خَلْفٌ: (پیچھے) یہ قدام کی ضد ہے۔قرآن پاک میں ہے: (یَعۡلَمُ مَا بَیۡنَ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ مَا خَلۡفَہُمۡ ) (۲۔۲۵۵) جو کچھ ان کے روبرو ہورہا ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے ہوچکا ہے اسے سب معلوم ہے۔ (لَہٗ مُعَقِّبٰتٌ مِّنۡۢ بَیۡنِ یَدَیۡہِ وَ مِنۡ خَلۡفِہٖ ) (۱۳۔۱۱) اس کے آگے اور پیچھے خدا کے چوکیدار ہیں۔ (فَالۡیَوۡمَ نُنَجِّیۡکَ بِبَدَنِکَ لِتَکُوۡنَ لِمَنۡ خَلۡفَکَ اٰیَۃً ) (۱۰۔۹۲) تو آج ہم تیرے بدن کو دریا سے نکالیں گے تاکہ تو پچھلوں کے لئے عبرت ہو۔ اور خَلَفَ کے معنیٰ پیچھے رہ جانے اور کسی کا جانشین ہونے کے ہیں۔یہ تَقَدَّمَ اور سَلَفَ کی ضد ہے اور جو مرتبہ میں گرا ہوا ہو اسے بھی خَلْف کہا جاتا ہے اسی بنا پر ردی چیز کو خَلْفٌ کہتے ہیں اور خلف کے معنیٰ متاخر اور جانشین کے بھی آتے ہیں۔قرآن پاک میں ہے: (فَخَلَفَ مِنۡۢ بَعۡدِہِمۡ خَلۡفٌ ) (۷۔۱۶۹) پھر ان کے بعد ناخلف ان کے قائم مقام ہوئے۔ امثال عرب ہے(1) (مثل) سَکَتَ اَلْفاً وَّنَطَقَ خَلْفاً: کہ ہو ہزار باتوں سے خاموش رہا اور آخر بات کی تو بے ہودہ اور ردی۔ خُلْفَۃٌ: سرین جب اس سے گوز نکل جائے کم عقل جو بے ہودہ بات کرے۔ تَخَلَّفَ فُلَانٌ عَنْ فُلَانٍ: کسی سے پیچھے رہ جانا کسی کا جانشین ہونا۔ اس کا مصدر خِلَافَۃٌ ہے جس کے معنیٰ کم عقل ہونے کے ہیں اور کم عقل آدمی کو خَالِفٌ کہا جاتا ہے اور کبھی خَلْفٌ سے ناخلف سے مراد ہوتا ہے۔جیسے فرمایا: (فَخَلَفَ مِنۡۢ بَعۡدِہِمۡ خَلۡفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوۃَ ) (۱۹۔۵۹) پھر ان کے بعد چند ناخلف ان کے جانشین ہوئے جنہوں نے نماز کو(چھوڑدیا گواسے) کھودیا۔اور جو کسی کا جانشین اور قائم مقام ہو اسے خَلَفٌ (بفتح اللام) کہا جاتا ہے۔خِلْفَۃٌ:ایک دوسرے کے بعد آنا قائم مقام ہونا۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ ہُوَ الَّذِیۡ جَعَلَ الَّیۡلَ وَ النَّہَارَ خِلۡفَۃً ) (۲۵۔۶۲) اور وہی تو ہے جس نے رات اور دن کو ایک دوسرے کے پیچھے آنے جانے والا بنایا۔