Blog
Books
Search Quran
Lughaat

بَعْضُ الشَّیئِ: ہر چیز کے کچھ حصہ کو کہتے ہیں اور یہ کل کے اعتبار سے بولا جاتا ہے اس لیے کل کے بالمقابل استعمال ہوتا ہے، جیسے: بَعْضُہٗ وَکُلُّہٗ اس کی جمع اَبْعَاضٌ آتی ہے، قرآن پاک میں ہے: (بَعۡضُکُمۡ لِبَعۡضٍ عَدُوٌّ) (۲:۳۶) تم ایک دوسرے کے دشمن ہو۔ (وَ کَذٰلِکَ نُوَلِّیۡ بَعۡضَ الظّٰلِمِیۡنَ بَعۡضًۢا ) (۶:۱۲۹) اور اسی طرح ہم ظالموں کو ان کے اعمال کے سبب جو وہ کرتے تھے، ایک دودسرے پر مسلط کردیتے ہیں۔ (وَّ یَلۡعَنُ بَعۡضُکُمۡ بَعۡضًا) (۲۹:۲۵) اور ایک دوسرے پر لعنت بھیجوگے اور بَعَّضْتُ الشَّیْئَ کے معنی کسی چیز کو حصوں میں تقسیم کردینا ہیں، جیسے جَزَّئْ تُہٗ اور آیت کریمہ: (وَ لِاُبَیِّنَ لَکُمۡ بَعۡضَ الَّذِیۡ تَخۡتَلِفُوۡنَ فِیۡہِ ) (۴۳:۶۳) نیز اس لیے کہ بعض باتیں جن میں تم اختلاف کرتے ہو تم کو سمجھادوں۔ میں ابوعبیدہ نے کہا ہے(1) کہ یہاں بعض بمعنی کل ہے جیساکہ شاعر نے کہا ہے(2) (کامل) (۵۹) اَوْ یَرْتَبِطْ بَعْضَ النُفُوْسِ حِمَامُھَا یا نفوس کو ان کی موت پالے۔ لیکن یہ ابوعبیدہ کی کوتاہی بینی ہے(3) کیونکہ مسائل شریعت کی چار قسمیں ہیں۔ ایک قسم وہ ہے جس کا بیان کرنا خلاف مصلحت ہوتا ہے ایسی چیز کا بیان کرنا صاحب شریعت کے لیے جائز نہیں ہوتا۔ جیسے قیامت یا موت کا وقت کہ اس کے بتادینے میں مفسدہ لازم آتا ہے۔ (۲) اور بعض چیزیں محض عقلی ہوتی ہیں جن کا ادراک نبی کے علاوہ دوسرے لوگ بھی کرسکتے ہیں جیسے اﷲتعالیٰ کی معرفت جوکہ آسمان و زمین کی خلق میں پائی جاتی ہے تو ایسی چیزوں کا بیان کرنا صاحب شریعت پر فرض نہیں ہوتا، اسی لیے قرآن پاک نے ان چیزوں کی معرفت عقول کے سپرد کی ہے، جیساکہ آیت: (قُلِ انۡظُرُوۡا مَاذَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ) (۱۰:۱۰۱) (ان کفار سے) کہوکہ دیکھو تو آسمانوں اور زمین میں کیا کیا کچھ ہے۔ اور آیت: (اَوَ لَمۡ یَتَفَکَّرُوۡا ) (۳۰:۸) کیا انہوں نے غور نہیں کیا۔ (۳) بعض چیزوں کا بیان کرنا صاحب شریعت پر واجب ہوتا ہے۔ (۴) بعض احکام فروعی ہوتے ہیں جو اصول شریعت سے مستنبط ہوسکتے ہیں، جس کا بیان کرنا نبی پر واجب نہیں تو صاحب شریعت کو اختیار ہے کہ حسب موقع اسے بیان فرمادے یا سکوت اختیار کرے زیربحث آیت میں اگر تعصب کی عینک اتار کر دیکھا جائے تو ظاہر ہے کہ بَعْض سے کل مختلف فیہما اشیا مراد نہیں ہیں۔ پھر جس شعر سے استدلال کیا گیا ہے اس میں بھی شاعر نے اپنی ذات مراد لی۔ (4) یعنی مگر یہ کہ مجھے موت پالے۔ لیکن شاعر نے تصریح کی بجائے تعریض سے کام لیا ہے، کیونکہ انسان کی فطرت یہ کہ وہ موت سے دور بھاگتا ہے۔ خلیل نے کہا ہے کہ رَأَیْتُ غِربَانًا تَبْتَعِضُ کے معنی یہ ہیں کہ وہ ایک دوسرے کو پکڑ رے ہیں اَلْبَعُوْضِ: (مچھر) یہ بھی لفظ بعض سے بنا ہے۔ مچھر چونکہ دوسرے حیوانات کی بہ نسبت صغیرالجسم ہوتا ہے اس لیے اسے بَعُوْضٌ کہا جاتا ہے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
بَعْضَ سورة هود(11) 12
بَعْضَ سورة الرعد(13) 40
بَعْضَ سورة بنی اسراءیل(17) 55
بَعْضَ سورة الكهف(18) 19
بَعْضَ سورة المؤمنون(23) 113
بَعْضَ سورة الروم(30) 41
بَعْضَ سورة مومن(40) 77
بَعْضَ سورة الزخرف(43) 63
بَعْضَ سورة الحجرات(49) 12
بَعْضَ سورة الحاقة(69) 44
بَعْضَكُمْ سورة النساء(4) 32
بَعْضَكُمْ سورة الأنعام(6) 65
بَعْضَكُمْ سورة الأنعام(6) 165
بَعْضَكُمْ سورة النحل(16) 71
بَعْضَكُمْ سورة الفرقان(25) 20
بَعْضَكُمْ سورة محمد(47) 4
بَعْضَهَا سورة الرعد(13) 4
بَعْضَهُمْ سورة البقرة(2) 251
بَعْضَهُمْ سورة الأنعام(6) 53
بَعْضَهُمْ سورة بنی اسراءیل(17) 21
بَعْضَهُمْ سورة الكهف(18) 99
بَعْضَهُمْ سورة الحج(22) 40
بَعْضَهُمْ سورة المؤمنون(23) 44
بَعْضَهُمْ سورة الزخرف(43) 32
بَعْضَهٗ سورة الأنفال(8) 37
بَعْضَهٗ سورة الرعد(13) 36
بَعْضَهٗ سورة التحريم(66) 3
بَعْضَھُمْ سورة البقرة(2) 253
بَعْضَھُمْ سورة البقرة(2) 253
بَعْضَھُمْ سورة النساء(4) 34
بَعْضُ سورة الأنعام(6) 158
بَعْضُ سورة الأنعام(6) 158
بَعْضُ سورة هود(11) 54
بَعْضُ سورة يوسف(12) 10
بَعْضُ سورة النمل(27) 72
بَعْضُ سورة مومن(40) 28
بَعْضُكُمْ سورة البقرة(2) 36
بَعْضُكُمْ سورة البقرة(2) 283
بَعْضُكُمْ سورة آل عمران(3) 195
بَعْضُكُمْ سورة النساء(4) 21
بَعْضُكُمْ سورة النساء(4) 25
بَعْضُكُمْ سورة الأعراف(7) 24
بَعْضُكُمْ سورة طه(20) 123
بَعْضُكُمْ سورة النور(24) 58
بَعْضُكُمْ سورة العنكبوت(29) 25
بَعْضُكُمْ سورة العنكبوت(29) 25
بَعْضُكُمْ سورة سبأ(34) 42
بَعْضُنَا سورة آل عمران(3) 64
بَعْضُنَا سورة الأنعام(6) 128
بَعْضُنَا سورة ص(38) 22