Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلسُّکُوْنُ: (ن) حرکت کے بعد ٹھہرجانے کو سُکُوْنٌ کہتے ہیں اورکسی جگہ رہائش اختیار کرلینے پر بھی یہ لفظ بولا جاتا ہے اور سَکَنَ فُلَانٌ مَکَانَ کَذَا کے معنیٰ ہیں اس نے فلاں جگہ رہائش اختیار کرلی۔ اسی اعتبار سے جائے رہائش کو مَسْکَنٌ کہا جاتا ہے اس کی جمع مَسَاکِنٌ آتی ہے چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (لَا یُرٰۤی اِلَّا مَسٰکِنُہُمۡ…) (۴۶:۲۵) کہ ان کے گھروں کے سوا کچھ نظر ہی نہیں آتا تھا۔ اور فرمایا: (وَ لَہٗ مَا سَکَنَ فِی الَّیۡلِ وَ النَّہَارِ) (۶:۱۳) اور جو مخلوق رات اور دن میں بستی ہے سب اسی کی ہے۔ (لِتَسۡکُنُوۡا فِیۡہِ ) (۲۸:۷۳) تاکہ تم اس میں آرام کرو۔ تو پہلے معنیٰ یعنی سکون سے (فعل متعدی) سَکَّنْتُہٗ استعمال ہوتا ہے جس کے معنی کسی کو تسکین دینے یا ساکن کرنے کے ہیں اور اگر معنیٰ سکونت مراد ہو تو اَسْکَنْتُہٗ کہا جاتا ہے۔ چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (رَبَّنَاۤ اِنِّیۡۤ اَسۡکَنۡتُ مِنۡ ذُرِّیَّتِیۡ) (۱۴:۳۷) اے پروردگار! میں نے اپنی اولاد … لابسائی ہے۔ (اَسۡکِنُوۡہُنَّ مِنۡ حَیۡثُ سَکَنۡتُمۡ مِّنۡ وُّجۡدِکُمۡ ) (۶۵:۶) (مطلقہ) عورتوں کو (ایام عدت میں) اپنے مقدور کے مطابق وہیں رکھو جہاں خود رہتے ہو۔ اور آیت: (وَ اَنۡزَلۡنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآءًۢ بِقَدَرٍ فَاَسۡکَنّٰہُ فِی الۡاَرۡضِ) (۲۳:۱۸) اور ہم نے آسمان سے ایک اندازہ کے ساتھ پانی نازل کیا۔ پھر اسے زمین میں ٹھہرایا۔ میں اس بات پر تنبیہ پائی جاتی ہے کہ اﷲ تعالیٰ اس کو وجود میں لانے اور پھر ایجاد کے بعد اس کے نابود کردینے پر قادر ہے (جیساکہ آیت کے تتمہ: (وَاِنَّا عَلٰی ذَھَابٍ بِہٖ لَقَادِرُوْنَ) سے معلوم ہوتا ہے) اَلسَّکَنُ کے معنیٰ سَکُوْنٌ کے ہیں اور ہر وہ چیز جس سے راحت حاصل ہو اسے ’’سَکَنٌ‘‘ کہا جاتا ہے۔ چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (وَ اللّٰہُ جَعَلَ لَکُمۡ مِّنۡۢ بُیُوۡتِکُمۡ سَکَنًا) (۱۶:۸۰) اور خدا ہی نے تمہارے لیے گھروں کو سکون کی جگہ بنایا۔ اور فرمایا: (اِنَّ صَلٰوتَکَ سَکَنٌ لَّہُمۡ) (۹:۱۰۳) تمہاری دعا ان کے لئے موجب تسکین ہے۔ (وجعل الیل سکنا) (۶:۹۷) اور اسی نے رات کو (موجب) آرام ٹھہرایا۔ اور سَکَنٌ اس آگ کو بھی کہتے ہیں جس کے ساتھ سکون حاصل کیا جاتا ہے۔ اَلسُّکْنٰی کہا جاتا ہے اور ایک مکان میں رہنے والے لوگوں کو سَکْنٌ کہا جاتا ہے یہ سَاکِنٌ کی جمع ہے جیسے سَافِرٌ کی جمع سَفْرٌ آتی ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ سَاکِنٌ کی جمع سُکَّانٌ (بضمۂ سین) آتی ہے اور سَکَّانٌ (بفتحہ سین) کشتی کے پتوار کو کہتے ہیںجس کے ذریعہ کشتی کو ٹھہرایا جاتا ہے۔ اَلسِّکِیْنُ: (چھری) کو سکین اس لئے کہا جاتا ہے کہ وہ مذبوح کی حرکت کو زائل کردیتی ہے (تو یہ سکون سے فِعِّیْلٌ کے وزن پر اسم مشتق ہے) اور آیت: (اَنۡزَلَ السَّکِیۡنَۃَ فِیۡ قُلُوۡبِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ) (۴۸:۴) (وہی تو ہے) جس نے مومنوں کے دلوں پر تسلی نازل فرمائی۔ میں بعض نے کہا ہے کہ سَکِیْنَۃٌ سے مراد وہ فرشتے ہیں جو مومن کے دل کو تسکین دیتے ہیں۔ جیساکہ امیرالمؤمنین (حضرت علی رضی اﷲ عنہ) سے روایت ہے (اِنَّ السَّکِیْنَۃ لَتَنْطِقُ عَلٰی لِسَانِ عُمَرَ) (حضرت عمر رضی اﷲ عنہ کی زبان پر سَکِیْنَۃٌ گویا ہے اور بعض نے اس سے عقلِ انسانی مراد لی ہے اور عقل کو بھی جب کہ وہ شہوات کی طرف مائل ہونے سے روک دے سَکِیْنَۃٌ کہا جاتا ہے۔ اور آیت: (وَ تَطۡمَئِنُّ قُلُوۡبُہُمۡ بِذِکۡرِ اللّٰہِ…) (۱۳:۲۸) اور جن کے دل یاد خدا سے آرام پاتے ہیں۔ بھی اس معنیٰ پر دلالت کرتی ہے۔ اور بعض نے کہا ہے کہ سَکِیْنَۃٌ اور سَکَنٌ کے ایک ہی معنیٰ ہیں یعنی رعب اور خوف کا زائل ہونا۔ اور آیت: (اِنَّ اٰیَۃَ مُلۡکِہٖۤ اَنۡ یَّاۡتِیَکُمُ التَّابُوۡتُ فِیۡہِ سَکِیۡنَۃٌ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ) (۲:۲۴۸) کہ تمہارے پاس ایک صندوق آئے گا، اس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے تسلی ہوگی۔ میں بھی یہی معنیٰ مراد ہیں اور بعض مفسرین نے جو یہ ذکر کیا ہے کہ وہ چیز تھی جس کا سر بلی کے سر کے مشابہ تھا وغیرہ تو ہمارے نزدیک یہ قول صحیح نہیں ہے۔ (1) اَلْمِسْکِیْنُ: بعض نے اس کی تفسیر مَنْ لَّا شَیْئَ لَہٗ (یعنی جس کے پاس کچھ بھی نہ ہو) کے ساتھ کی ہے۔ اور یہ فقیر سے ابلغ ہے (یعنی بنسبت فقیر کے زیادہ نادار ہوتا ہے) لیکن آیت: (اَمَّا السَّفِیۡنَۃُ فَکَانَتۡ لِمَسٰکِیۡنَ) (۱۸:۷۹) اور کشتی غریب لوگوں کی تھی۔ میں (باوجود کشتی کا مالک ہونے کے) انہیں مسکین قرار دینا مَایَؤُوْلُ کے لحاظ سے ہے یعنی کشتی کے چلے جانے کے بعد کی حالت کے لحاظ سے انہیں مسکین کہا گیا یہ۔ یا اس لئے کہ ان کی احتیاج اور مسکنت کے مقابلہ میں کشتی کی کچھ بھی حیثیت نہ تھی۔ اور آیت : (وَ ضُرِبَتۡ عَلَیۡہِمُ الذِّلَّۃُ وَ الۡمَسۡکَنَۃُ ) (۲:۶۱) (اور آخرکار) ذلت (ورسوائی) اور محتاجی (و بے نوائی) ان سے چمٹا دی گئی۔ میں اصح قول کے لحاظ سے مَسْکَنَۃٌ کی میم زائد ہے (اور یہ سکون سے ہے۔)

Words
Words Surah_No Verse_No
اسْكُنُوا سورة بنی اسراءیل(17) 104
اسْكُنُوْا سورة الأعراف(7) 161
اسْكُنْ سورة البقرة(2) 35
اسْكُنْ سورة الأعراف(7) 19
السَّكِيْنَةَ سورة الفتح(48) 4
السَّكِيْنَةَ سورة الفتح(48) 18
الْمَسْكَنَةُ سورة آل عمران(3) 112
الْمِسْكِيْنَ سورة المدثر(74) 44
الْمِسْكِيْنِ سورة الحاقة(69) 34
الْمِسْكِيْنِ سورة الفجر(89) 18
الْمِسْكِيْنِ سورة الماعون(107) 3
اَسْكَنْتُ سورة إبراهيم(14) 37
اَسْكِنُوْهُنَّ سورة الطلاق(65) 6
تَسْكُنُوْنَ سورة القصص(28) 72
تُسْكَنْ سورة القصص(28) 58
سَاكِنًا سورة الفرقان(25) 45
سَكَنًا سورة الأنعام(6) 96
سَكَنًا سورة النحل(16) 80
سَكَنٌ سورة التوبة(9) 103
سَكَنَ سورة الأنعام(6) 13
سَكَنْتُمْ سورة الطلاق(65) 6
سَكِيْنَةٌ سورة البقرة(2) 248
سَكِيْنَتَهٗ سورة التوبة(9) 26
سَكِيْنَتَهٗ سورة التوبة(9) 40
سَكِيْنَتَهٗ سورة الفتح(48) 26
سِكِّيْنًا سورة يوسف(12) 31
فَاَسْكَنّٰهُ سورة المؤمنون(23) 18
لِتَسْكُنُوْا سورة يونس(10) 67
لِتَسْكُنُوْا سورة القصص(28) 73
لِتَسْكُنُوْا سورة مومن(40) 61
لِمَسٰكِيْنَ سورة الكهف(18) 79
لِيَسْكُنَ سورة الأعراف(7) 189
لِيَسْكُنُوْا سورة النمل(27) 86
لِّتَسْكُنُوْٓا سورة الروم(30) 21
مَسْكَنِهِمْ سورة سبأ(34) 15
مَسْكُوْنَةٍ سورة النور(24) 29
مَسٰكِنَكُمْ سورة النمل(27) 18
مَسٰكِنُهُمْ سورة القصص(28) 58
مَسٰكِنُهُمْ سورة الأحقاف(46) 25
مَسٰكِنِ سورة إبراهيم(14) 45
مَسٰكِنِهِمْ سورة طه(20) 128
مَسٰكِنِهِمْ سورة السجدة(32) 26
مَسٰكِيْنَ سورة المائدة(5) 89
مَسٰكِيْنَ سورة المائدة(5) 95
مَّسٰكِنِهِمْ سورة العنكبوت(29) 38
مِسْكِيْنًا سورة المجادلة(58) 4
مِسْكِيْنًا سورة الدھر(76) 8
مِسْكِيْنًا سورة البلد(90) 16
مِسْكِيْنٍ سورة البقرة(2) 184
مِّسْكِيْنٌ سورة القلم(68) 24