Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلضُّرُّ: کے معنی بدحالی کے ہیں خواہ اس کا تعلق انسان کے نفس سے ہو، جیسے علم و فصل اور عفت کی کمی او رخواہ بدن سے ہو، جیسے کسی عضو کا ناقص ہونا یا قِلّت مال وجاہ کے سبب ظاہری حالت کا برا ہونا۔ اور آیت کریمہ: (فَکَشَفۡنَا مَا بِہٖ مِنۡ ضُرٍّ) (۲۱:۸۴) اور جو ان کو تکلیف تھی وہ دور کردی۔ میں لفظ ضُرٌّ سے تینوں معنی مراد ہوسکتے ہیں نیز فرمایا: (وَ اِذَا مَسَّ الۡاِنۡسَانَ الضُّرُّ) (۱۰:۱۲) اور جب انسان کو تکلیف پہنچتی ہے … (فَلَمَّا کَشَفۡنَا عَنۡہُ ضُرَّہٗ مَرَّ کَاَنۡ لَّمۡ یَدۡعُنَاۤ اِلٰی ضُرٍّ مَّسَّہٗ) (۱۰:۱۲) پھر جب ہم اس تکلیف کو اس سے دور کردیتے ہیں جو اسے پہنچی ہوتی ہے تو (بے لحاظ ہوجاتا ہے اور) اس طرح گزر جاتا ہے گویا کسی تکلیف پہنچنے پر ہمیں پکارا ہی نہیں تھا۔ ضَرَّہٗ ضَرًّا کے معنی کسی کو ضرر (گزند) پہنچانے کے ہیں۔ اور آیت کریمہ: (لَنۡ یَّضُرُّوۡکُمۡ اِلَّاۤ اَذًی) (۳:۱۱۱) اور یہ تمہیں خفیف سی تکلیف کے سوا کچھ نقصان نہیں پہنچاسکیں گے۔ میں متنبہ کیا ہے کہ انہیں کفار کی طرف سے معمولی سی تکلیف کے سوا کسی قسم کا ضرر نہیں پہنچے گا اور یہ کہ ان کے ضرر سے بے فکر رہیں، جیسے فرمایا: (لَا یَضُرُّکُمۡ کَیۡدُہُمۡ شَیۡـًٔا) (۳:۱۲۰) تو ان کا فریب تمہیں کچھ بھی نقصان نہیں پہنچاسکے گا۔ (وَ لَیۡسَ بِضَآرِّہِمۡ شَیۡئًا ) (۵۸:۱۰) اس سے انہیں کچھ نقصان نہیں پہنچ سکتا۔ (وَ مَا ہُمۡ بِضَآرِّیۡنَ بِہٖ مِنۡ اَحَدٍ اِلَّا بِاِذۡنِ اللّٰہِ) (۲۰:۱۰۲) اور خدا کے حکم کے سوا وہ اس جادو سے کسی کا کچھ بھی نہیں بگاڑسکتے تھے۔ (وَ یَتَعَلَّمُوۡنَ مَا یَضُرُّہُمۡ وَ لَا یَنۡفَعُہُمۡ ) (۲:۱۰۲) اور ایسے منتر سیکھتے جو ان کو نقصان ہی پہنچاتے اور فائدہ کچھ نہ دیتے۔ اور ان دونوں آیتوں: (یَدۡعُوۡا مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ مَا لَا یَضُرُّہٗ وَ مَا لَا یَنۡفَعُہٗ) (۲۲:۱۲) یہ خدا کے سوا ایسی چیز کو پکارتا ہے جو اسے نقصان پہنچائے اور نہ فائدہ دے سکے۔ (یَدۡعُوۡا لَمَنۡ ضَرُّہٗۤ اَقۡرَبُ مِنۡ نَّفۡعِہٖ) (۲۲:۱۳) بلکہ ایسے شخص کو پکارتا ہے جس کا نقصان فائدے سے زیادہ قریب ہے۔ میں سے پہلی آیت میں نفع اور ضرر کی نفی سے مراد یہ ہے کہ وہ بے جان بُت ہیں جو قصد و ارادہ سے کسی کو فائدہ یا نقصان پہنچانے کی صلاحیت نہیں رکھتے اور دوسری آیت میں جس ضرر کو ثابت کیا ہے اس سے وہ ضرر مراد ہے جو بتوں کی عبادت اور ان سے مدد طلب کرنے کی وجہ سے انسان کو پہنچتا ہے نہ کہ ان کے قصد و ارادہ سے اور ضَرَّائُ کا لفظ سَرَّائُ اور نَعْمَائُ کے مقابلہ میں استعمال ہوتا ہے اور ضُرٌّ کا لفظ نفع کے مقابلہ میں ، چنانچہ فرمایا: (وَ لَئِنۡ اَذَقۡنٰہُ نَعۡمَآءَ بَعۡدَ ضَرَّآءَ ) (۱۱:۱۰) اور اگر تکلیف پہنچنے کے بعد آسائش کا مزہ چکھائیں۔ (وَ لَا یَمۡلِکُوۡنَ لِاَنۡفُسِہِمۡ ضَرًّا وَّ لَا نَفۡعًا) (۲۵:۳) اور نہ اپنے نقصان اور نفع کا کچھ اختیار رکھتے ہیں۔ اور کنایہ کے طور پر رَجُلٌ ضَرِیْرٌ نابینا شخص کو کہتے ہیں اور ضَرِیْرُ الْوَادِیْ، وادی کے اس کنارہ کو کہتے ہیں جسے پانی سے نقصان پہنچا ہو۔ اَلضَّرَرُ: بمعنی مُضَارٌّ یعنی تنگی ہے اور ضَارَرْتُہٗ کے معنی کسی کو نقصان پہنچانے کے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ لَا تُضَآرُّوۡہُنَّ) (۶۵:۶) اور ان کو تکلیف نہ د و۔ اور آیت کریمہ: (وَ لَا یُضَآرَّ کَاتِبٌ وَّ لَا شَہِیۡدٌ ) (۲:۲۸۲) اور کاتب دستاویز اور گواہ (معاملہ کرنے والوں کا) کسی طرح نقصان نہ کریں۔ میں یُضَآرَّ صیغہ معروف ہونے کی صورت میں اصل میں لَایُضَارِرْ ہوگا۔ اور صیغہ مجہول وہنے کی صورت میں لَایُضَارَرْ اور معنی ہوں گے کہ انہیں گواہی کے لیے بلاکر ان کے کاروبار سے روک کر انہیں نقصان نہ پہنچایا جائے اور آیت کریمہ: (لَا تُضَآرَّ وَالِدَۃٌۢ بِوَلَدِہَا) (۲:۲۳۳) اور نہ تو مان کر اس کے بچے کے سبب نقصان پہنچایا جائے۔ میں لَاتُضَارَّ کو ضمہ را کے ساتھ پڑھا جائے تو خبر بمعنی امر ہوگا اور فتح را کی صورت میں صیغہ امر (یعنی نہی (ضِرَارًا لِّتَعۡتَدُوۡا) (۲:۲۳۱) اور اس نیت سے انہیں نکاح میں نہ رہنے دینا چاہیے کہ انہیں تکلیف دو اور ان پر زیادتی کرو۔ ضَرَّۃٌ اصل میں اس کام کو کہتے ہیں جس سے دوسرے کو نقصان پہنچے او رایک مرد کی دو بیویاں ضَرَّتَانِ کہلاتی ہیں کیونکہ ان کا خیال تھا ان میں ہر ایک دوسری کے لیے نقصان دہ ہوتی ہے اسی معنی کے پیش نظر آنحضرت ﷺ نے فرمایا (1) (۱۰) (لَاتَسأل الْمَرْئَ ۃ طَلَاقَ اُخْتِھَا لِتُکِفْیَٔ مَافِیْ صَحْفَتِھَا) کہ کوئی عورت اپنی بہن کے برتن کو انڈیلنے کے لیے اس کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے۔ اَلْاِضْرَارُ: ایک بیوی کی موجودگی میں دوسری بیوی لانا اور جس مرد کی ایک سے زائد بیویاں ہوں اس کو مُضِرٌّ کہتے ہیں اور ان میں ہر عورت دوسری کی مُضِرَّۃً کہلاتی ہے۔ اَلْاِضْطِرَارُ کے اصل معنی کسی کو نقصان دہ کام پر مجبور کرنے کے ہیں اور عرف میں اس کا استعمال ایسے کام پر مجبور کرنے کے لیے ہوتا ے جسے وہ ناپسند کرتا ہو۔ اور اس کی دو صورتیں ہیں۔ ایک یہ کہ وہ مجبوری کسی خارجی سبب کی بنا پر ہو، مثلاً مارپٹائی کی جائے یا دھمکی دی جائے حتیٰ کہ وہ کسی کام کے کرنے پر رضامند ہوجائے یا زبردستی پکڑ کر اس سے کوئی کام کروایا جائے جیسے فرمایا: (ثُمَّ اَضۡطَرُّہٗۤ اِلٰی عَذَابِ النَّارِ) (۲:۱۲۶) پھر اس کو عذاب دوزح کے بھگتنے کے لیے ناچار کردوں گا۔ (ثُمَّ نَضۡطَرُّہُمۡ اِلٰی عَذَابٍ غَلِیۡظٍ) (۳۱:۲۴) پھر عذاب شدید کی طرف مجبور کرکے لے جائیں گے۔ دوم یہ کہ وہ مجبوری کسی داخلی سبب کی بنا پر ہو اس کی دو قسمیں ہیں (۱) کسی ایسے جذبہ کے تحت وہ کام کرے جسے نہ کرنے سے اسے ہلاک ہونے کا خوف نہ ہو مثلاً شراب یا قماربازی کی خواہش سے مغلوب ہوکر ان کا ارتکاب کرے (۲) کسی ایسی مجبوری کے تحت اس کا ارتکاب کرے جس کے نہ کرنے سے اسے جان کا خطرہ ہو، مثلاً بھوک سے مجبور ہوکر مردار کا گوشت کھانا۔ چنانچہ آیت کریمہ: (فَمَنِ اضۡطُرَّ غَیۡرَ بَاغٍ وَّ لَا عَادٍ ) (۲:۱۷۳) ہاں جو ناچار ہوجائے بشرطیکہ خدا کی نافرمانی نہ کرے اور حد (ضرورت) سے باہر نہ نکل جائے اور آیت کریمہ: (فَمَنِ اضۡطُرَّ فِیۡ مَخۡمَصَۃٍ ) (۵:۳) ہاں جو شخص بھوک میں ناچار ہوجائے، میں اضطرار کے یہی معنی ہیں اور آیت: (اَمَّنۡ یُّجِیۡبُ الۡمُضۡطَرَّ اِذَا دَعَاہُ ) (۲۷:۶۲) بھلا کون بے قرار کی التجاء قبول کرتا ہے۔ میں اضطرار کا لفط اپنے عام مفہوم میں استعمال ہوا ہے یعنی اضطرار داخلی اور خارجی دونوں کو شامل ہے۔ اور اَلضَّرُوْرِیْ کا لفظ تین طرح پر استعمال ہوتا ہے ایک وہ جو کسی دباؤ کی وجہ سے ہو مثلاً: سخت ہوا چلنے سے درخت بالضرور ہلتا ہے۔ دوم: وہ جس کے بغیر کوئی چیز باقی نہ رہ سکے۔ مثلاً کہا جاتا ہے کہ حفظ بدن کے لیے عذا ضروری ہے۔ سوم: وہ جس کی جانب مخالف ممکن نہ ہو جیسے کہا جاتا ہے: اَلْجِسْمْ الْوَاحدُ لَایَصِحُّ حَصُوْلُہٗ فِیْ مَکَانِیْنَ فِیْ حالۃٍ وَّاحِدَاۃٍ بِالضَّرُوْرَۃِ: بعض نے کہا ہے کہ ضَرَّۃٌ کے معنی انگلی یا پستان کی جڑ کے ہیں۔ نیز وہ چربی جو ران سے نیچے ڈھلک پڑتی ہے اسے بھی ضَرَّۃٌ کہا جاتا ہے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
اضْطُرِرْتُمْ سورة الأنعام(6) 119
اضْطُرَّ سورة البقرة(2) 173
اضْطُرَّ سورة المائدة(5) 3
اضْطُرَّ سورة الأنعام(6) 145
اضْطُرَّ سورة النحل(16) 115
الضَّرَرِ سورة النساء(4) 95
الضَّرَّاۗءُ سورة الأعراف(7) 95
الضُّرَّ سورة النحل(16) 54
الضُّرُّ سورة يونس(10) 12
الضُّرُّ سورة يوسف(12) 88
الضُّرُّ سورة النحل(16) 53
الضُّرُّ سورة بنی اسراءیل(17) 67
الضُّرُّ سورة الأنبياء(21) 83
الضُّرِّ سورة بنی اسراءیل(17) 56
الْمُضْطَرَّ سورة النمل(27) 62
اَضْطَرُّهٗٓ سورة البقرة(2) 126
بِضَاۗرِّهِمْ سورة المجادلة(58) 10
بِضَاۗرِّيْنَ سورة البقرة(2) 102
بِضُرٍّ سورة الأنعام(6) 17
بِضُرٍّ سورة يونس(10) 107
بِضُرٍّ سورة يس(36) 23
بِضُرٍّ سورة الزمر(39) 38
تَضُرُّوْنَهٗ سورة هود(11) 57
تَضُرُّوْهُ سورة التوبة(9) 39
تُضَاۗرَّ سورة البقرة(2) 233
تُضَاۗرُّوْهُنَّ سورة الطلاق(65) 6
ضَرًّا سورة المائدة(5) 76
ضَرًّا سورة الأعراف(7) 188
ضَرًّا سورة يونس(10) 49
ضَرًّا سورة الرعد(13) 16
ضَرًّا سورة طه(20) 89
ضَرًّا سورة الفرقان(25) 3
ضَرًّا سورة سبأ(34) 42
ضَرًّا سورة الفتح(48) 11
ضَرًّا سورة الجن(72) 21
ضَرَّاۗءَ سورة يونس(10) 21
ضَرَّاۗءَ سورة هود(11) 10
ضَرَّاۗءَ سورة حم السجدہ(41) 50
ضَرُّهٗٓ سورة الحج(22) 13
ضُرٌّ سورة الروم(30) 33
ضُرٌّ سورة الزمر(39) 8
ضُرٌّ سورة الزمر(39) 49
ضُرٍّ سورة يونس(10) 12
ضُرٍّ سورة الأنبياء(21) 84
ضُرٍّ سورة المؤمنون(23) 75
ضُرَّهٗ سورة يونس(10) 12
ضُرِّهٖٓ سورة الزمر(39) 38
ضِرَارًا سورة البقرة(2) 231
ضِرَارًا سورة التوبة(9) 107
مُضَاۗرٍّ سورة النساء(4) 12