Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلزَّکاۃُ: اس کے اصل معنیٰ اس نمو (افزونی) کے ہیں جو برکت الٰہیہ سے حاصل ہو اس کا تعلق دنیاوی چیزوں سے بھی ہے اور اخروی امور کے ساتھ بھی چنانچہ کہا جاتا ہے۔ زَکَا الزَّرْعُ یَزْکُوْ: کھیتی کا بڑھنا اور پھلنا پھولنا اور آیت کریمہ: (اَیُّہَاۤ اَزۡکٰی طَعَامًا) (۱۸:۱۹) کس کا کھانا زیادہ صاف ستھرا ہے۔ میں اَزْکٰی سے ایسا کھانا مراد ہے جو حلال اور خوش انجام ہو اور اسی سے زکوٰۃٌ کا لفظ مشتق ہے یعنی وہ حصہ جو مال سے حق الٰہی کے طور پر نکال کر فقراء کو دیا جاتا ہے اور اسے زکوٰۃ یا تو اس لئے کہتے ہیں کہ اس میں برکت کی امید ہوتی ہے اور یا اس لئے کہ اس سے نفس پاکیزہ ہوتا ہے یعنی خیرات و برکات کے ذریعہ اس میں نمو ہوتا ہے۔ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس کے تسمیہ میں ان ہر دو امور کا لحاظ کیا گیا ہو۔ کیونکہ یہ دونوں خوبیاں زکوٰۃ میں موجود ہیں۔ قرآن پاک میں اﷲ تعالیٰ نے نماز کے ساتھ ساتھ زکوٰۃ کا بھی حکم دیا ہے چنانچہ فرمایا: (وَ اَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتُوا الزَّکٰوۃَ ) (۲:۴۳) نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرتے رہو۔ اور تزکیہ نفس سے ہی انسان دنیا میں اوصاف حمیدہ کا مستحق ہوتا ہے اور آخرت میں اجروثواب بھی اسی کی بدولت حاصل ہوگا۔ اور تزکیہ نفس کا طریق یہ ہے کہ انسان ان باتوں کی کوشش میں لگ جائے جن سے طہارت نفس حاصل ہوتی ہے۔ اور فعل تزکیہ کی نسبت کبھی تو انسان کی طرف کی جاتی ہے، کیونکہ وہ اس کا اکتساب کرتا ہے۔ جیسے فرمایا: (قَدۡ اَفۡلَحَ مَنۡ زَکّٰىہَا ۪) (۹۱:۹) کہ جس نے اپنی روح کو پاک کیا (وہ ضرور اپنی) مراد کو پہنچا۔ اور کبھی یہ اﷲ تعالیٰ کی طرف منسوب ہوتا ہے کیونکہ فی الحقیقت وہی اس کا فاعل ہے۔ چنانچہ فرمایا: (بَلِ اللّٰہُ یُزَکِّیۡ مَنۡ یَّشَآءُ ) (۴:۴۹) بلکہ اﷲ تعالیٰ جسے چاہتا ہے پاک کردیتا ہے۔ اور کبھی اس کی نسبت نبی کی طرف ہوتی ہے کیونکہ وہ لوگوں کو ان باتوں کی تعلیم دیتا ہے جن سے تزکیہ حاصل ہوتا ہے۔ چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (تُطَہِّرُہُمۡ وَ تُزَکِّیۡہِمۡ بِہَا ) (۹:۱۰۳) کہ اس سے تم ان کو (ظاہر میں بھی) پاک اور (باطن میں بھی) پاکیزہ کرتے ہو۔ (یَتۡلُوۡا عَلَیۡکُمۡ اٰیٰتِنَا وَ یُزَکِّیۡکُمۡ) (۲:۱۵۱) وہ پیغمبر انہیں ہماری آیات پڑھ کر سناتا ہے اور انہیں بذریعہ تعلیم (اخلاق رذیلہ) سے پاک کرتا یہ۔ اور کبھی اس کی نسبت عبادت کی طرف ہوتی ہے کیونکہ عبادت تکزیہ کے حاصل کرنے میں بمنزلہ آلہ کے ہے چناچنہ یحییٰ علیہ السلام کے متعلق فرمایا: (وَّ حَنَانًا مِّنۡ لَّدُنَّا وَ زَکٰوۃً) (۱۹:۱۳) اور اپنی جناب سے رحمدلی اور پاکیزگی دی تھی۔ (لِاَہَبَ لَکِ غُلٰمًا زَکِیًّا) (۱۹:۱۹) تاکہ تجھے ایک پاکیزہ لڑکا بحشوں۔ یعنی وہ فطرتاً پاکیزہ ہوگا اور فطرتی پاکیزگی جیساکہ بیان کرچکے ہیں۔ بطریق اجتباء حاصل ہوتی ہے کہ حق تعالیٰ اپنے بعض بندوں کو عالم اور پاکیزہ اخلاق بنادیتا ہے اور یہ پاکیزگی تعلیم و ممارست سے نہیں بلکہ محض توفیق الٰہی سے حاصل ہوتی ہے جیساکہ اکثر انبیاء اور رسل کے ساتھ ہوا ہے۔ اور آیت کے یہ معنیٰ بھی ہوسکتے ہیں کہ وہ لڑکا آئندہ چل کر پاکیزہ اخلاق ہوگا لہٰذا زَکِیًّا کا تعلق زمانۂ حال کے ساتھ نہیں بلکہ استقبال کے ساتھ ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ الَّذِیۡنَ ہُمۡ لِلزَّکٰوۃِ فٰعِلُوۡنَ ) (۲۳:۴) اور وہ جو زکوٰۃ دیا کرتے ہیں۔ یعنی وہ عبادت اس غرض سے کرتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ انہیں پاک کردے یا وہ اپنے نفوس کو پاک کرنے کی غرض سے عبادت کرتے ہیں۔ وَالمال وَاحدٌ۔ لہٰذا لِلزّکٰوۃ میں لام تعلیل کے لئے ہے جسے لام علت و قصد کہتے ہیں اور لام تعدیہ نہیں ہے حتیٰ کہ یہ فَاعِلونَ کا مفعول ہو۔ انسان کے تزکیۂ نفس کی دو صورتیں ہیں ایک تزکیہ بالفعل یعنی اچھے اعمال کے ذریعہ اپنے نفس کی اصلاح کرنا یہ طریق محمود ہے چنانچہ آیت کریمہ: (قَدۡ اَفۡلَحَ مَنۡ زَکّٰىہَا ) (۹۱:۹) اور آیت: (قَدۡ اَفۡلَحَ مَنۡ تَزَکّٰی) (۸۷:۱۴) میں تزکیہ سے یہی مراد ہیں۔ دوسرے تزکیہ بالقول ہے جیساکہ ایک ثقہ شخص دوسرے کے اچھے ہونے کی شہادت دیتا ہے۔ اگر انسان دوسرے کے اچھا ہونے کا دعویٰ کرے اور خود ستائی سے کام لے تو یہ مذموم ہے اور اﷲ تعالیٰ نے اس قسم کے تزکیہ سے منع فرمایا ہے۔ چنانچہ ارشاد ہے: (فَلَا تُزَکُّوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ) (۵۳:۳۲) اپنے آپ کو پاک نہ ٹھہراؤ۔ اور یہ نہیں تادیبی ہے۔ کیونکہ انسان کا اپنے منہ آپ میاں مٹھو بننا یہ عقلاً ہی درست نہیں ہے۔ اور نہ ہی شرعاً۔ یہی وجہ ہے کہ جب ایک دانش مند سے پوچھا گیا کہ وہ کونسی بات ہے جو باوجود حق ہونے کے زیب نہیں دیتی تو اس نے جواب دیا۔ مَدْحُ الْاِنْسَان نَفْسَہٗ کہ خودستائی کرنا۔

Words
Words Surah_No Verse_No
الزَّكٰوةَ سورة البقرة(2) 43
الزَّكٰوةَ سورة البقرة(2) 83
الزَّكٰوةَ سورة البقرة(2) 110
الزَّكٰوةَ سورة البقرة(2) 177
الزَّكٰوةَ سورة البقرة(2) 277
الزَّكٰوةَ سورة النساء(4) 77
الزَّكٰوةَ سورة النساء(4) 162
الزَّكٰوةَ سورة المائدة(5) 12
الزَّكٰوةَ سورة المائدة(5) 55
الزَّكٰوةَ سورة الأعراف(7) 156
الزَّكٰوةَ سورة التوبة(9) 5
الزَّكٰوةَ سورة التوبة(9) 11
الزَّكٰوةَ سورة التوبة(9) 18
الزَّكٰوةَ سورة التوبة(9) 71
الزَّكٰوةَ سورة الحج(22) 41
الزَّكٰوةَ سورة الحج(22) 78
الزَّكٰوةَ سورة النور(24) 56
الزَّكٰوةَ سورة النمل(27) 3
الزَّكٰوةَ سورة لقمان(31) 4
الزَّكٰوةَ سورة الأحزاب(33) 33
الزَّكٰوةَ سورة حم السجدہ(41) 7
الزَّكٰوةَ سورة المجادلة(58) 13
الزَّكٰوةَ سورة المزمل(73) 20
الزَّكٰوةَ سورة البينة(98) 5
الزَّكٰوةِ سورة الأنبياء(21) 73
الزَّكٰوةِ سورة النور(24) 37
اَزْكٰى سورة البقرة(2) 232
اَزْكٰى سورة الكهف(18) 19
اَزْكٰى سورة النور(24) 28
اَزْكٰى سورة النور(24) 30
تَزَكّٰى سورة طه(20) 76
تَزَكّٰى سورة فاطر(35) 18
تَزَكّٰى سورة الأعلى(87) 14
تَـزَكّٰى سورة النازعات(79) 18
تُزَكُّوْٓا سورة النجم(53) 32
زَكِيًّا سورة مريم(19) 19
زَكِيَّةًۢ سورة الكهف(18) 74
زَكّٰىهَا سورة الشمس(91) 9
زَكٰوةً سورة الكهف(18) 81
زَكٰوةٍ سورة الروم(30) 39
زَكٰي سورة النور(24) 21
لِلزَّكٰوةِ سورة المؤمنون(23) 4
وَالزَّكٰوةِ سورة مريم(19) 31
وَالزَّكٰوةِ سورة مريم(19) 55
وَتُزَكِّيْهِمْ سورة التوبة(9) 103
وَزَكٰوةً سورة مريم(19) 13
وَيُزَكِّيْكُمْ سورة البقرة(2) 151
وَيُزَكِّيْهِمْ سورة البقرة(2) 129
وَيُزَكِّيْهِمْ سورة الجمعة(62) 2
وَيُزَكِّيْھِمْ سورة آل عمران(3) 164