کہا جاتا ہے:اَمْرُھُمْ خِلْفَۃٌ: یعنی ایک کے بعد دوسرا آتا ہے شاعر نے کہا ہے(2) : (طویل) (۱۴۴) بِھَا الْعَیْنُ وَالاٰرَامُ یَمْشِیْنَ خِلْفَۃً: اس میں گاوان دشتی اور ہرنیاں ایک دوسرے کے پیچھے چلتی ہیں۔اَصَابَتْہٗ خِلْفَۃٌ:پیچش لگ جانا۔ خَلَفَ فُلَانٌ فُلَانًا: وہ اس کا جانشین ہوا خواہ اس کی موجودگی میں ہو یا بعد میں۔قرآن پاک میں ہے: (وَ لَوۡ نَشَآءُ لَجَعَلۡنَا مِنۡکُمۡ مَّلٰٓئِکَۃً فِی الۡاَرۡضِ یَخۡلُفُوۡنَ ) (۴۳۔۶۰) اگر ہم چاہتے تو تم میں سے فرشتے بنادیتے جو تمہاری جگہ زمین میں رہتے۔ اَلْخِلافَۃٌ کے معنیٰ دوسرے کا نائب بننے کے ہیں۔خواہ وہ نیابت اس کی غیر حاضری کی وجہ سے ہو یا موت کے سبب سے ہو۔اس آخری معنیٰ کے لحاظ سے اﷲ تعالیٰ نے اپنے اولیاء کو زمین میں خلافت بخشی ہے چنانچہ فرمایا: (وَ ہُوَ الَّذِیۡ جَعَلَکُمۡ خَلٰٓئِفَ الۡاَرۡضِ ) (۶۔۱۶۵) اور وہی تو ہے جس نے زمین میں تم کو اپنا نائب بنایا۔ (ہُوَ الَّذِیۡ جَعَلَکُمۡ خَلٰٓئِفَ فِی الۡاَرۡضِ) (۳۵۔۳۹) وہی تو ہے جس نے تم کو زمین میں (پہلوں کا) جانشین بنایا۔ (وَ یَسۡتَخۡلِفُ رَبِّیۡ قَوۡمًا غَیۡرَکُمۡ ) (۱۱۔۵۷) اور میرا پروردگار تمہاری جگہ اور لوگوں کو لابسائے گا۔ اَلْخَلَآئفُ کا واحد خَلِیْفَۃٌ ہے خُلَفَآئُ کا خَلِیْفٌ قرآن پاک میں ہے: (یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلۡنٰکَ خَلِیۡفَۃً فِی الۡاَرۡضِ ) (۳۸۔۲۶) اے داؤد!ہم نے تم کو زمین میں بادشاہ بنایا ہے۔ (وَ مَنۡ مَّعَہٗ فِی الۡفُلۡکِ وَ جَعَلۡنٰہُمۡ خَلٰٓئِفَ ) (۱۰۔۷۳) اور انہیں (زمین میں) خلیفہ بنادیا۔ (اِذۡ جَعَلَکُمۡ خُلَفَآءَ مِنۡۢ بَعۡدِ قَوۡمِ نُوۡحٍ) (۷۔۶۹) جب اس نے تم کو قوم نوح کے بعد سردار بنایا۔ اَلْاِخْتِلَافُ وَالْمُخَالَفَۃُ کے معنیٰ کسی حالت یا قول میں ایک دوسرے کے خلاف طریق کار اختیار کرنے کے ہیں اور خِلَافٌ کا لفظ ان دونوں سے اعم ہے کیونکہ ضدین کا مختلف ہونا تو ضروری ہوتا ہے مگر مختلفین کا ضدین ہونا ضروری نہیں ہوتا۔پھر تم لوگوں کا باہم کسی بات میں اختلاف کرنا عموماً نزاع کا سبب بنتا ہے۔اس لئے استعارۃ اختلاف کا لفظ نزاع اور جدال کے معنیٰ میں استعمال ہونے لگا ہے۔قرآن پاک میں ہے: (فَاخۡتَلَفَ الۡاَحۡزَابُ ) (۴۳۔۶۵) لیکن وہ ہمیشہ اختلاف کرتے رہیں گے۔ (وَ اخۡتِلَافُ اَلۡسِنَتِکُمۡ وَ اَلۡوَانِکُمۡ) (۳۰۔۲۲) اور تمہاری زبانوں اور نگوں کا جدا جدا ہونا۔ (عَمَّ یَتَسَآءَلُوۡنَ ۚ﴿۱﴾ عَنِ النَّبَاِ الۡعَظِیۡمِ ۙ﴿۲﴾ الَّذِیۡ ہُمۡ فِیۡہِ مُخۡتَلِفُوۡنَ ؕ﴿۳﴾ ) (۷۸:۱،۳) (یہ لوگ) کس چیز کی نسبت پوچھتے ہیں؟(کیا) بڑی خبر کی نسبت؟جس میں یہ اختلاف کررہے ہیں۔ (اِنَّکُمۡ لَفِیۡ قَوۡلٍ مُّخۡتَلِفٍ ) (۵۱۔۸) (اے اہل مکہ) تم ایک متناقض بات میں (پڑے ہوئے) ہو(مْخْتَلِفٌ اَلْوَانْہْ) (۱۶۔۶۹) جس کے رنگ مختلف ہوتے ہیں۔ (وَ لَا تَکُوۡنُوۡا کَالَّذِیۡنَ تَفَرَّقُوۡا وَ اخۡتَلَفُوۡا مِنۡۢ بَعۡدِ مَا جَآءَہُمُ الۡبَیِّنٰتُ) (۳۔۱۰۵) اور ان لوگوں کی طرح نہ ہونا جو متفرق ہوگئے اور احکام بین کے آنے کے بعد ایک دوسرے سے (خلاف) اختلاف کرنے لگے۔ (فَہَدَی اللّٰہُ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لِمَا اخۡتَلَفُوۡا فِیۡہِ مِنَ الۡحَقِّ بِاِذۡنِہٖ ) (۲۔۲۱۳) تو جس امر حق میں وہ اختلاف کرتے تھے۔خدا نے اپنی مہربانی سے مومنوں کو اس کی راہ دکھادی۔ (وَ مَا کَانَ النَّاسُ اِلَّاۤ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً فَاخۡتَلَفُوۡا) (۱۰۔۱۹) اور (سب) کے لوگ (پہلے) ایک ہی امت(یعنی ایک ہی دین پر) تھے پھر جدا جدا ہوگئے۔ (وَ لَقَدۡ بَوَّاۡنَا بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ مُبَوَّاَ صِدۡقٍ وَّ رَزَقۡنٰہُمۡ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ ۚ فَمَا اخۡتَلَفُوۡا حَتّٰی جَآءَہُمُ الۡعِلۡمُ ؕ اِنَّ رَبَّکَ یَقۡضِیۡ بَیۡنَہُمۡ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ فِیۡمَا کَانُوۡا فِیۡہِ یَخۡتَلِفُوۡنَ ) (۱۰۔۹۳) اور ہم نے بنی اسرائیل کو رہنے کی بڑی عمدہ جگہ دی اور کھانے کو پاکیزہ چیزیں عطا کیں لیکن وہ باوجود علم حاصل ہونے کے اختلاف کرتے رہے۔بے شک جن باتوں میں وہ اختلاف کرتے رہے ہیں تمہارا پروردگار قیامت کے دن ان باتوں کا فیصلہ کردے گا۔اور قیامت کے دن کے متعلق فرمایا: (وَ لَیُبَیِّنَنَّ لَکُمۡ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ مَا کُنۡتُمۡ فِیۡہِ تَخۡتَلِفُوۡنَ ) (۱۶۔۹۲) اور جن باتوں میں تم اختلاف کرتے ہو قیامت کو اس کی حقیقت تم پر ظاہر کردے گا۔ (لِیُبَیِّنَ لَہُمُ الَّذِیۡ یَخۡتَلِفُوۡنَ فِیۡہِ ) (۱۶۔۳۹) تاکہ جن باتوں میں یہ اختلاف کرتے ہیں وہ ان پر ظاہر کردے اور آیت کریمہ: (وَ اِنَّ الَّذِیۡنَ اخۡتَلَفُوۡا فِی الۡکِتٰبِ) (۶۔۱۷۶) اور جن لوگوں نے اس کتاب میں اختلاف کیا۔ میں بعض نے کہا ہے کہ اخْتَلَفُوْا بعمنیٰ خَلَفُوْا ہے۔جیسے کَسَبَ وَاکْتَسَبَ اور بعض نے اس کے یہ معنیٰ بیان کئے ہیں کہ انہوں نے اﷲ تعالیٰ کے نازل کردہ احکام کے خلاف اس میں ردوبدل کردیا۔اور آیت کریمہ: (لَاخۡتَلَفۡتُمۡ فِی الۡمِیۡعٰدِ ) (۸۔۴۲) تو وقت معین (پر جمع ہونے) میں تقدیم و تاخیر ہوجاتی۔میں اخْتَلَفْتُمْ کا لفظ خلاف سے بھی ہوسکتا ہے اور خُلْفُ سے بھی۔نیز فرمایا: (وَ مَا اخۡتَلَفۡتُمۡ فِیۡہِ مِنۡ شَیۡءٍ فَحُکۡمُہٗۤ اِلَی اللّٰہِ ) (۴۲۔۱۰) اور تم جس بات میں اختلاف کرتے ہو اس کا فیصلہ خدا کی طرف ہوگا۔ (فَاَحۡکُمُ بَیۡنَکُمۡ فِیۡمَا کُنۡتُمۡ فِیۡہِ تَخۡتَلِفُوۡنَ ) (۳۔۵۵) تو جن باتوں میں تم اختلاف کرتے تھے۔ان کا فیصلہ کردوں گا۔اور آیت کریمہ: (اِنَّ فِی اخۡتِلَافِ الَّیۡلِ وَ النَّہَارِ) (۱۰۔۶) رات اور دن کے ایک دوسرے کے پیچھے آنے جانے میں (اختلاف سے ان کا یکے بعد دیگرے آنا مراد ہے) ۔اَلْخُلْفُ کے معنیٰ وعدہ شکنی کے ہیں۔محاورہ ہے: وَعَدَنِیْ فَاَخْلَفَنِیْ: اس نے مجھ سے وعدہ کیا مگر اسے پورا نہ کیا قرآن پاک میں ہے: (بِمَاۤ اَخۡلَفُوا اللّٰہَ مَا وَعَدُوۡہُ ) (۹۔۷۷) کہ انہوں نے خدا سے جو وعدہ کیا تھا اس کے خلاف کیا۔ (اِنَّ اللّٰہَ لَا یُخۡلِفُ الۡمِیۡعَادَ ) (۳۔۹) بے شک اﷲ تعالیٰ خلاف وعدہ نہیں کرتا۔ (فَاَخۡلَفۡتُمۡ مَّوۡعِدِیۡ ﴿۸۶﴾ قَالُوۡا مَاۤ اَخۡلَفۡنَا مَوۡعِدَکَ بِمَلۡکِنَا) (۲۰۔ ۸۶،۸۷) تم نے مجھ سے وعدہ کیا تھا (اس کے) خلاف کیا۔وہ کہنے لگے کہ ہم نے اپنے اختیار سے تم سے وعدہ خلافی نہیں کی۔ اَخْلَفْتُ فُلَانًا: میں نے فلاں کو وعدہ خلاف پایا۔ اَلْاِخْلَافُ: ایک دوسرے کے بعد پانی پلانا۔ اَخْلَفَ الشَّجَرُ: پت جھڑکے بعد درخت کا دوربارہ سرسبز ہونا۔ اخْلَفَ اﷲُ عَلَیکَ: اﷲ تعالیٰ تجھے ضائع شدہ چیز کا نعم البدل عطا فرمائے۔ خَلَّفَ اﷲُ: اﷲ کی جانب سے تیرا خلیفہ ہو۔