Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْفَرْقُ وَالْفَلْقُ کے قریب قریب ایک ہی معنی ہیں لیکن معنی انشقاق یعنی پھٹ جانا کے لحاظ سے فَلَقِ کا لفظ بولا جاتا ہے اور معنی انفصال یعنی الگ الگ ہونے کے لحاظ سے فَرْقٌ قرآن پاک میں ہے: (وَ اِذۡ فَرَقۡنَا بِکُمُ الۡبَحۡرَ ) (۲:۵۰) اور جب ہم نے تمہارے لیے دریا کو پھاڑ دیا۔ اور اَلْفِرْقُ (۲۶:۲۴) کے معنی الگ ہونے والا ٹکڑہ کے ہیں۔ اسی سے فِرْقَۃٌ (۹:۲۲) ہے جس کے معنی لوگوں کا گروہ یا جماعت کے ہیں۔ اور طلوع فجر پر فَرَقٌ اور فلق دونوں لفظ بولے جاتے ہییں۔ قرآن پاک میں ہے: (فَانۡفَلَقَ فَکَانَ کُلُّ فِرۡقٍ کَالطَّوۡدِ الۡعَظِیۡمِ ) (۲۶:۶۳) تو دریا پھٹ گیا اور ہر ایک ٹکڑا یوں ہوگیا (کہ) گویا بڑا پہاڑ ہے۔ اور فریق اس جماعت کو کہتے ہیں جو دوسروں سے الگ ہو۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ اِنَّ مِنۡہُمۡ لَفَرِیۡقًا یَّلۡوٗنَ اَلۡسِنَتَہُمۡ بِالۡکِتٰبِ) (۳:۷۸) اور اہل کتاب میں بعض ایسے ہیں کہ کتاب توراۃ کو زبان مروڑ مروڑ کر پڑھتے ہیں۔ (فَرِیۡقًا کَذَّبُوۡا وَ فَرِیۡقًا یَّقۡتُلُوۡنَ ) (۵:۷۰) ایک جماعت کو جھٹلا دیتے اور جماعت کو قتل کردیتے تھے۔ (وَ فَرِیۡقٌ فِی السَّعِیۡرِ) (۴۲:۷) ایک فریق بہشت میں ہوگا اور ایک فریق دوزح میں ۔ (اِنَّہٗ کَانَ فَرِیۡقٌ مِّنۡ عِبَادِیۡ) (۲۳:۱۰۹) میرے بندوں میں ایک گروہ تھا … (اَیُّ الۡفَرِیۡقَیۡنِ) (۱۹:۷۳) دونوں فریق میں سے … کس کے۔ (وَ تُخۡرِجُوۡنَ فَرِیۡقًا مِّنۡکُمۡ مِّنۡ دِیَارِہِمۡ) (۲:۸۵) اور اپنے میں سے بعض لوگوں کو … وطن سے نکال بھی دیتے ہو۔ (وَ اِنَّ فَرِیۡقًا مِّنۡہُمۡ لَیَکۡتُمُوۡنَ الۡحَقَّ ) (۲:۱۴۶) مگر ایک فریق ان میں سے سچی بات کو … چھپا رہا ہے۔ اور فَرَقْتُ بَیْنَ الشَّیْئَیْنِ کے معنی دو چیزوں کو الگ الگ کردینے کے ہیں خواہ وہ علیحدگی نظر سے محسوس ہورہی ہو یا اس کا تعلق بصیرت سے ہو۔ قرآن پاک میں ہے: (فَافۡرُقۡ بَیۡنَنَا وَ بَیۡنَ الۡقَوۡمِ الۡفٰسِقِیۡنَ ) (۵:۲۵) تو ہم میں اور ان نافرمان لوگوں میں جدائی کردے۔ (فَالۡفٰرِقٰتِ فَرۡقًا ) (۷۷:۴) پھر وہ (اشیاء کے درمیان) فرق کردیتے ہیں۔ یعنی وہ فرشتے جو اﷲ تعالیٰ کے حکم کے مطابق اشیاء کا فیصلہ کرتے ہیں۔اور آیت کریمہ: (فِیۡہَا یُفۡرَقُ کُلُّ اَمۡرٍ حَکِیۡمٍ ) (۴۴:۴) اسی رات میں تمام حکمت کے کام فیصل کیے جاتے ہیں، میں بھی یفرق اسی معنی پر محمول ہے اور حضرت عمرؓ کو فاروق اس لیے کہا گیا ہے کہ وہ حق کو باطل سے جدا کرنے والے تھے اور آیت کریمہ: (وَ قُرۡاٰنًا فَرَقۡنٰہُ ) (۱۷:۱۰۶) اور ہم نے قرآن پاک کو جزو جزو کرکے نازل کیا۔ کے معنی ہیں کہ ہم نے قرآن پاک میں تمام احکام کھول کھول کر بیان کردئیے ہیں اور بعض نے فَرَقْنَاہٗ کے معنی فمرق طور پر نازل کرنا بھی لکھے ہیں۔ اَلتَّفْرِیْقُ اصل میں تکثیر کے لیے ہے اور کسی چیز کے شیرازہ اور اتحاد کو زائل کردینے پر بولا جاتا ہے جیسے فرمایا: (مَا یُفَرِّقُوۡنَ بِہٖ بَیۡنَ الۡمَرۡءِ وَ زَوۡجِہٖ ) (۲:۱۰۲) جس سے میاں بیوی میں جدائی دال دیں۔ (فَرَّقۡتَ بَیۡنَ بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ ) (۲۰:۹۴) کہ تم نے بنی اسرائیل میں تفرقہ ڈال دیا۔ اور آیت کریمہ: (لَا نُفَرِّقُ بَیۡنَ اَحَدٍ مِّنۡ رُّسُلِہٖ) (۲:۲۸۵) اور کہتے ہیں کہ ہم اس کے پیغمبروں سے کسی میں کچھ فرق نہیں کرتے۔ نیز آیت: (لَا نُفَرِّقُ بَیۡنَ اَحَدٍ مِّنۡہُمۡ) (۳:۸۴) ہم ان پیغمبروں میں سے کسی میں کچھ فرق نہیں کرتے۔ میں احد کا لفظ چونکہ حرف نفی کے تحت واقع ہونے کی وجہ سے جمع کے معنی میں ہے لہٰذا تفریق کی نسبت اس کی طرف جائز ہے اور آیت کریمہ: (اِنَّ الَّذِیۡنَ فَرَّقُوۡا دِیۡنَہُمۡ ) (۶:۱۵۹) جن لوگوں نے اپنے دین میں بہت سے رستے نکالے۔ میں ایک قرأت فَارَقُوْا ہے اور فَرَقٌ وَمُفَارَقَۃٌ کا لفظ عام طور پر اجسام کے ایک دوسرے سے الگ ہونے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (ہٰذَا فِرَاقُ بَیۡنِیۡ وَ بَیۡنِکَ) (۱۸:۷۸) اب مجھ میں اور تجھ میں علیحدگی۔ اور آیت کریمہ: (وَّ ظَنَّ اَنَّہُ الۡفِرَاقُ ) (۷۵:۲۸) اس (جان بلب) نے سمجھا کہ اب سب سے جدائی ہے، کے معنی یہ ہیں کہ اسے یقین ہو جاتا ہے کہ بس اب دنیا سے مفارقت کا وقت قریب آپہنچا ہے اور آیت کریمہ: (وَ یُرِیۡدُوۡنَ اَنۡ یُّفَرِّقُوۡا بَیۡنَ اللّٰہِ وَ رُسُلِہٖ ) (۴:۱۵۰) اور خدا اور اس کے پیغمبروں میں فرق کرنا چاہتے ہیں۔ کے معنی یہ ہیں کہ وہ ظاہر تو یہ کرتے ہیں کہ ہم اﷲ تعالیٰ پر ایمان پیغمبروں کے ساتھ کفر کرتے ہیں اور آیت کریمہ: (وَ لَمۡ یُفَرِّقُوۡا بَیۡنَ اَحَدٍ مِّنۡہُمۡ ) (۴:۱۵۲) اور ان میں کسی میں فرق نہ کیا۔ کے معنی یہ ہیں کہ وہ تمام پیغمبروں پر ایمان رکھتے ہیں۔ اَلْفُرْقَانُ: یہ فَرْقٌ سے ابلغ ہے کیونکہ یہ حق اور باطل کو الگ الگ کردینا کے معنی میں استعمال ہوتا ہے اور یہ رَجُلٌ قُنْعَانٌ (یعنی وہ آدمی جس کے حکم پر قناعت کی جائے) کی طرح اسم صفت ہے مصدر نہیں ہے اور فَرْقٌ کا لفظ عام ہے جو حق کو باطل سے الگ کرنے کے لیے بھی آتا ہے اور دوسری چیزوں کے متعلق بھی استعمال ہوتا ہے اور آیت کریمہ: (یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنۡ تَتَّقُوا اللّٰہَ یَجۡعَلۡ لَّکُمۡ فُرۡقَانًا ) (۸:۲۹) مومنو! اگر تم خدا سے ڈروگے تو وہ تمہارے لیے امرفارق پیدا کردے گا (یعنی تم کو ممتاز کردے گا۔ میں فرقان سے مراد یہ ہے کہ وہ تمہارے دلوں کے اندر نور اور توفیق پیدا کردے گا جس کے ذریعہ تم حق و باطل میں امتیاز کرسکوگے تو گویا یہاں فرقان کا لفظ ایسے ہی ہے جیساکہ دوسری جگہ سکینۃ اور روح کے الفاظ ہیں اور قرآن پاک نے یوم الفرقان اس دن کو کہا ہے جس روز کہ حق و باطل اور صحیح و غلط کے مابین فرق اور امتیاز ظاہر ہوا چنانچہ آیت: (وَ مَاۤ اَنۡزَلۡنَا عَلٰی عَبۡدِنَا یَوۡمَ الۡفُرۡقَانِ ) (۸:۴۱) اور اس (نصرت) پر ایمان رکھتے ہو جو (حق و باطل میں ) فرق کرنے کے دن نازل فرمائی۔ میں یوم الفرقان سے جنگ بدر کا دن مراد ہے کیونکہ وہ (تاریخ اسلام میں ) پہلا دن ہے جس میں حق و باطل میں کھلا کھلا امتیاز ہوگیا تھا۔ اور کلام الٰہی (وحی) بھی فرقان ہوتی ہے کیونکہ وہ حق اور باطل عقائد میں فرق کردیتی ہے سچی اور جھوٹی باتوں اور اچھے برے اعمال کو بالکل الگ الگ بیان کردیتی ہے اس لیے قرآن کریم، تورات اور انجیل کو فرقان سے تعبیر فرما گیا ہے چنانچہ توراۃ کے متعلق فرمایا: (وَ لَقَدۡ اٰتَیۡنَا مُوۡسٰی وَ ہٰرُوۡنَ الۡفُرۡقَانَ ) (۲۱:۴۸) اور ہم نے موسیٰ ؑ اور ہارونؑ کو (ہدایت اور گمراہی میں ) فرق کردینے والی … عطا کی۔ (تَبٰرَکَ الَّذِیۡ نَزَّلَ الۡفُرۡقَانَ عَلٰی عَبۡدِہٖ ) (۲۵:۱) وہ خدا عزوجل بہت ہی بابرکت ہے جس نے اپنے بندے پر قرآن نازل فرمایا: (اٰتَیۡنَا مُوۡسَی الۡکِتٰبَ وَ الۡفُرۡقَانَ ) (۲:۵۳) (شَہۡرُ رَمَضَانَ الَّذِیۡۤ اُنۡزِلَ فِیۡہِ الۡقُرۡاٰنُ ہُدًی لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الۡہُدٰی وَ الۡفُرۡقَانِ) (۲:۱۸۵) روزوں کا مہینہ رمضان کا مہینہ ہے جس میں قرآن (اول اول) نازل ہوا جو لوگوں کا رہنما ہے اور جس میں ہدایت کی کھلی نشانیاں ہیں اور (حق وباطل کو) الگ الگ کرنے والا ہے۔ اَلْفَرَقُ کے معنی خوف کی وجہ سے دل کے پراگندہ ہوجانے کے ہیں اور دل کے متعلق اس کا استعمال ایسے ہی ہے جس طرح کہ صَدْعٌ وشَقٌّ کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ لٰکِنَّہُمۡ قَوۡمٌ یَّفۡرَقُوۡنَ ) (۹:۵۶) اصل یہ ہے کہ یہ ڈرپوک لوگ ہے۔ اور فَرُوْقٌ وَفَرُوْقَۃٌ کے معنی ڈرپوک مرد یا عورت کے ہیں (وَیَسْتَوِیْ فِیْہِ التَّذْکِیْرُ وَالتَّانِیْثُ) اور اسی سے اس اونٹنی کو جو درندہ کی وجہ سے بدک کر دو ربھاگ جائے۔ فَارِقٌ یَافَارِقَۃٌ کہا جاتا ہے اور تشبیہ کے طور پر اس بدلی کو بھی فَارِقٌ کہا جاتا ہے۔ جو دوسری بدلیوں سے علیحدہ ہو۔ اَلْاَفْرَقُ: (۱) وہ مرغ جس کی کلغی شاح درشاخ ہو۔ (۲) وہ گھوڑا جس کا ایک سرین دوسرے سے اونچا ہو۔ اَلْفَرِیْقَۃُ: دودھ میں پکائی ہوئی کھجور۔ اَلْفَرُوْقَۃُ گردوں کی چربی۔

Words
Words Surah_No Verse_No
الْـفُرْقَانَ سورة الأنبياء(21) 48
الْفَرِيْقَيْنِ سورة الأنعام(6) 81
الْفَرِيْقَيْنِ سورة هود(11) 24
الْفَرِيْقَيْنِ سورة مريم(19) 73
الْفُرْقَانَ سورة آل عمران(3) 4
الْفُرْقَانَ سورة الفرقان(25) 1
الْفُرْقَانِ سورة الأنفال(8) 41
الْفِرَاقُ سورة القيامة(75) 28
تَتَفَرَّقُوْا سورة الشورى(42) 13
تَفَرَّقَ سورة البينة(98) 4
تَفَرَّقُوْا سورة آل عمران(3) 103
تَفَرَّقُوْا سورة آل عمران(3) 105
تَفَرَّقُوْٓا سورة الشورى(42) 14
فَارِقُوْهُنَّ سورة الطلاق(65) 2
فَافْرُقْ سورة المائدة(5) 25
فَالْفٰرِقٰتِ سورة المرسلات(77) 4
فَتَفَرَّقَ سورة الأنعام(6) 153
فَرَقْنَا سورة البقرة(2) 50
فَرَقْنٰهُ سورة بنی اسراءیل(17) 106
فَرِيْـقًا سورة البقرة(2) 85
فَرِيْقًا سورة البقرة(2) 146
فَرِيْقًا سورة البقرة(2) 188
فَرِيْقًا سورة آل عمران(3) 100
فَرِيْقًا سورة المائدة(5) 70
فَرِيْقًا سورة الأعراف(7) 30
فَرِيْقًا سورة الأنفال(8) 5
فَرِيْقًا سورة الأحزاب(33) 26
فَرِيْقًا سورة الأحزاب(33) 26
فَرِيْقًا سورة سبأ(34) 20
فَرِيْقٌ سورة البقرة(2) 75
فَرِيْقٌ سورة البقرة(2) 100
فَرِيْقٌ سورة البقرة(2) 101
فَرِيْقٌ سورة آل عمران(3) 23
فَرِيْقٌ سورة النساء(4) 77
فَرِيْقٌ سورة النحل(16) 54
فَرِيْقٌ سورة المؤمنون(23) 109
فَرِيْقٌ سورة النور(24) 47
فَرِيْقٌ سورة النور(24) 48
فَرِيْقٌ سورة الروم(30) 33
فَرِيْقٌ سورة الأحزاب(33) 13
فَرِيْقٌ سورة الشورى(42) 7
فَرِيْقٍ سورة التوبة(9) 117
فَرِيْقٰنِ سورة النمل(27) 45
فَرَّقُوْا سورة الأنعام(6) 159
فَرَّقُوْا سورة الروم(30) 32
فَرَّقْتَ سورة طه(20) 94
فَرْقًا سورة المرسلات(77) 4
فَفَرِيْقًا سورة البقرة(2) 87
فُرْقَانًا سورة الأنفال(8) 29
فِرَاقُ سورة الكهف(18) 78