Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلدُّعَائُ: (ن) کے معنیٰ ندا کے ہیں مگر ندا کا لفظ کبھی صرف یَا،اَیَا وغیرہ ہما حروف ندا پر بولا جاتا ہے۔ اگرچہ ان کے بعد مناویٰ مذکور نہ ہو لیکن دعاء کا لفظ صرف اس وقت بولا جاتا ہے جب حروف ندا کے ساتھ اسم (مناویٰ) بھی مذکور ہو(1) جیسے: یَافُلَانُ۔ کبھی یہ دونوں یعنی دعا اور ندا ایک دوسرے کی جگہ پر بولے جاتے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (کَمَثَلِ الَّذِیۡ یَنۡعِقُ بِمَا لَا یَسۡمَعُ اِلَّا دُعَآءً وَّ نِدَآءً ) (۲۔۱۷۱) ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جو کسی ایسی چیز کو آواز دے جو پکار اور آواز کے سوا کچھ نہ سن سکے۔اور کبھی دعا بمعنیٰ تسمیہ(نام رکھنا) آجاتا ہے جیسے دَعَوْتُ ابِنِیْ زَیْدًا میں نے اپنے بیٹے کا نام زید رکھا۔ اور آنحضرت ﷺ کی تعلیم پر رغبت دلاتے ہوئے فرمایا: (2) (لَا تَجۡعَلُوۡا دُعَآءَ الرَّسُوۡلِ بَیۡنَکُمۡ کَدُعَآءِ بَعۡضِکُمۡ بَعۡضًا) (۲۴۔۶۳) مومنو! پیغمبر کے بلانے کو ایسا خیال نہ کرنا جیسا کہ تم آپس میں ایک دوسرے کو بلاتے ہو۔کیونکہ بعض لوگ آنحضرتﷺ سے مخاطبت کے وقت آپ کو ’’یا محمد‘‘ کہہ کر پکارتے تھے۔اور دَعَوْتُہٗ کے معنیٰ سوال یا مدد طلب کرنا بھی آتے ہیں۔(3) قرآن پاک میں ہے: (قَالُوا ادۡعُ لَنَا رَبَّکَ) (۲:۶۸) انہوں نے کہا: (اب کے) اپنے پروردگار سے پھر درخواست کیجئے۔اور آیت کریمہ: (قُلۡ اَرَءَیۡتَکُمۡ اِنۡ اَتٰىکُمۡ عَذَابُ اللّٰہِ اَوۡ اَتَتۡکُمُ السَّاعَۃُ اَغَیۡرَ اللّٰہِ تَدۡعُوۡنَ ) (۶۔۴۰،۴۱) کہو(کافرو) بھلادیکھو تو اگر تم پر خدا کا عذاب آجائے یا قیامت آ موجود ہو تو کیا تم (ایسی حالت میں) خدا کے سوا کسی اور کو پکارتے ہو؟اگر سچے ہو(تو بتاؤ) (نہیں) بلکہ (مصیبت کے وقت تم) اسی کو پکارتے ہو۔میں تنبیہ کی ہے کہ جب تمہیں کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو اﷲ تعالیٰ سے گڑگڑاکر دعا اور عاجزی کرتے ہو۔ (وَ ادۡعُوۡہُ خَوۡفًا وَّ طَمَعًا) (۷۔۵۶) اور خدا سے خوف کرتے ہوئے اور امید رکھ کر دعائیں مانگتے رہنا۔ (وَ ادۡعُوۡا شُہَدَآءَکُمۡ مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ ) (۴۔۲۳) اور خدا کے سوا جو تمہارے مددگار ہوں ان کو بھی بلالو اگر تم سچے ہو۔ (وَ اِذَا مَسَّ الۡاِنۡسَانَ ضُرٌّ دَعَا رَبَّہٗ مُنِیۡبًا اِلَیۡہِ) (۳۹۔۸) اور جب انسان کو تکلیف پہنچتی ہے تو اپنے پروردگار کو پکارتا(اور) اس کی طرف دل سے رجوع کرتا ہے۔ (وَ اِذَا مَسَّ الۡاِنۡسَانَ الضُّرُّ دَعَانَا لِجَنۡۢبِہٖۤ ) (۱۰۔۱۲) اور جب انسان کو تکلیف پہنچتی ہے تو لیٹا ہوا ہمیں پکارتا ہے۔ (وَ لَا تَدۡعُ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ مَا لَا یَنۡفَعُکَ وَ لَا یَضُرُّکَ ) (۱۰۔۱۰۶) اور خدا کو چھوڑ کر ایسی چیز کو نہ پکارنا جو نہ تمہارا بھلا کرسکے اور نہ کچھ بگاڑسکے۔اور آیت کریمہ: (لَا تَدۡعُوا الۡیَوۡمَ ثُبُوۡرًا وَّاحِدًا وَّ ادۡعُوۡا ثُبُوۡرًا کَثِیۡرًا) (۲۵۔۱۴) آج ایک ہی موت کو نہ پکارو بہت سی موتوں کو پکارو۔دعائے ثبور سے یَالَھْفَاہُ یَاحَسْرَتَاہُ وغیرہ کلمات تاسف کہنا اور وادیلا کرنا مراد ہے اور مطلوب یہ ہوگا کہ آج تم پر ایک مصیبت نہیں ہے بلکہ بہت سے غموم و مصائب کا سامنا ہوگا۔ (4) اَلدُّعَائُ: (الَی الشَّیئِ) کے معنیٰ کسی چیز کا قصد کرنے پر رغبت دلانے اور اکسانے کے ہیں:قرآن پاک میں ہے: (رَبِّ السِّجۡنُ اَحَبُّ اِلَیَّ مِمَّا یَدۡعُوۡنَنِیۡۤ اِلَیۡہِ) (۱۲۔۳۳) کہ پروردگار!جس کام کی طرف یہ مجھے بلاتی ہیں اس کی نسبت مجھے قید پسند ہے۔ (وَ اللّٰہُ یَدۡعُوۡۤا اِلٰی دَارِ السَّلٰمِ) (۱۰۔۲۵) اور اﷲ تعالیٰ تو سلامتی کے گھر کی طرف بلاتا ہے۔ (وَ یٰقَوۡمِ مَا لِیۡۤ اَدۡعُوۡکُمۡ اِلَی النَّجٰوۃِ وَ تَدۡعُوۡنَنِیۡۤ اِلَی النَّارِ ﴿ؕ۴۱﴾ تَدۡعُوۡنَنِیۡ لِاَکۡفُرَ بِاللّٰہِ وَ اُشۡرِکَ بِہٖ ) (۴۰۔۴۱،۴۲) اور اے قوم میرا حال ہے کہ میں تو تم کو نجات کی طرف بلاتا ہوں اور تم مجھے (دوزخ کی) آگ کی طرف بلاتے ہو۔تم مجھے اس لئے بلاتے ہو کہ اﷲ تعالیٰ کے ساتھ کفر کرو اور اس کا شریک مقرر کروں۔اور آیت کریمہ: (لَا جَرَمَ اَنَّمَا تَدۡعُوۡنَنِیۡۤ اِلَیۡہِ لَیۡسَ لَہٗ دَعۡوَۃٌ ) (۴۰۔۴۳) سچ تو یہ ہے کہ جس چیز کی طرف تم مجھے بلاتے ہو اس کو دنیا اور آخرت میں بلانے (یعنی دعا قبول کرنے) کا مقدور نہیں ہے۔ میں دَعْوَۃٌ کے معنیٰ رفعت اور عظمت کے ہیں(5) : اَلدِّعْوَۃُ کے معنیٰ خاص کر نسبت کا دعویٰ کرنے کے آتے ہیں۔ اصل میں یہ قعْدَۃٌ وَجِلْسَۃٌ کی طرح فِعْلَۃٌ کے وزن پر ہے جو حالت کے لئے آتا ہے۔ مثل مشہور ہے۔دَعْ دَاعِیَ اللَّبَنِ (مثل) یعنی دودھ اتارنے کے لئے تھوڑا سا دودھ تھنوں میں چھوڑدے۔ (6) اَلاِدِّعَائُ کے معنیٰ کسی چیز کے متعلق دعوی کرنے کے ہیں (کہ یہ میری ہے) اور جنگ میں اِدِّعَائَ کے معنیٰ اپنے کو کسی طرف منسوب کرنا ہوتے ہیں۔ (7) (کہ میں فلاں قوم سے ہوں یا فلاں کا بیٹا ہوں وغیرہ) اور آیت کریمہ: (لَکُمۡ فِیۡہَا مَا تَدَّعُوۡنَ ﴿ؕ۳۱﴾ نُزُلًا) (۴۱۔