اور آیت کریمہ: ( لَّا یَلۡبَثُوۡنَ خِلٰفَکَ ) (۱۷۔۷۶) تمہارے پیچھے یہ بھی نہ رہتے۔میں خَلف کے معنیٰ بعد کے ہیں ایک قرأت میں خِلافکَ ہے یعنی میری مخالفت کرکے اور آیت کریمہ: (اَوۡ تُقَطَّعَ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ اَرۡجُلُہُمۡ مِّنۡ خِلَافٍ ) (۵۔۳۳) یا ان کے ایک ایک طرف کے ہاتھ اور ایک ایک طرف کے پاؤں کاٹ دیئے جائیں۔یعنی ایک سیدھی جانب سے اور دوسرا الٹی جانب سے خَلَّفْتُہٗ میں نے اسے پیچھے چھوڑا۔قرآن پاک میں ہے: (فَرِحَ الۡمُخَلَّفُوۡنَ بِمَقۡعَدِہِمۡ خِلٰفَ رَسُوۡلِ اللّٰہِ ) (۹۔۸۱) جو لوگ (غزوہ تبوک میں) پیچھے رہ گئے۔وہ پیغمبر خدا کی(مرضی) کے خلاف بیٹھ رہنے سے خوش ہوئے۔یعنی اﷲ کے پیغمبر کے مخالفت ہوکر۔ (وَّ عَلَی الثَّلٰثَۃِ الَّذِیۡنَ خُلِّفُوۡا) (۹۔۱۱۸) اور ان تینوں پر بھی جن کا معاملہ ملتوی کیا گیا تھا۔ (قْلْ لِّلْمْخَلِّفْینَ) (۴۸۔۱۶) ۔۔۔جو۔۔۔پیچھے رہ گئے تھے ان سے کہہ دو۔ اَلْخَالِفُ: نقصان یا کوتاہی کی وجہ سے پیچھے رہنے والا اور یہی معنیٰ مُتَخَلِّفٌ کے ہیں قرآن پاک میں ہے: (فَاقۡعُدُوۡا مَعَ الۡخٰلِفِیۡنَ ) (۹۔۸۳) پیچھے رہنے والوں کے ساتھ بیٹھے ہو۔ اَلْخَالفَۃُ: خیمے کا پچھلا ستون بطور کنایہ اس سے مراد عورتیں لی جاتی ہیں۔کیونکہ یہ مجاہدین سے پیچھے رہ جاتی ہے۔اس کی جمع خَوَالِف ہے۔قرآن پاک میں ہے: (رَضُوۡا بِاَنۡ یَّکُوۡنُوۡا مَعَ الۡخَوَالِفِ) (۹۔۸۷) یہ اس بات سے خوش ہیں کہ عورتوں کے ساتھ جو پیچھے رہ جاتی ہیں(گھروں میں) بیٹھ رہیں۔ وَجَدْتُّ الحَیَّ خَلُوفاً: یعنی مرد گئے ہوئے ہیں۔صرف عورتیں موجود ہیں۔ (3) اَلْخَلْفُ: (ایضاً) کلہاڑی کی دھار۔پہلو کی سب سے چھوٹی پسلی جو پیٹ کے جانب سب سے آخری ہوتی ہے۔اَلْخِلَافُ: بید کی قسم کا ایک درخت کیونکہ وہ امید کے خلاف اگتا ہے یا اس کا باطن ظاہر کے خلاف ہوتا ہے۔ مُخْلِفُ عَامٍ اَوْ عَامَیْنِ:شترکہ ازنْہ سالگیہ یک یا دوسال درگذشتہ باشد۔اَلْخِلِّفیٰ:خلافت حضرت عمر رضی اﷲ عنہ کا قول ہے(4) : (۱۱۸) لَوْلَا الْخِلِّیفٰی لَاَذَّنْتُ: اگر بار خلافت نہ ہوتا تو میں خود ہی اذان دیا کرتا۔ (اذان کی فضیلت کی طرف اشارہ ہے) ۔
Words | Surah_No | Verse_No |
