Blog
Books
Search Quran
Lughaat

حَکَمَ کے اصل معنی کسی چیز کی اصلاح کے لئے اسے روک دینے کے ہیں۔ اسی بنا پر لگام کو حَکَمَۃُ الدَّبَۃِ کہا جاتا ہے (کیونکہ وہ اسے قابو میں رکھتا ہے) کہا جاتا ہے۔ حَکَمْتُ الدَّابَۃَ: میں نے اسے لگام دی۔ اسی طرح حَکَمْتُ السَّفِیْنَۃَ وَاَحْکَمْتُھَا بھی کہا جاتا ہے۔ شاعر نے کہا ہے (1) (الوافر) (۱۱۶) ابَنِی حَنِیفۃ اَحْکِمُوْا سُفَھَائَ کُم۔ اے بنی حنیفہ! اپنے سفہاء کے منہ میں لگام دو۔ قرآن میں ہے: (فَیَنۡسَخُ اللّٰہُ مَا یُلۡقِی الشَّیۡطٰنُ ثُمَّ یُحۡکِمُ اللّٰہُ اٰیٰتِہٖ ؕ وَ اللّٰہُ عَلِیۡمٌ حَکِیۡمٌ ) (۲۲:۵۲) تو جو (وسوسہ) شیطان ڈالتا ہے خدا اس کو دور کردیتا ہے پھر خدا اپنی آیتوں کو مضبوط کردیتا ہے۔ اَلْحُکْمُ: کسی چیز کے متعلق فیصلہ کرنے کا نام حکم ہے یعنی وہ اس طرح ہے یا اس طرح نہیں ہے خواہ وہ فیصلہ دوسرے پر لازم کردیا جائے یا لازم نہ کیا جائے۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ اِذَا حَکَمۡتُمۡ بَیۡنَ النَّاسِ اَنۡ تَحۡکُمُوۡا بِالۡعَدۡلِ ) (۴:۵۸) اور جب لوگوں میں فیصلہ کرنے لگو تو انصاف سے فیصلہ کیا کرو۔ (یَحۡکُمُ بِہٖ ذَوَا عَدۡلٍ مِّنۡکُمۡ ) (۵:۹۵) جسے تم میں سے دو معتبر شخص مقرر کردیں۔ شاعر نے کہا (2) ع (البسیط) (۱۱۷) فَاحْکُمْ کَحُکْمِ فَتَاہِ الْحَیِّ اِذْنَظَرَتْ اِلٰی حِمَامٍ سِرَاعٍ وَارِد الثَمَد اس نوجوان عورت کی طرح عدل و انصاف سے فیصلہ کرو جس نے پانی پر وارد ہونے والی کبوتروں کی ٹکڑی کو دیکھ کر (ان کی صحیح تعداد بتادی تھی) اور بعض نے اس کے معنیٰ کن حَکِیْمًا کئے ہیں نیز فرمایا: (اَفَحُکۡمَ الۡجَاہِلِیَّۃِ یَبۡغُوۡنَ ؕ وَ مَنۡ اَحۡسَنُ مِنَ اللّٰہِ حُکۡمًا لِّقَوۡمٍ یُّوۡقِنُوۡنَ ) (۵:۵۰) کیا یہ زمانہ جاہلیت کے حکم کے خواہاں ہیں۔ اور جو یقین رکھتے ہیں ان کے لئے خدا سے اچھا حکم کس کا ہے؟ اور جو لوگوں کے درمیان فیصلہ کرے اسے حاکِمٌ کہا جاتا ہے اس کی جمع حُکَّامٌ آتی ہے قرآن پاک میں ہے: (وَ تُدۡلُوۡا بِہَاۤ اِلَی الۡحُکَّامِ ) (۲:۱۸۸) اور نہ اس کو (رشوۃ) حاکموں کے پاس پہنچاؤ۔ اور حَکَمٌ (منصف) ماہر حاکم کو کہا جاتا ہے اس لئے اس میں لفظ حاکم سے زیادہ مبالغہ پایا جاتا ہے قرآن پاک میں ہے: (اَفَغَیۡرَ اللّٰہِ اَبۡتَغِیۡ حَکَمًا) (۶:۱۱۴) (کہو) کیا میں خدا کے سوا اور منصف تلاش کروں۔ آیت کریمہ: (فَابۡعَثُوۡا حَکَمًا مِّنۡ اَہۡلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنۡ اَہۡلِہَا) (۴:۳۵) تو ایک منصف، مرد کے خاندان میں سے اور ایک منصف، عورت کے خاندان میں سے مقرر کردو۔ میں حاکِمًا کی بجائے حَکَمًا کہنے سے اس امر پر تنبیہ کرنا مقصود ہے۔ کہ وہ منصف مقرر کرنے کی شرط یہ ہے کہ وہ دونوں تفصیلات ی طرف مراجعت کئے بغیر اپنی صوابدید کے مطابق فیصلہ کریں خواہ وہ فیصلہ فریقین کی مرصی کے موافق ہو یا مخالف اور حَکَمٌ کا لفظ واحد جمع دونوں پر بولا جاتا ہے۔ تَحَاکَمْنَا اِلَی الْحاکِمِ: ہم حاکم کے پاس فیصلہ لے گئے قرآن پاک میں ہے: (یُرِیۡدُوۡنَ اَنۡ یَّتَحَاکَمُوۡۤا اِلَی الطَّاغُوۡتِ ) (۴:۶۰) اور چاہتے یہ ہیں کہ اپنا مقدمہ طاغوت کے پاس لے جاکر فیصلہ کر آئیں۔ حَکَّمْتُ فُلَاناً: کسی کو منصف مان لینا قرآن میں ہے۔ (حَتّٰی یُحَکِّمُوۡکَ فِیۡمَا شَجَرَ بَیۡنَہُمۡ ) (۴:۶۵) جب تک اپنے تنازعات میں تمہیں منصف نہ بنائیں۔ جب یہ کہا جاتا ہے کہ حَکَمَ بِالبَاطِلٍ تو اس کے معنی یہ ہوتے ہیں کہ اس نے باطل کو بطور حکم کے جاری کیا اَلْحِکْمَۃُ کے معنی علم و عقل کے ذریعہ حق بات دریافت کرلینے کے ہیں لہٰذا حکمت الٰہی کے معنی اشیاء کی معرفت او رپھر نہایت احکام کے ساتھ ان کو موجود کرنا ہے اور انسانی حکمت موجودات کی معرفت اور اچھے کاموں کو سرانجام دینے کا نام ہے چنانچہ آیت کریمہ: (وَ لَقَدۡ اٰتَیۡنَا لُقۡمٰنَ الۡحِکۡمَۃَ ) (۳۱:۱۲) اور ہم نے لقمان کو دانائی بخشی۔ میں حکمت کے یہی معنی مراد ہیں جو کہ حضرت لقمان علیہ السلام کو عطا کی گئی تھی۔ لہٰذا جب اﷲ تعالیٰ کے متعلق حکیم کا لفظ بولا جاتا ہے تو اس سے وہ معنی مراد نہیں ہوتے جو کسی انسان کے حکیم ہونے کے ہوتے ہیں اسی بنا پر اﷲ تعالیٰ نے اپنی ذات کے متعلق فرمایا: (اَلَیۡسَ اللّٰہُ بِاَحۡکَمِ الۡحٰکِمِیۡنَ ) (۹۵:۸) کیا اﷲ تعالیٰ سب سے بڑا حاکم نہیں ہے؟ اور قرآن پاک کو حکیم یا تو اس لئے کہا جاتا ہے کہ وہ حکمت کی باتوں پر مشتمل ہے جیسے فرمایا: (الٓرٰ ۟ تِلۡکَ اٰیٰتُ الۡکِتٰبِ الۡحَکِیۡمِ ) (۱۰:۱) یہ بڑی دانائی کی کتاب کی آیتیں ہیں۔ نیز فرمایا: (وَ لَقَدۡ جَآءَہُمۡ مِّنَ الۡاَنۡۢبَآءِ مَا فِیۡہِ مُزۡدَجَرٌ … حِکۡمَۃٌۢ بَالِغَۃٌ ) (۵۴:۴،۵) اور ان کو ایسے حالات (سابقین) پہنچ چکے ہیں جن میں عبرت ہے اور کامل دانائی (کی کتاب بھی) ۔ اور بعض نے کہا ہے کہ قرآن پاک کے وصف میں حکیم بمعنی محکم ہوتا ہے جیسے فرمایا: ( اُحۡکِمَتۡ اٰیٰتُہٗ ) (۱۱:۱) جس کی آیتیں مستحکم ہیں۔ اور یہ دونوں قول صحیح ہیں کیونکہ قرآن پاک کی آیات محکم بھی ہیں اور ان میں پرازحکمت احکام بھی ہیں لہٰذا ان ہر دو معانی کے لحاظ سے قرآن محکم ہے۔ حکم کا لفظ حکمۃ سے عام ہے ہر حکمت کو حکم کہہ سکتے ہیں۔ لیکن ہر حکم حکمت نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ حکم کے معنیٰ کسی چیز کے متعلق فیصلہ کرنے کے ہوتے ہیں۔ کہ وہ یوں ہے یا یوں نہیں ہے۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا: (3) اِنَّ مِنَ الشِّعْرِ لَحِکْمَۃً کہ بعض اشعار مبنی برحکمت ہوتے ہیں جیساکہ لبید نے کہا ہے (4) (رمل) (۱۱۸) اِنَّ تَقویٰ رَبِّنَا خَیرُ نَفَلْ کہ خدائے تعالیٰ کا تقویٰ ہی بہترین توشہ ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ اٰتَیۡنٰہُ الۡحُکۡمَ صَبِیًّا ) (۱۹:۱۲) اور ہم نے ان کو لڑکپن میں ہی دانائی عطا فرمائی تھی۔ اور آنحضرت ﷺ نے فرمایا (5) اَلصَّمْتُ حِکْمَۃٌ وَقَلِیْلٌ فَاعِلُہٗ کہ خاموشی بھی حکمت ہے لیکن بہت تھوڑے لوگ اسے اختیار کرتے ہیں۔ یہاں (آیت اور حدیث میں) حکم کے معنیٰ حکمت کے ہیں (6) قرآن پاک میں ہے: (وَ یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ ) (۲:۱۲۹) اور ان (لوگوں) کو کتاب اور دانائی سکھایا کرے۔ اور آیت کریمہ: (وَ اذۡکُرۡنَ مَا یُتۡلٰی فِیۡ بُیُوۡتِکُنَّ مِنۡ اٰیٰتِ اللّٰہِ وَ الۡحِکۡمَۃِ) (۳۳:۳۴) اور تمہارے گھروں میں جو خدا کی آیتیں پڑھی جاتی ہیں اور حکمت کی باتیں سنائی جاتی ہیں ان کو یاد رکھو۔ میں حکمت سے مراد تفسیر قرآن ہے یعنی جس پر کہ قرآن نے آیت: (ان اﷲ یحکم مایرید … ) میں تنبیہ کی ہے کہ اﷲ جس چیز کو چاہتا ہے حکمت بنادیتا ہے تو اس میں ترغیب ہے کہ لوگوں کو اﷲ کے فیصلے پر راضی رہنا چاہیے۔ ابن عباس رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ مِنْ اٰیَاتِ اﷲِ وَالْحِکْمَۃِ میں حکمت سے ناسخ، منسوخ، محکم اور متشابہات کا علم مراد ہے۔ اور ابن زید کہتے ہیں کہ آیات و حِکم کا علم مراد ہے سدّی نے کہا کہ حکمت سے سنت نبوی مراد ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ حقائق کا فہم مراد ہے کیونکہ بعض حقائق کا بیان اولوالعزم پیغمبروں کے ساتھ مخصوص ہوتا ہے اور اس معاملہ میں دوسرے انبیاء ان کے تابع ہوتے ہیں۔ اور آیت کریمہ: (یَحۡکُمُ بِہَا النَّبِیُّوۡنَ الَّذِیۡنَ اَسۡلَمُوۡا لِلَّذِیۡنَ ہَادُوۡا) (۵:۴۴) اسی کے مطابق انبیاء جو (خدا کے) فرمانبردار تھے۔ یہودیوں کو حکم دیتے رہے ہیں۔ میں یَحْکُم کے معنی اس حکمت کے بیان کرنے کے ہیں جو انبیاء کے ساتھ مختص ہوتی ہے اور یا یہ حکم ہی سے ماخوذ ہے یعنی فیصلہ کرتے رہے ہیں اور آیت کریمہ: (مِنۡہُ اٰیٰتٌ مُّحۡکَمٰتٌ ہُنَّ اُمُّ الۡکِتٰبِ وَ اُخَرُ مُتَشٰبِہٰتٌ ) (۳:۷) جس کی بعض آیتیں محکم ہیں اور وہی اصل کتاب ہیں اور جو بعض متشابہ ہیں۔ میں محکمات سے وہ آیتیں مراد ہیں جن میں لفظی اور معنوی اعتبار سے کسی قسم کا اشتباہ نہ پایا جاتا ہو۔ اور متشابہ کی چند قسمیں ہیں جنہیں ان کے باب (ش ب ہ) میں بیان کیا جائے گا انشاء اﷲ تعالٰی۔ حدیث میں ہے(7) (۹۴) کہ جنت مُحَکِّمِیْن کے لئے ہے بعض نے کہا ہے کہ مُحَکِّمِیْن سے مراد وہ لوگ ہیں جنہیں کہا جائے کہ یا تو مرتد ہوجاؤ ورنہ قتل کردئیے جاؤ گے تو وہ قتل ہونا پسند کریں اور بعض نے کہا ہے کہ محکمین سے مراد وہ لوگ ہیں جو حکمت کے ساتھ مختص ہیں۔

Words
Words Surah_No Verse_No
احْكُمْ سورة المائدة(5) 49
احْكُمْ سورة الأنبياء(21) 112
الْحَـكِيْمُ سورة الجاثية(45) 37
الْحَكِـيْمِ سورة الجمعة(62) 1
الْحَكِيْمُ سورة البقرة(2) 32
الْحَكِيْمُ سورة البقرة(2) 129
الْحَكِيْمُ سورة آل عمران(3) 6
الْحَكِيْمُ سورة آل عمران(3) 18
الْحَكِيْمُ سورة آل عمران(3) 62
الْحَكِيْمُ سورة المائدة(5) 118
الْحَكِيْمُ سورة الأنعام(6) 18
الْحَكِيْمُ سورة الأنعام(6) 73
الْحَكِيْمُ سورة يوسف(12) 83
الْحَكِيْمُ سورة يوسف(12) 100
الْحَكِيْمُ سورة إبراهيم(14) 4
الْحَكِيْمُ سورة النحل(16) 60
الْحَكِيْمُ سورة النمل(27) 9
الْحَكِيْمُ سورة العنكبوت(29) 26
الْحَكِيْمُ سورة العنكبوت(29) 42
الْحَكِيْمُ سورة الروم(30) 27
الْحَكِيْمُ سورة لقمان(31) 9
الْحَكِيْمُ سورة سبأ(34) 1
الْحَكِيْمُ سورة سبأ(34) 27
الْحَكِيْمُ سورة فاطر(35) 2
الْحَكِيْمُ سورة مومن(40) 8
الْحَكِيْمُ سورة الشورى(42) 3
الْحَكِيْمُ سورة الزخرف(43) 84
الْحَكِيْمُ سورة الذاريات(51) 30
الْحَكِيْمُ سورة الحديد(57) 1
الْحَكِيْمُ سورة الحشر(59) 1
الْحَكِيْمُ سورة الحشر(59) 24
الْحَكِيْمُ سورة الممتحنة(60) 5
الْحَكِيْمُ سورة الصف(61) 1
الْحَكِيْمُ سورة الجمعة(62) 3
الْحَكِيْمُ سورة التغابن(64) 18
الْحَكِيْمُ سورة التحريم(66) 2
الْحَكِيْمِ سورة آل عمران(3) 58
الْحَكِيْمِ سورة آل عمران(3) 126
الْحَكِيْمِ سورة يونس(10) 1
الْحَكِيْمِ سورة لقمان(31) 2
الْحَكِيْمِ سورة يس(36) 2
الْحَكِيْمِ سورة الزمر(39) 1
الْحَكِيْمِ سورة الجاثية(45) 2
الْحَكِيْمِ سورة الأحقاف(46) 2
الْحُكَّامِ سورة البقرة(2) 188
الْحُكْمَ سورة مريم(19) 12
الْحُكْمُ سورة الأنعام(6) 57
الْحُكْمُ سورة الأنعام(6) 62
الْحُكْمُ سورة يوسف(12) 40
الْحُكْمُ سورة يوسف(12) 67