کو اَمَائِلُ الْقَوْمِ کہا جاتا ہے۔ چنانچہ آیت کریمہ : (اِذۡ یَقُوۡلُ اَمۡثَلُہُمۡ طَرِیۡقَۃً اِنۡ لَّبِثۡتُمۡ اِلَّا یَوۡمًا) (۲۰۔۱۰۴) جب کہ اس وقت ان میں سب سے اچھی راہ والا (یعنی عاقل و ہوشمند) کہے گا کہ نہیں بلکہ ایک روز ٹھہرے ہو۔ میں بھی امثل اسی معنی پر محمول ہے اور آیت کریمہ : (وَ یَذۡہَبَا بِطَرِیۡقَتِکُمُ الۡمُثۡلٰی) (۲۔۶۳) اور تہمارے شائستہ ترین مذہب کونابود کردیں۔میں مُثْلٰے کا مذکر اَمْثَلُ ہے۔ یعنی وہ راستہ جو دوسروں سے بہتر ہو۔
Words | Surah_No | Verse_No |
مِثْلَ | سورة القصص(28) | 48 |
مِثْلَ | سورة القصص(28) | 79 |
مِثْلَ | سورة مومن(40) | 31 |
مِثْلَهَا | سورة الأنعام(6) | 160 |
مِثْلَهَا | سورة مومن(40) | 40 |
مِثْلَهُمْ | سورة بنی اسراءیل(17) | 99 |
مِثْلَهُمْ | سورة يس(36) | 81 |
مِثْلَهُنَّ | سورة الطلاق(65) | 12 |
مِثْلُ | سورة البقرة(2) | 228 |
مِثْلُ | سورة البقرة(2) | 233 |
مِثْلُ | سورة البقرة(2) | 275 |
مِثْلُ | سورة النساء(4) | 11 |
مِثْلُ | سورة النساء(4) | 176 |
مِثْلُ | سورة فاطر(35) | 14 |
مِثْلُهَا | سورة الفجر(89) | 8 |
مِثْلِنَا | سورة المؤمنون(23) | 47 |
مِثْلِهَا | سورة البقرة(2) | 106 |
مِثْلِهٖ | سورة الأحقاف(46) | 10 |
مِّثْلَ | سورة مومن(40) | 30 |
مِّثْلَ | سورة حم السجدہ(41) | 13 |
مِّثْلَ | سورة الذاريات(51) | 23 |
مِّثْلَ | سورة الذاريات(51) | 59 |
مِّثْلَ | سورة الممتحنة(60) | 11 |
مِّثْلَكُمْ | سورة المؤمنون(23) | 34 |
مِّثْلَنَا | سورة هود(11) | 27 |
مِّثْلُ | سورة هود(11) | 89 |
مِّثْلُكُمْ | سورة الكهف(18) | 110 |
مِّثْلُكُمْ | سورة الأنبياء(21) | 3 |
مِّثْلُكُمْ | سورة المؤمنون(23) | 33 |
مِّثْلُكُمْ | سورة حم السجدہ(41) | 6 |
مِّثْلُنَا | سورة الشعراء(26) | 154 |
مِّثْلُنَا | سورة الشعراء(26) | 186 |
مِّثْلُنَا | سورة يس(36) | 15 |
مِّثْلُهَا | سورة الشورى(42) | 40 |
مِّثْلُهٗ | سورة الرعد(13) | 17 |
مِّثْلِهٖ | سورة هود(11) | 13 |
مِّثْلِهٖ | سورة يس(36) | 42 |
مِّثْلِهٖٓ | سورة الطور(52) | 34 |
مَّثَلًا | سورة الكهف(18) | 32 |
مَّثَلًا | سورة الروم(30) | 28 |
مَّثَلًا | سورة يس(36) | 13 |
مَّثَلَ | سورة الكهف(18) | 45 |
مَّثَلُهٗ | سورة الأنعام(6) | 122 |
مِّثْلَ | سورة البقرة(2) | 118 |
مِّثْلَ | سورة آل عمران(3) | 73 |
مِّثْلَيْهِمْ | سورة آل عمران(3) | 13 |
مِّثْلَيْھَا | سورة آل عمران(3) | 165 |
مِّثْلُ | سورة المائدة(5) | 95 |
مِّثْلُكُمْ | سورة إبراهيم(14) | 11 |
مِّثْلُكُمْ | سورة المؤمنون(23) | 24 |