خَلْفِهِمْ | سورة الأعراف(7) | 17 |
خَلْفِهِمْ | سورة يس(36) | 9 |
خَلْفِهِمْ | سورة حم السجدہ(41) | 14 |
خَلْفِهٖ | سورة الرعد(13) | 11 |
خَلْفِهٖ | سورة حم السجدہ(41) | 42 |
خَلْفِهٖ | سورة الجن(72) | 27 |
خَلْفِهٖٓ | سورة الأحقاف(46) | 21 |
خَلْفِھِمْ | سورة آل عمران(3) | 170 |
خَلْفِھِمْ | سورة النساء(4) | 9 |
خَلٰۗىِٕفَ | سورة الأنعام(6) | 165 |
خَلٰۗىِٕفَ | سورة يونس(10) | 14 |
خَلٰۗىِٕفَ | سورة يونس(10) | 73 |
خَلٰۗىِٕفَ | سورة فاطر(35) | 39 |
خُلَـفَاۗءَ | سورة النمل(27) | 62 |
خُلَفَاۗءَ | سورة الأعراف(7) | 69 |
خُلَفَاۗءَ | سورة الأعراف(7) | 74 |
خُلِّفُوْا | سورة التوبة(9) | 118 |
خِلَافٍ | سورة المائدة(5) | 33 |
خِلَافٍ | سورة الأعراف(7) | 124 |
خِلَافٍ | سورة طه(20) | 71 |
خِلَافٍ | سورة الشعراء(26) | 49 |
خِلْفَةً | سورة الفرقان(25) | 62 |
خِلٰفَ | سورة التوبة(9) | 81 |
خِلٰفَكَ | سورة بنی اسراءیل(17) | 76 |
فَاخْتَلَفَ | سورة مريم(19) | 37 |
فَاخْتَلَفَ | سورة الزخرف(43) | 65 |
فَاخْتَلَفُوْا | سورة يونس(10) | 19 |
فَاخْتُلِفَ | سورة هود(11) | 110 |
فَاخْتُلِفَ | سورة حم السجدہ(41) | 45 |
فَاَخْلَفْتُكُمْ | سورة إبراهيم(14) | 22 |
فَاَخْلَفْتُمْ | سورة طه(20) | 86 |
فَخَــلَفَ | سورة مريم(19) | 59 |
فَخَلَفَ | سورة الأعراف(7) | 169 |
لَاخْتَلَفْتُمْ | سورة الأنفال(8) | 42 |
لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ | سورة النور(24) | 55 |
لِّـلْمُخَلَّفِيْنَ | سورة الفتح(48) | 16 |
مُخْتَلِفًا | سورة الأنعام(6) | 141 |
مُخْتَلِفًا | سورة النحل(16) | 13 |
مُخْتَلِفٌ | سورة فاطر(35) | 28 |
مُخْتَلِفِيْنَ | سورة هود(11) | 118 |
مُخْـتَلِفُوْنَ | سورة النبأ(78) | 3 |
مُخْلِفَ | سورة إبراهيم(14) | 47 |
مُّخْتَلِفًا | سورة الزمر(39) | 21 |
مُّخْتَلِفٍ | سورة الذاريات(51) | 8 |
مُّسْتَخْلَفِيْنَ | سورة الحديد(57) | 7 |
مُّخْتَلِفًا | سورة فاطر(35) | 27 |
مُّخْتَلِفٌ | سورة النحل(16) | 69 |
مُّخْتَلِفٌ | سورة فاطر(35) | 27 |
نُخْلِفُهٗ | سورة طه(20) | 58 |
وَاخْتَلَفُوْا | سورة آل عمران(3) | 105 |