Blog
Books
Search Quran
Lughaat

رأی: یہ مہموز العین اور ناقص یائی ہے کیونکہ اس سے اسم مشتق رُؤیَۃٌ آتا ہے چنانچہ اسی سے شاعر نے قلب کرکے کہا ہے۔(1) (۲۰۰) وَکُلُّ خَلِیْلٍ رَائَنِیْ فَھُوَ قَائِلٌ مِنْ اَجْلِکَ ھٰذَا ھَامَۃُ الْیومِ اَوْ غَدِ۔ جو دوست مجھے دیکھتا ہے وہ یہی کہتا ہے کہ بدحالی تمہاری وجہ سے ہے اور آج یا کل مرجائے گا۔ اور مضارع میں ہمزہ کو حذف کرکے تَریٰ، یَریٰ اور نریٰ کہا جاتا ہے۔ (چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (فَاِمَّا تَرَیِنَّ مِنَ الۡبَشَرِ اَحَدًا) (۱۹:۲۶) اگر کوئی آدمی نظر پڑے۔ اور آیت کریمہ: (اَرِنَا الَّذَیۡنِ اَضَلّٰنَا مِنَ الۡجِنِّ وَ الۡاِنۡسِ) (۴۱:۲۹) شیطان اور آدمی جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا ایک نظر ان کو ہمیں بھی تو دکھاؤ۔ میں ایک قرأت اَرْنَا بھی ہے۔ اَلرُّؤْیَۃُ: کے معنیٰ کسی مرئی چیز کا ادراک کرلینا کے ہیں اور قوائے نفس (قوائے مدرکہ) کے اعتبار سے رُؤْیَۃ کی چند قسمیں ہیں۔ (۱) حاسۂ بصر یا کسی ایسی چیز سے ادراک کرنا جو حاسۂ بصر کے ہم معنی ہے جیسے قرآن پاک میں ہے: (لَتَرَوُنَّ الۡجَحِیۡمَ … ثُمَّ لَتَرَوُنَّہَا عَیۡنَ الۡیَقِیۡنِ ) (۱۰۲:۶) تم ضرور دروزخ کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لوگے (اگر دیکھو گے بھی تو غیر مشتبہ) یقینی دیکھنا دیکھو گے۔ (وَ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ تَرَی الَّذِیۡنَ کَذَبُوۡا عَلَی اللّٰہِ ) (۳۹:۶۰) اور تم قیامت کے روز دیکھو گے کہ جن لوگوں نے خدا پر جھوٹ بولا۔ اور آیت: (فَسَیَرَی اللّٰہُ عَمَلَکُمۡ ) (۹:۱۰۵) اﷲ تعالیٰ بھی تمہارے کردار کو دیکھے گا۔ میں اﷲ تعالیٰ کے علم کو آنکھوں کے ساتھ دیکھنے کی طرح قرار دے کر یَریَ کا لفظ لایا گیا ہے ورنہ آنکھ سے دیکھنا اﷲ تعالیٰ کے حق میں صحیح نہیں ہے۔ اِنَّہٗ یَرَاکُمْ ھُوَ وَقَبِیْلُہٗ مِنْ حَیْثُ لَا تَرَوْنَھُمْ کہ وہ شیطان اور اس کا گروہ تمہیں اس طرح دیکھ لیتا ہے کہ تم ان کو نہیں دیکھ سکتے۔ (۲) وہم و خیال سے کسی چیز کا ادراک کرنا جیسے: اَرَیٰ اَنَّ زَیدًا مُّنْطَلِقٌ میرا خیال ہے کہ زید جارہا ہوگا۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ لَوۡ تَرٰۤی اِذۡ یَتَوَفَّی الَّذِیۡنَ کَفَرُوا) (۸:۵۰) اور کاش تم اس وقت کی کیفیت خیال میں لاؤ جب فرشتے کاروں کی جانیں نکالتے یہں۔ (۳) کسی چیز کے متعلق تفکر اور اندیشہ محسوس کرنا جیسے فرمایا: (اِنِّیۡۤ اَرٰی مَا لَا تَرَوۡنَ ) (۸:۴۸) میں دیکھتا ہوں جو تم نہیں دیکھتے۔ (۴) عقل و بصیرت سے کسی چیز کا ادراک کرنا جیسے فرمایا: (مَا کَذَبَ الۡفُؤَادُ مَا رَاٰی) (۵۳:۱۱) پیغمبر نے جو دیکھا تھا اس کے دل نے اس میں کوئی جھوٹ نہیں ملایا۔ اسی طرح دوسری جگہ فرمایا: (وَ لَقَدۡ رَاٰہُ نَزۡلَۃً اُخۡرٰی ) (۵۳:۱۳) ایک دفعہ اور بھی (اصلی صورت پر) دیکھا۔ اور رایٰ کے جب دو مفعول آئیں تو اس میں علم کے معنیٰ ہوتے ہیں۔ جیسے فرمایا: (وَ یَرَی الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡعِلۡمَ ) (۳۴:۶) اور اے پیغمبر! جن لوگوں کو صحف آسمانی کا علم دیا گیا ہے وہ جانتے ہیں۔ (اِنۡ تَرَنِ اَنَا اَقَلَّ مِنۡکَ ) (۱۸:۳۹) اگر مال اور اولاد کے اعتبار سے تو مجھ کو اپنے سے کمتر سمجھتا ہے۔ اور اَرَاَیْتَ (ہمزہ استفہام) اَخْبِرْنِیْ کے قائم مقام ہوتا ہے اور اگر اس پر کاف (ضمیر خطاب) داخل ہو۔ تو حالت تثنیہ، جمع اور تانیث میں تاء کو اس کی حالت پر چھوڑ دیا جاتا ہے اور ان حالتوں میں تاء کی بجائے کاف میں حسب مقام تبدیلی ہوتی رہتی ہے۔ جیسے فرمایا: (اَرَءَیۡتَکَ ہٰذَا الَّذِیۡ ) (۱۷:۶۲) بھلا بتائیے یہی وجہ ہے۔ (قُلۡ اَرَءَیۡتَکُمۡ ) (۶:۴۰) اے پیغمبر! ان سے پوچھو کہ بھلا دیکھو تو سہی۔ (اَرَءَیۡتَ الَّذِیۡ یَنۡہٰی ) (۹۶:۹) (اے پیغمبر!) تم نے اس شخص کے حال پر (بھی) نظر کی جو منع کرتا ہے۔ ( قُلْ أَرَأَیْْتُم مَّا تَدْعُونَ ) (۴۶:۴) (اے پیغمبر!) ان لوگوں سے کہو کہ بھلا دیکھو تو سہی کہ جن کو تم (اﷲ کے سوا) پکارتے ہو۔ (قُلۡ اَرَءَیۡتُمۡ اِنۡ جَعَلَ اللّٰہُ … ) (۲۸:۷۱) اے پیغمبر! ان سے کہو کہ بھلا دیکھو تو سہی کہ اﷲ تعالیٰ لے آئے۔ (قُلۡ اَرَءَیۡتُمۡ اِنۡ کَانَ ) (۴۶:۱۰) (اے پیغمبر!) ان لوگوں سے) کہو کہ بھلا دیکھو تو سہی کہ اگر یہ ہو۔ (اَرَءَیۡتَ اِذۡ اَوَیۡنَاۤ اِلَی الصَّخۡرَۃِ ) (۱۸:۶۳) آپ نے یہ بھی دیکھا کہ جب ہم (دریا کے کنارے) اس پتھر کے پاس ٹھہرے۔ ان تمام آیات میں تنبیہ کے معنیٰ پائے جاتے ہیں۔ رَأْیٌ: غلبۂ ظن کی بنا پر کسی معاملہ کے دو متناقض پہلوؤں میں سے کسی ایک کی صحت کا یقین کرلینا رائے کہلاتا ہے اور آیت کریمہ: (َّرَوۡنَہُمۡ مِّثۡلَیۡہِمۡ رَاۡیَ الۡعَیۡنِ) (۳:۱۳) جن کو آنکھوں دیکھتے مسلمانوں کا گروہ اپنے سے دوچند دکھائی دے رہا ہے۔ میں ’’یَرَوْنَ رأیٌ‘‘ سے مشتق ہے جس کے معنیٰ گمان کرنے کے ہیں اور معنیٰ یہ ہیں کہ عین مشاہدے کی رو سے وہ انہیں اپنے سے دو چند خیال کرتے تھے جیسے کہا جاتا ہے: فَعَلَ ذَالِکَ رَأیَ عَیْنِیْ اَوْ رَائَۃَ عَیْنِیْ کہ اس نے یہ کام میرے سامنے کیا ہے۔ اَلرَّوِیَّۃُ وَالتَّرْوِیَّۃُ کے معنیٰ کسی چیز پر غوروفکر کرنے اور ایک رائے اختیار کرنے کے لئے یکسوئی سے اس کی طرف توجہ دینے کے ہیں۔ اور اَلمُرْتَئِیُّ وَالْمُرَوِّیْ بمعنیٰ متفکر ہے اور رَأیتُ متعدی بہ اِلٰی ہو تو اس کے معنیٰ کسی چیز کی طرف اس طرح نظر ڈالنے کے ہیں کہ اس کے بعد انسان کو عبرت حاصل ہو جیسے فرمایا: (اَلَمۡ تَرَ اِلٰی رَبِّکَ … ) (۲۵:۴۵) (اے پیغمبر) کیا تونے اپنے پروردگار کی (قدرت کی) طرف نظر نہیں کی۔ اور آیت: (بِمَاۤ اَرٰىکَ اللّٰہُ ) (۴:۱۰۵) میں اَریٰ (افعال) بمعنیٰ تعلیم کے ہے یعنی جیساکہ اﷲ تعالیٰ نے تمہیں سکھایا ہے۔ اَلرَّایَۃُ اس علامت کو کہتے ہیں جو دیکھنے کے لئے نصب کی گئی ہو اور محاورہ ہے: مَعْ فُلَانٍ رَئِیٌّ مِّنَ الْجِنِّ: یعنی وہ آسیب زدہ ہے۔ اور اَرْئَتِ النَّاقَۃُ فَھِیَ مُرْئٍ: اونٹنی کا حاملہ ہونا ظاہر ہو جانا۔ اَلرُّؤْیَا: بمعنی خواب کے ہیں اور یہ ہمزہ کے ساتھ بروزن فُعْلٰی ہے اور کبھی ہمزہ کو حذف کرکے واؤ کے ساتھ اَلرُّؤیَا کہہ دیتے ہیں ایک حدیث میں ہے۔ (2) (۱۶۵) لَمْ تَبْقَ مِنْ مُبَشِّرَاتِ النُّبُوَّۃِ اِلَّا الرُّؤْیَا کہ مبشرات نبوت سے صرف خواب رہ گئے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (لَقَدۡ صَدَقَ اللّٰہُ رَسُوۡلَہُ الرُّءۡیَا بِالۡحَقِّ ) (۴۸:۲۷) بے شک اﷲ تعالیٰ نے اپنے رسول کو واقعی سچا خواب دکھایا تھا۔ (مَا جَعَلۡنَا الرُّءۡیَا الَّتِیۡۤ اَرَیۡنٰکَ اِلَّا فِتۡنَۃً لِّلنَّاسِ ) (۱۷:۶۰) اور خواب جو ہم نے تم کو دکھایا تھا تو بس اس کو لوگوں (کے ایمان) کی آزمائش (کا ذریعہ) ٹھہرایا۔ (فَلَمَّا تَرَآءَ الۡجَمۡعٰنِ ) (۲۶:۶۱) پھر جب دونوں فوجیں آمنے سامنے آئیں۔ یعنی جب وہ باہم اس طرح آمنے سامنے ہوئے کہ ایک دوسرے کو دیکھ سکیں اور اسی سے وہ حدیث ہے جس میں فرمایا: (3) (۱۶۶) لَا یُتَرَای نَارُھُمَا کہ ایک دوسرے کی آگ نظر نہ آئے محاورہ ہے: مَنَازِلُھُمْ رِئَائٌ کہ ان کے مکانات باہم متقابل ہیں۔ فَعَلَ ذَالِکَ رِئَائَ النَّاسِ: اس نے نمودار اور دکھاوے کے لئے یہ کام کیا۔ یہ رَأَیتُ سے مِفْعَلَۃ کے وزن پر ہے جیسے صَحَفْتُ سے مصْحَفَۃٌ اور اس کی جمع مَرَائِی آتی ہے۔ اَلرِّئَۃُ پھیپھڑا۔ اس کی جمع مِنْ لَفْظِہٖ رِؤَوْنَ آتی ہے۔ اس پر ابوزید نے اس شعر سے استشہاد کیا ہے۔ (4) (۱۲۱) حَفِظْنَا ھُمُوْا حَتّٰی اَتَی الْغَیْظُ مِنْھُمُوا قُلُوْبًا وَاَکْبَادًا لَھُم وَرِیِیْنَا ہم نے انہیں غصہ دلایا حتی کہ غیظ وغضب ان کے دل و جگر اور پھیپڑوں میں سرایت کرگیا۔ اور اسی سے رِئْتُہٗ ہے جس کے معنی پھیپھڑے پر مارنے کے ہیں۔

Words
Words Surah_No Verse_No
الرَّاْيِ سورة هود(11) 27
الرُّءْيَا سورة بنی اسراءیل(17) 60
الرُّءْيَا سورة الصافات(37) 105
الرُّءْيَا سورة الفتح(48) 27
اَرَءَيْتَ سورة الكهف(18) 63
اَرَءَيْتَ سورة الفرقان(25) 43
اَرَءَيْتَ سورة العلق(96) 9
اَرَءَيْتَ سورة العلق(96) 11
اَرَءَيْتَ سورة العلق(96) 13
اَرَءَيْتَ سورة الماعون(107) 1
اَرَءَيْتَكَ سورة بنی اسراءیل(17) 62
اَرَءَيْتَكُمْ سورة الأنعام(6) 40
اَرَءَيْتَكُمْ سورة الأنعام(6) 47
اَرَءَيْتُمْ سورة الأنعام(6) 46
اَرَءَيْتُمْ سورة يونس(10) 50
اَرَءَيْتُمْ سورة يونس(10) 59
اَرَءَيْتُمْ سورة هود(11) 28
اَرَءَيْتُمْ سورة هود(11) 63
اَرَءَيْتُمْ سورة هود(11) 88
اَرَءَيْتُمْ سورة القصص(28) 71
اَرَءَيْتُمْ سورة القصص(28) 72
اَرَءَيْتُمْ سورة فاطر(35) 40
اَرَءَيْتُمْ سورة حم السجدہ(41) 52
اَرَءَيْتُمْ سورة الأحقاف(46) 4
اَرَءَيْتُمْ سورة الأحقاف(46) 10
اَرَءَيْتُمْ سورة الملك(67) 28
اَرَءَيْتُمْ سورة الملك(67) 30
اَرَى سورة النمل(27) 20
اَرَيْنٰكَ سورة بنی اسراءیل(17) 60
اَرَيْنٰهُ سورة طه(20) 56
اَرُوْنِيَ سورة سبأ(34) 27
اَرُوْنِيْ سورة فاطر(35) 40
اَرُوْنِيْ سورة الأحقاف(46) 4
اَرِنَا سورة النساء(4) 153
اَرِنَا سورة حم السجدہ(41) 29
اَرِنِيْ سورة البقرة(2) 260
اَرِنِيْٓ سورة الأعراف(7) 143
اَرٰى سورة الصافات(37) 102
اَرٰى سورة مومن(40) 29
اَرٰىكَ سورة النساء(4) 105
اَرٰىكَ سورة الأنعام(6) 74
اَرٰىكَهُمْ سورة الأنفال(8) 43
اَرٰىكُمْ سورة آل عمران(3) 152
اَرٰىكُمْ سورة هود(11) 29
اَرٰىكُمْ سورة هود(11) 84
اَرٰىكُمْ سورة الأحقاف(46) 23
اَرٰىنِيْٓ سورة يوسف(12) 36
اَرٰىنِيْٓ سورة يوسف(12) 36
اَرٰي سورة الأنفال(8) 48
اَرٰي سورة يوسف(12) 43