اَلْبَصَرُ: کے معنی آنکھ کے ہیں، جیسے فرمایا: (کَلَمۡحٍۭ بِالۡبَصَرِ ) (۵۴:۵۰) آنکھ کے جھپکنے کی طرح۔ (وَ اِذۡ زَاغَتِ الۡاَبۡصَارُ ) (۳۳:۱۰) اور جب آنکھیں پھر گئیں۔ نیز قوت بینائی کو بصر کہہ لیتے ہیں اور دل کی بینائی پر بَصَرٌ اور بَصِیْرَۃٌ دونوں لفظ بولے جاتے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (فَکَشَفۡنَا عَنۡکَ غِطَآءَکَ فَبَصَرُکَ الۡیَوۡمَ حَدِیۡدٌ ) (۵۰:۲۲) اب ہم نے تجھ پر سے پردہ اٹھادیا تو آج تیری نگاہ تیز ہے۔ (مَا زَاغَ الۡبَصَرُ وَ مَا طَغٰی ) (۵۳:۱۷) ان کی آنکھ نہ تو اور صرف مائل ہوئی اور نہ آگے بڑھی۔ بَصَرٌ کی جمع اَبْصَارٌ اور بَصِیْرَۃٌ کی جمع بَصَائِر آتی ہے، قرآن پاک میں ہے: (فَمَاۤ اَغۡنٰی عَنۡہُمۡ سَمۡعُہُمۡ وَ لَاۤ اَبۡصَارُہُمۡ ) (۴۶:۲۶) تو نہ ان کے کان ہی ان کے کچھ کام آسکے اور نہ آنکھیں۔ اور آنکھ سے دیکھنے کے لیے بَصِیْرَۃ کا لفظ استعمال نہیں ہوتا۔ بصر کے لیے اَبْصَرْتُ استعمال ہوتا ہے اور بَصِیْرۃ کے لیے اَبْصَرت وَبَصَرْتُ بِہٖ دونوں فعل استعمال ہوتے ہیں جب حاسۂ بصر کے ساتھ رویۃ قلبی شامل نہ ہو تو بَصُرْتُ کا لفظ بہت کم استعمال کرتے ہیں۔ چنانچہ ابصار کے متعلق فرمایا: (لِمَ تَعۡبُدُ مَا لَا یَسۡمَعُ وَ لَا یُبۡصِرُ ) (۱۹:۴۲) آپ ایسی چیزوں کو کیوں پوجتے ہیں جو نہ سنیں اور دیکھیں۔ (رَبَّنَاۤ اَبۡصَرۡنَا وَ سَمِعۡنَا ) (۳۲:۱۲) اے ہمارے پروردگار! ہم نے دیکھ لیا اور سن لیا۔ (وَ لَوۡ کَانُوۡا لَا یُبۡصِرُوۡنَ ) (۱۰:۴۳) اگرچہ کچھ بھی دیکھتے (بھالتے) نہ ہوں۔ (وَّ اَبۡصِرۡ فَسَوۡفَ یُبۡصِرُوۡنَ ) (۳۷:۱۷۹) اور دیکھتے رہو یہ بھی عنقریب (نتیجہ) دیکھ لیں گے۔ (بَصُرۡتُ بِمَا لَمۡ یَبۡصُرُوۡا ) (۲۰:۹۶) میں نے ایسی چیز دیکھی جو اوروں نے نہیں دیکھی۔ (اَدۡعُوۡۤا اِلَی اللّٰہِ ۟ ؔ عَلٰی بَصِیۡرَۃٍ اَنَا وَ مَنِ اتَّبَعَنِیۡ ) (۱۲:۱۰۸) یعنی میں پوری تحقیق اور معرفت کے بعد تمہیں اﷲ کی طرف دعوت دیتا ہوں (اور یہی حال میرے پیروکار کا ہے) اور آیت کریمہ: (بَلِ الۡاِنۡسَانُ عَلٰی نَفۡسِہٖ بَصِیۡرَۃٌ ) (۷۵:۱۴) میں عَلٰی نَفْسِہٖ بَصِیْرَۃٌ کے معنی یہ ہیں کہ انسان پر خود اس کے اعضاء میں سے گواہ اور شاہد موجود ہیں جو قیامت کے دن اس کے حق میں یا اس کے خلاف گواہی دیں گے، جیسے فرمایا: (یَّوۡمَ تَشۡہَدُ عَلَیۡہِمۡ اَلۡسِنَتُہُمۡ وَ اَیۡدِیۡہِمۡ ) (۲۴:۲۴) جس دن ان کی زبانیں، ہاتھ، ان کے خلاف گواہی دیں گے۔ اور کبھی ضَرِیْر (اندھے) کو بھی بَصِیْر کہہ دیا جاتا ہے اور یہ اطلاق الاسم عَلٰی ضدِّہ کے قبیل سے ہے۔ لیکن اولٰی یہ ہے کہ اسے تَسْمیۃ الشی باسم ضدہ کے باب سے نہ بنایا جائے، بلکہ کہا جائے کہ ضَرِیْرٌ کو بصیر کہنا اس کی بصیرۃ قلبی کے لحاظ سے ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کو مُبْصِرٌ وَبَاصِرٌ نہیں کہا جاتا۔ پس اگر یہ باسم ضدہ کے قبیل سے ہوتا تو یہ اطلاق بھی جائز ہونا چاہیے تھا اور آیت کریمہ: (لَا تُدۡرِکُہُ الۡاَبۡصَارُ ۫ وَ ہُوَ یُدۡرِکُ الۡاَبۡصَارَ ) (۶:۱۰۳) (وہ ایسا ہے کہ) نگاہیں اس کا ادراک نہیں کرسکتیں اور وہ نگاہوں کا ادراک کرسکتا ہے۔ میں اکثر علماء نے اَبْصَارٌ کے معنی آنکھ کیے ہیں۔ بعض نے کہا ہے کہ یہ ظاہری آنکھ کے علاوہ اوہام و افہام کی نفی کی طرف بھی اشارہ ہوسکتا ہے۔ جیساکہ امیرالمؤمنین رضی اﷲ عنہ کا قول ہے: (۳۲) اَلتَّوْحِیْدُ اَنْ لَّا تَتَوَھَّمَہٗ۔ کہ (حقیقتًا) توحید تو یہ ہے جو انسان کے واہمہ میں بھی نہ آسکے اور فرمایا کہ جو کچھ انسان ادراک کرتا ہے وہ توحید نہیں ہے۔ اَلْبَاصِرَۃُ کے معنی ظاہری آنکھ کے ہیں۔ محاورہ ہے: رَأَیْتُہٗ لَمْحًا بَاصِرًا میں نے اسے عیاں طور پر دیکھا۔ اَلْمُبْصِرَۃُ روشن اور واضح دلیل قرآن پاک میں ہے: (فَلَمَّا جَآءَتۡہُمۡ اٰیٰتُنَا مُبۡصِرَۃً ) (۲۷:۱۳) جب ان کے پاس ہماری روشن نشانیاں پہنچیں۔ (وَ جَعَلۡنَاۤ اٰیَۃَ النَّہَارِ مُبۡصِرَۃً ) (۱۷:۱۲) یعنی ہم نے دن کی نشانی کو نظروں کو روشنی دینے والی بنایا۔ اور آیت کریمہ: (وَ اٰتَیۡنَا ثَمُوۡدَ النَّاقَۃَ مُبۡصِرَۃً ) (۱۷:۵۹) او رہم نے ثمود کی اونٹنی (نبوت صالح) کی کھلی نشانی دی، میں مُبْصِرَۃً اسی معنی پر محمول ہے بعض نے کہا ہے کہ یہاں مُبْصِرَۃً کے معنی ہیں کہ ایسی نشانی جس سے ان کی آنکھ کھل گئی۔ جیساکہ رَجُلٌ مُخْبِثٌ وَمُضْعِفٌ اس آدمی کو کہتے ہیں جس کے اہل اور قریبی رشتہ دار خبیث اور ضعیف ہوں اور آیت کریمہ: (وَ لَقَدۡ اٰتَیۡنَا مُوۡسَی الۡکِتٰبَ مِنۡۢ بَعۡدِ مَاۤ اَہۡلَکۡنَا الۡقُرُوۡنَ الۡاُوۡلٰی بَصَآئِرَ لِلنَّاسِ ) (۲۸:۴۳) میں بَصَائِرُ بَصِیرۃ کی جمع ہے جس کے معنی عبرت کے ہیں یعنی ہم نے پہلی قوموں کی ہلاکت کو ا نکے لیے تازیانہ عبرت بنادیا اور آیت کریمہ: (وَّ اَبۡصِرۡہُمۡ فَسَوۡفَ یُبۡصِرُوۡنَ ) (۳۷:۱۷۵) کے معنی یہ ہیں کہ انتظار کرو حتی کہ تم سب اپنی آنکھوں سے نتائج ملاحظہ کرلو اور آیت کریمہ : (وَ کَانُوۡا مُسۡتَبۡصِرِیۡنَ ) (۲۹:۳۸) حالانکہ وہ دیکھنے والے تھے، میں مُسْتَبْصِرِیْنَ کے معنی طالب بصیرت کے ہیں۔ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ بطورِ استعارہ اِسْتِبْصَار (استفعال) بمعنی اِبْصَار (افعال) ہو جیساکہ اِسْتِجَابَۃٌ بمعنی اِجَابۃ کے آجاتا ہے اور آیت کریمہ: (وَ اَنۡۢبَتۡنَا فِیۡہَا مِنۡ کُلِّ زَوۡجٍۭ بَہِیۡجٍ ۙ(۷) تَبۡصِرَۃً ) (۵۰:۷،۸) اور اس میں ہر طرح کی خوشنما چیزیں اگائیں میں تَبْصِرَۃ کے معنی ہیں دکھانے اور سمجھانے کو اور یہ (تفعلۃ کے وزن پر) باب تفعیل کا مصدر ہے، جیسے قَدَّمْتُہٗ تَقْدِیْمًا وَتَقْدِمَۃً وَذَکَّرْتُہٗ تَذْکِیْرًا وَتَذْکِرَۃً اور آیت کریمہ: (وَ لَا یَسۡـَٔلُ حَمِیۡمٌ حَمِیۡمًا یُّبَصَّرُوۡنَہُمۡ ) (۷۰:۱۰،۱۱) اور کوئی دوست کسی دوست کا پرسان نہ ہوگا (حالانکہ) ایک دوسرے کو سامنے دیکھ رہے ہوں گے، میں یُبَصَّرُوْنَھُمْ کے معنی یہ ہیں کہ انہیں ان کے احوال و آثار سے خوب طرح واقف کردیا جائے گا۔ بَصَّرَ الْجَرْوُ پلے نے آنکھیں کھولیں۔ اَلْبَصْرَۃُ: ملائم چمکدار پتھر گویا وہ بینا ہے اور یا اسے بَصْرَۃٌ اس لیے کہا جاتا ہے کہ وہ دور سے چمکتا ہوا نظر آجاتا ہے اور اسے بَصِر بھی کہا جاتا ہے۔ اَلْبَصِیْرَۃُ (ایضًا) خون کا دھبہ جو دور سے چمکتا ہوادکھائی دے، چمکدار، ڈھال، کپڑے یا مشکیزے کے دو ٹکروں کے درمیان کا شگاف جس سے آرپار نظر آتا ہو۔ اسی سے بَصَرْتُ الثَّوْبَ وَالْاَدِیْمَ کا محاورہ ہے، جس کے معنی کپڑے یا چمڑے کا درمیانی شگاف سلائی کرنا کے ہیں۔
Words | Surah_No | Verse_No |
الْاَبْصَارَ | سورة الأنعام(6) | 103 |
الْاَبْصَارُ | سورة الأنعام(6) | 103 |
الْاَبْصَارُ | سورة إبراهيم(14) | 42 |
الْاَبْصَارُ | سورة الحج(22) | 46 |
الْاَبْصَارُ | سورة الأحزاب(33) | 10 |
الْاَبْصَارُ | سورة ص(38) | 63 |
الْاَبْصَارِ | سورة آل عمران(3) | 13 |
الْاَبْصَارِ | سورة النور(24) | 44 |
الْاَبْصَارِ | سورة الحشر(59) | 2 |
الْبَصَرَ | سورة الملك(67) | 3 |
الْبَصَرَ | سورة الملك(67) | 4 |
الْبَصَرُ | سورة النجم(53) | 17 |
الْبَصَرُ | سورة الملك(67) | 4 |
الْبَصَرُ | سورة القيامة(75) | 7 |
الْبَصَرِ | سورة النحل(16) | 77 |
الْبَصِيْرُ | سورة بنی اسراءیل(17) | 1 |
الْبَصِيْرُ | سورة مومن(40) | 20 |
الْبَصِيْرُ | سورة مومن(40) | 56 |
الْبَصِيْرُ | سورة الشورى(42) | 11 |
اَبْصَارَهُمْ | سورة محمد(47) | 23 |
اَبْصَارَھُمْ | سورة البقرة(2) | 20 |
اَبْصَارُ | سورة الأنبياء(21) | 97 |
اَبْصَارُكُمْ | سورة حم السجدہ(41) | 22 |
اَبْصَارُنَا | سورة الحجر(15) | 15 |
اَبْصَارُهَا | سورة النازعات(79) | 9 |
اَبْصَارُهُمْ | سورة الأعراف(7) | 47 |
اَبْصَارُهُمْ | سورة الأحقاف(46) | 26 |
اَبْصَارُهُمْ | سورة القمر(54) | 7 |
اَبْصَارُهُمْ | سورة القلم(68) | 43 |
اَبْصَارُهُمْ | سورة المعارج(70) | 44 |
اَبْصَارِهِمْ | سورة البقرة(2) | 7 |
اَبْصَارِهِمْ | سورة النور(24) | 30 |
اَبْصَارِهِنَّ | سورة النور(24) | 31 |
اَبْصَرَ | سورة الأنعام(6) | 104 |
اَبْصَرْنَا | سورة السجدة(32) | 12 |
اَبْصِرْ | سورة الكهف(18) | 26 |
بَصَاۗىِٕرَ | سورة بنی اسراءیل(17) | 102 |
بَصَاۗىِٕرَ | سورة القصص(28) | 43 |
بَصَاۗىِٕرُ | سورة الأنعام(6) | 104 |
بَصَاۗىِٕرُ | سورة الأعراف(7) | 203 |
بَصَاۗىِٕرُ | سورة الجاثية(45) | 20 |
بَصَرِهٖ | سورة الجاثية(45) | 23 |
بَصُرْتُ | سورة طه(20) | 96 |
بَصِيْرًا | سورة النساء(4) | 58 |
بَصِيْرًا | سورة النساء(4) | 134 |
بَصِيْرًا | سورة يوسف(12) | 93 |
بَصِيْرًا | سورة يوسف(12) | 96 |
بَصِيْرًا | سورة بنی اسراءیل(17) | 17 |
بَصِيْرًا | سورة بنی اسراءیل(17) | 30 |
بَصِيْرًا | سورة بنی اسراءیل(17) | 96 |