Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْمَوْتُ: یہ حیات کی ضد ہے۔ لہٰذا حیات کی طرح موت کی بھی کئی قسمیں ہیں۔ اوّل قوت نامیہ (جوکہ انسان، حیوانات اور نباتات (سب میں پائی جاتی ہے) کے زوال کو موت کہتے ہیں جیسے فرمایا: (یُحۡیِ الۡاَرۡضَ بَعۡدَ مَوۡتِہَا) (۵۷:۱۷) زمین کو اس کے مرنے کے بعد زندہ کرتا ہے۔ (وَ اَحۡیَیۡنَا بِہٖ بَلۡدَۃً مَّیۡتًا) (۵۰:۱۱) اور اس (پانی) سے ہم نے شہر مردہ (یعنی زمین افتادہ) کو زندہ کیا۔ دوم (۳) حس و شعور کے زائل ہوجانے کو موت کہتے ہیں۔ چنانچہ فرمایا: (یٰلَیۡتَنِیۡ مِتُّ قَبۡلَ ہٰذَا) (۱۹:۲۳) کاش میں اس سے پہلے مرچکتی۔ (ءَ اِذَا مَا مِتُّ لَسَوۡفَ اُخۡرَجُ حَیًّا) (۱۹:۶۶) کہ جب میں مرجاؤں گا تو کیا زندہ کرکے نکالا جاؤں گا۔ سوم(۳)۔ قوت عاقلہ کا زائل ہوجانا۔ اور اسی کا نام جہالت ہے۔ چنانچہ فرمایا: (اَوَ مَنۡ کَانَ مَیۡتًا فَاَحۡیَیۡنٰہُ ) (۶:۱۲۲) بھلا جو پہلے مردہ تھا۔ پھر ہم نے اس کو زندہ کیا۔ اور آیت کریمہ: (اِنَّکَ لَا تُسۡمِعُ الۡمَوۡتٰی) (۲۷:۸۰) کچھ شک نہیں کہ تم مردوں کو (بات) نہیں سناسکتے۔ میں اسی معنی کے لحاظ سے کفار کو موتی کہا ہے۔ چہارم(۴)۔ غم: جو زندگی کے چشمہ صافی کو مکدر کردیتا ہے۔ چنانچہ آیت کریمہ: (وَ یَاۡتِیۡہِ الۡمَوۡتُ مِنۡ کُلِّ مَکَانٍ وَّ مَا ہُوَ بِمَیِّتٍ) (۱۴:۱۷) اور ہر طرف سے اسے موت آرہی ہوگی۔ مگر وہ مرنے میں نہیں آئے گا۔ میں موت سے یہی معنی مراد ہیں۔ پنجم(۵): موت: بمعنی نیند ہوتا ہے۔ اسی لیے کسی نے کہا ہے کہ اَلنَّوْمُ مَوْتٌ خَفِیْفٌ وَالْمَوْتُ نَوْمٌ ثَقِیْلٌ کہ نیند ہلکی سی موت ہوتی ہے۔ اور موت بھاری نیند کا نام ہے۔ اسی بنا پر اﷲ تعالیٰ نے ان دونوں کو توفی سے تعبیر فرمایا۔ چنانچہ ارشاد ہے: (وَ ہُوَ الَّذِیۡ یَتَوَفّٰىکُمۡ بِالَّیۡلِ) (۶:۶۰) اور وہی تو ہے جو رات کو تمہاری روحیں قبض کرلیتا ہے۔ (اَللّٰہُ یَتَوَفَّی الۡاَنۡفُسَ حِیۡنَ مَوۡتِہَا وَ الَّتِیۡ لَمۡ تَمُتۡ فِیۡ مَنَامِہَا) (۳۹:۴۲) اور خدا لوگوں کے مرنے کے وقت ان کی روحیں قبض کرلیتا ہے۔ اور جو مرے نہیں ان کی روحیں سوتے میں قبض کرلیتا ہے۔ اور آیت کریمہ: (وَ لَا تَحۡسَبَنَّ الَّذِیۡنَ قُتِلُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ اَمۡوَاتًا ؕ بَلۡ اَحۡیَآءٌ ) (۳:۱۶۹) جو لوگ خدا کی راہ میں مارے گئے انہیں مرے ہوئے نہ سمجھنا (وہ مرے ہوئے نہیں ہیں) بلکہ … زندہ ہیں۔ میں شہداء کی روحوں سے موت کی نفی مراد ہے۔ اور اس میں ان کی روحوں کے عیش و آرام میں ہونے پر متنبہ کیا گیا ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ ان سے اس حزن کی نفی ہے۔ جس کا کہ ابھی آیت (وَیَأتِیْہِ الْمَوْتُ مِنْ کُلِّ مَکَانس) میں ذکر ہوچکا ہے۔ اور آیت کریمہ: (اِنَّکَ مَیِّتٌ وَّ اِنَّہُمۡ مَّیِّتُوۡنَ ) (۳۹:۳۰) (اے پیغمبر) تم بھی مرجاؤ گے اور یہ بھی مرجائیں گے۔ میں بعض نے مَیِّتٌ کے معنی سَتَمُوْتُ کیے ہیں۔ یعنی تم عنقریب فوت ہوجاؤگے۔ تو اس سے متنبہ کیا یہ کہ موت سے کسی کو بھی چارہ کار نہیں ہے۔ جیساکہ شاعر نے کہا ہے (1) (السریع) (۴۱۴) اَلْمَوْتُ حَتْمٌ فِیْ رِقَابِ الْعِبَادِ ہر انسان کو حتماً مرنا ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ یہاں اَلْمَیِّتُ کے معنی جسم سے روح کے الگ ہونے کے نہیں ہیں۔ بلکہ جسم کا تدریجاً تحلیل ہونا اور گھٹنا مراد ہے۔ یعنی انسان جب تک زندہ رہتا ہے۔ تدریجاً مرتا رہتا ہے۔ جیساکہ شاعر نے کہا ہے۔(2) یَمُوْتُ جُزْئً افَجُزْئً ا۔ کہ وہ تدریجاً تحلیل ہوجائے گا۔ اور اسی معنی کے لحاظ سے بعض نے انسان کو مَائِتٌ (بصیغہ فاعل) کہا ہے۔ اور انہوں نے میّت و مائت میں یہ فرق بیان کیا یہ کہ مَائِتٌ کے معنی تحلیل ہونے والے کے ہیں۔ اور مَیِّتٌ بمعنی مردہ کے۔ قاضی علی ابن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ ہماری زبان (یعنی عربی) میں مَائِتٌ بایں معنی ثابت نہیں ہے۔ اَلْمَیْتُ یہ مَیِّتٌ کا مخفف ہے اور مَوْتٌ مَائت کا محاورہ مبالغہ پر محمول ہے۔ جیساکہ شِعْرٌ شَاعِرٌ وسَیْلٌ سَائِلٌ وعیرہما ہیں۔ اور بَلَدٌ یعنی شہر پر مَیِّتٌ اور مَیْتٌ دونوں لفظ بولے جاتے ہیں۔ چنانچہ فرمایا: سُقْنَاہُ لِبَلَدٍ مَّیِّتٍ: ہم اس کو ایک مری ہوئی بستی کی طرف ہانک دیتے ہیں۔(۷۔۵۷) (بلدۃ میتا) (۲۵:۴۹) شہر مردہ (یعنی زمین افتاد کو)۔ اَلْمَیْتَۃُ: اس حیوان کو کہتے ہیں جس کی روح بغیر تزکیہ کے زائل ہوگئی ہو۔ قرآن پاک میں ہے: (حُرِّمَتۡ عَلَیۡکُمُ الۡمَیۡتَۃُ ) (۵:۳) تم پر مرا ہوا جانور حرام ہے۔ (اِلَّاۤ اَنۡ یَّکُوۡنَ مَیۡتَۃً ) (۶:۱۴۵) بجز اس کے کہ وہ مرا ہوا جانور ہو۔ اَلْمَوْتقانُ: یہ حیوان کے مقابلہ میں بولا جاتا ہے۔ اور مَوَتَان یا مَوَاتٌ بجز زمین کو کہتے ہیں۔ محاورہ ہے: وَقَعَ فِی الْاِبِلِ مَوْتَانٌ کَثِیْرٌ: بہت سے اونٹ مرگئے۔ نَاقَۃُ مُمِیْتَۃٌ وَّمُمِیْتٌ: جس ناقہ کا بچہ مرگیا ہو۔ اِمَاتَۃُ الْخَمْرِ: (کنایۃ) شراب کو پکا کر اس کا جوش مارنا۔ اَلْمُسْتَمِیْتُ: موت کا سامنا کرنے والا۔ نڈر آدمی۔ شاعر نے کہا ہے (3) (الوافر) (۴۱۶) فَاَعْطَیْتُ الْجِعَالَۃَ مُسْتَمِیْتًا۔ تو میں نے موت سے نہ ڈرنے والے کو انعام دیا۔ اَلْمَوْتَۃُ: ایک قسم کا جنون گویا اس سے علم و عقل مردہ ہوجاتا ہے اسی سے مردہ دل آدمی کو مَوَتَانُ الْقَلْبِ اور عورت کو مَوَتَانَۃُ الْقَلْبِ کہا جاتا ہے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
الْاَمْوَاتُ سورة فاطر(35) 22
الْمَمَاتِ سورة بنی اسراءیل(17) 75
الْمَوْتَ سورة البقرة(2) 94
الْمَوْتَ سورة آل عمران(3) 143
الْمَوْتَ سورة آل عمران(3) 168
الْمَوْتَ سورة سبأ(34) 14
الْمَوْتَ سورة الزمر(39) 42
الْمَوْتَ سورة الدخان(44) 56
الْمَوْتَ سورة الواقعة(56) 60
الْمَوْتَ سورة الجمعة(62) 6
الْمَوْتَ سورة الجمعة(62) 8
الْمَوْتَ سورة الملك(67) 2
الْمَوْتَةَ سورة الدخان(44) 56
الْمَوْتُ سورة البقرة(2) 133
الْمَوْتُ سورة البقرة(2) 180
الْمَوْتُ سورة النساء(4) 15
الْمَوْتُ سورة النساء(4) 18
الْمَوْتُ سورة النساء(4) 78
الْمَوْتُ سورة النساء(4) 100
الْمَوْتُ سورة المائدة(5) 106
الْمَوْتُ سورة الأنعام(6) 61
الْمَوْتُ سورة إبراهيم(14) 17
الْمَوْتُ سورة المؤمنون(23) 99
الْمَوْتُ سورة المنافقون(63) 10
الْمَوْتِ سورة البقرة(2) 19
الْمَوْتِ سورة البقرة(2) 243
الْمَوْتِ سورة آل عمران(3) 185
الْمَوْتِ سورة المائدة(5) 106
الْمَوْتِ سورة الأنعام(6) 93
الْمَوْتِ سورة الأنفال(8) 6
الْمَوْتِ سورة هود(11) 7
الْمَوْتِ سورة الأنبياء(21) 35
الْمَوْتِ سورة العنكبوت(29) 57
الْمَوْتِ سورة السجدة(32) 11
الْمَوْتِ سورة الأحزاب(33) 16
الْمَوْتِ سورة الأحزاب(33) 19
الْمَوْتِ سورة محمد(47) 20
الْمَوْتِ سورة ق(50) 19
الْمَوْتٰى سورة البقرة(2) 73
الْمَوْتٰى سورة البقرة(2) 260
الْمَوْتٰى سورة آل عمران(3) 49
الْمَوْتٰى سورة المائدة(5) 110
الْمَوْتٰى سورة الأنعام(6) 111
الْمَوْتٰى سورة الأعراف(7) 57
الْمَوْتٰى سورة الرعد(13) 31
الْمَوْتٰى سورة الحج(22) 6
الْمَوْتٰى سورة النمل(27) 80
الْمَوْتٰى سورة الروم(30) 50
الْمَوْتٰى سورة الروم(30) 52
الْمَوْتٰى سورة يس(36) 12