۳۱،۳۲) اور جو چیز طلب کروگے تمہارے لئے (موجود ہوگی) (یہ) مہمانی ہے۔کے معنیٰ یہ ہیں کہ تم جنت میں جو چیز طلب کرو گے حاضر کردی جائے گی۔اور دَعْویٰ کبھی بمعنیٰ اِدِّعَائٌ بھی آجاتا ہے۔ جیسے فرمایا: (فَمَا کَانَ دَعۡوٰىہُمۡ اِذۡ جَآءَہُمۡ بَاۡسُنَاۤ ) (۷۔۵) تو جس وقت ان پر عذاب آتا تھا ان کے منہ سے یہی نکلتا تھا۔ اور کبھی بمعنیٰ دعا کے(8) جیسے فرمایا: (وَ اٰخِرُ دَعۡوٰىہُمۡ اَنِ الۡحَمۡدُ لِلّٰہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ ) (۱۰۔۱۰) اور ان کا آخری قول یہ ہوگا کہ خدائے رب العالمین کی حمد اور اس کا شکر ہے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
ادْعُ سورة البقرة(2) 68
ادْعُ سورة البقرة(2) 69
ادْعُ سورة البقرة(2) 70
ادْعُ سورة الأعراف(7) 134
ادْعُ سورة الزخرف(43) 49
ادْعُهُنَّ سورة البقرة(2) 260
ادْعُوا سورة بنی اسراءیل(17) 56
ادْعُوا سورة بنی اسراءیل(17) 110
ادْعُوا سورة بنی اسراءیل(17) 110
ادْعُوا سورة سبأ(34) 22
ادْعُوْا سورة الأعراف(7) 195
ادْعُوْا سورة القصص(28) 64
ادْعُوْا سورة مومن(40) 49
ادْعُوْنِيْٓ سورة مومن(40) 60
الدَّاعِ سورة البقرة(2) 186
الدَّاعِ سورة القمر(54) 6
الدَّاعِ سورة القمر(54) 8
الدَّاعِيَ سورة طه(20) 108
الدُّعَاۗءَ سورة الأنبياء(21) 45
الدُّعَاۗءَ سورة النمل(27) 80
الدُّعَاۗءَ سورة الروم(30) 52
الدُّعَاۗءِ سورة آل عمران(3) 38
الدُّعَاۗءِ سورة إبراهيم(14) 39
اَتَدْعُوْنَ سورة الصافات(37) 125
اَدَعَوْتُمُوْهُمْ سورة الأعراف(7) 193
اَدْعُوْا سورة الرعد(13) 36
اَدْعُوْا سورة الجن(72) 20
اَدْعُوْكُمْ سورة مومن(40) 41
اَدْعُوْكُمْ سورة مومن(40) 42
اَدْعُوْٓا سورة يوسف(12) 108
اَدْعِيَاۗءَكُمْ سورة الأحزاب(33) 4
اَدْعِيَاۗىِٕهِمْ سورة الأحزاب(33) 37
اَنَدْعُوْا سورة الأنعام(6) 71
اُدْعُ سورة النحل(16) 125
اُدْعُوْا سورة الأعراف(7) 55
اُدْعُوْهُمْ سورة الأحزاب(33) 5
بِدُعَاۗءِ سورة مريم(19) 48
بِدُعَاۗىِٕكَ سورة مريم(19) 4
تَدَّعُوْنَ سورة حم السجدہ(41) 31
تَدَّعُوْنَ سورة الملك(67) 27
تَدْعُ سورة يونس(10) 106
تَدْعُ سورة الشعراء(26) 213
تَدْعُ سورة القصص(28) 88
تَدْعُ سورة فاطر(35) 18
تَدْعُهُمْ سورة الكهف(18) 57
تَدْعُوا سورة الفرقان(25) 14
تَدْعُوْا سورة بنی اسراءیل(17) 110
تَدْعُوْا سورة المعارج(70) 17
تَدْعُوْا سورة الجن(72) 18
تَدْعُوْنَ سورة الأنعام(6) 40