قَبْلُ: یہ تقدم متصل اور منفصل دونوں کے لیے استعمال ہوتا ہے اور اس کی ضد بَعْدُ ہے بعض نے کہا ہے کہ یہ دونوں تقدم متصل کے لیے آتے ہیں اور ان کا ضد دُبْرٌ ودُبُرٌ ہے۔ یہ اس کے اصل معنی ہیں اگرچہ مجازاً ہر قسم کے تقدم پر بولا جاتا ہے پس قَبْ چار طرح استعمال ہوتا ہے۔ (۱) تقدم مکانی: یعنی کسی مقام کا دوران سفر میں پہلے آنا اور دوسرے کا اس کے بعد آنا جیسے اصفہان سے مکہ کی طرف جاتے وقت بغداد کوفہ سے پہلے آتا ہے لیکن مکہ سے اصفہان کو جاتے وقت کوفہ بغداد سے پہلے آتا ہے۔ (۲) تقدم زمانی: جیسے عبْدُالْمَلِکِ قَبْلَ الْمَنْصُوْرِ کہ عبدالملک کا زمانہ منصور سے پہلے کا ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (فَلِمَ تَقۡتُلُوۡنَ اَنۡۢبِیَآءَ اللّٰہِ مِنۡ قَبۡلُ ) (۲:۹۱) (تو خدا کے پیغمبروں کو پہلے ہی کیوں قتل کیا کرتے۔ (۳) تقدم بلحاظ مرتبہ: جیسے عَبْدُالْمَلِکِ قَبْلَ الْحَجَّاجِ کہ عبدالملک حجاج سے پہلے ہے یعنی مرتبہ میں بڑا ہے۔ (۴) تقدم صناعی: یعنی ترتیب تعلیمی اور فنی میں ایک چیز کا دوسری سے پہلے ہونا جیسے کہا جاتا ہے۔ تَعَلُّمُ الْھِجَائِ قَبْلَ تَعَلُّمِ الْخَطِّ کہ حروف ہجا کی تعلیم کتابت سیکھنے سے پہلے دی جاتی ہے قرآن پاک میں ہے: (مَاۤ اٰمَنَتۡ قَبۡلَہُمۡ مِّنۡ قَرۡیَۃٍ ) (۲۱:۶) ان سے پہلے جن بستیوں کو ہم نے ہلاک کیا وہ ایمان نہیں لائی تھیں۔ (قَبۡلَ طُلُوۡعِ الشَّمۡسِ وَ قَبۡلَ غُرُوۡبِہَا) (۲۰:۱۳۰) سورج کے نکلنے سے پہلے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے۔ (قَبۡلَ اَنۡ تَقُوۡمَ مِنۡ مَّقَامِکَ) (۲۷:۳۹) قبل اس کے کہ آپ اپنی جگہ سے اٹھیں۔ (اُوۡتُوا الۡکِتٰبَ مِنۡ قَبۡلُ ) (۵۷:۱۶) (ان سے) پہلے کتابیں دی گئی تھیں۔ ان تمام آیات میں تقدم زمانی مراد ہے اور کنایہ کے طور پر قُبْلٌ وَدُبْرٌ کا لفظ شرمگاہ پر بولا جاتا ہے اور استقبال کی طرح اقبال کے معنی بھی کسی کے روبرو اور اس کی طرف متوجہ وہنے کے ہیں قرآن پاک میں ہے: (فَاَقۡبَلَ بَعۡضُہُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ یَّتَلَاوَمُوۡنَ) (۶۸:۳۰) پھر لگے ایک دوسرے کو رد در رد ملامت کرنے۔ (وَ اَقۡبَلُوۡا عَلَیۡہِمۡ ) (۱۲:۷۱) اور وہ ان کی طرف متوجہ ہوکر…۔ (فَاَقۡبَلَتِ امۡرَاَتُہٗ فِیۡ صَرَّۃٍ) (۵۱:۲۹) ابراہیم علیہ السلام کی بیوی چلاتی ہوئی آئی۔ اور جو شخص ڈول کی طرف منہ کرکے اسے کنویں سے پکڑتا ہے۔ اسے قابل اور دائی کو قابلہ کہا جاتا ہے کیونکہ وہ ولادت کے وقت بچے کو پکڑتی ہے قَبِلْتُ عُذْرَہٗ وَتَوْبَتَہٗ وغیرہ وَتَقَبَّلْتُہٗ: میں نے سا کا عذر اور توبہ وغیرہ قبول کرلی۔ قرآن پاک میں ہے: (وَّ لَا یُقۡبَلُ مِنۡہَا عَدۡلٌ) (۲:۱۲۳) اورنہ اس سے بدلہ قبول کیا جائے۔ (وَ قَابِلِ التَّوۡبِ) (۴۰:۳) اور توبہ قبول کرنے والا۔ (وَ ہُوَ الَّذِیۡ یَقۡبَلُ التَّوۡبَۃَ ) (۴۲:۲۵) اور وہی تو ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا … ہے۔ اور تَقَبُّلٌ کے معنی کسی چیز کو اس طرح قبول کرنے کے ہیں کہ وہ عوض کی مقتصی ہو جیسے ہدیہ وغیرہ قرآن پاک میں ہے: (اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ نَتَقَبَّلُ عَنۡہُمۡ اَحۡسَنَ مَا عَمِلُوۡا) (۴۶:۱۶) یہی لوگ ہیں جن کے اعمال نیک ہم قبول کریں گے۔ (اِنَّمَا یَتَقَبَّلُ اللّٰہُ مِنَ الۡمُتَّقِیۡنَ ) (۵:۲۷) کہ خدا پرہیزگاروں ہی کی نیاز قبول فرمایا کرتا ہے۔ میں اس بات پر تنبیہ ہے کہ ہر عبادت قبول نہیں ہوتی بلکہ وہی قبول کی جاتی ہے جو مخصوص طریق سے ادا کی جائے۔ فرمایا: (فَتَقَبَّلۡ مِنِّیۡ ) (۳:۳۵) تو اسے میری طرف سے قبول فرما۔ کَفَالَۃٌ کو قُبَالَۃٌ کہا جاتا ہے کیونکہ کَفَالَۃَ کے معنی مؤکد طور پر کسی چیز کو قبول کرلینے کے ہیں تو آیت (فتقبل منی) میں کفالت کے معنی معتبر ہیں اور لکھے ہوئے عہد کو قُبَالَۃ کہا جاتا ہے اور آیت کریمہ: (فَتَقَبَّلَہَا رَبُّہَا بِقَبُوۡلٍ حَسَنٍ) (۳:۳۷) پروردگار نے اسے پسندیدگی کے ساتھ قبول فرمایا میں بعض نے کہا ہے کہ یہ بمعنی تَقَبَّلَھَا کے ہے اور بعض نے کہا ہے کہ یہ معنی تَکَفَّلَھَا کے ہے یعنی اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اس نے درحقیقت مجھے بہت بری کفالت کا ذمہ دار بنادیا ہے اور پھر آیت کریمہ میں بِتَقَبُّلٍ کی بجائے بِقَبُوْلٍ حسن فرمایا ہے تاکہ اس میں دونوں امر جمع ہوجائیں یعنی تقبل جو قبولیت کا اعلیٰ درجہ ہے اور قبول کرنا جوکہ ضا اور ثواب کا مقتصی ہوتا ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ قَبُوْلٌ کا لفظ فُلَانٌ عَلَیْہِ قَبُوْلٌ کے محاورہ سے ماخوذ ہے یعنی جو اسے دیکھتا ہے اس سے محبت کرتا ہے اور آیت کریمہ: (کُلَّ شَیۡءٍ قُبُلًا ) (۶:۱۱۱) سب چیزوں کو … سامنے۔ میں بعض نے کہا ہے کہ قَبْلُ قَابِلٌ کی جمع ہے جس کے معنی سامنے کے ہیں۔ مجاہدؓ نے اس کے معنی جماعت درجماعت کیے ہیں اس صورت میں یہ قبیل کی جمع ہوگی۔ اس طرح آیت کریمہ: (اَوۡ یَاۡتِیَہُمُ الۡعَذَابُ قُبُلًا) (۱۸:۵۵) یا ان پر عذاب سامنے آموجود ہو۔ میں بھی قُبُلًا کے معنی میں اختلاف ہے بعض نے قَبَلًا پڑھا ہے جس کے معنی عَیَانًا یعنی سامنے کے ہیں۔ اَلْقَبِیْلُ: یہ قبیلہ کی جمع ہے یعنی وہ جماعت جو ایک دوسرے پر متوجہ ہو۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ جَعَلۡنٰکُمۡ شُعُوۡبًا وَّ قَبَآئِلَ ) (۴۹:۱۳) تمہاری قومیں اور قبیلے بنائے۔ (وَ الۡمَلٰٓئِکَۃِ قَبِیۡلًا ) (۱۷:۹۲) اور فرشتوں کو (ہمارے) سامنے لے آؤ۔ بعض نے کہا ہے کہ یہاں قَبِیْلٌ بمعنی کَفِیْلٌ یعنی ضامن کے ہے اور یہ قَبَلْتُ فُلَانًا وَتَقَبَّلْتُ بِہٖ کے محاورہ سے ماخوذ ہے جس کے معنی ضامن بننے کے ہیں۔ اور بعض نے اس کے معنی مقابلہ یعنی معائنہ کیے ہیں۔ مثل مشہور ہے۔ فُلَانُ لَایَعْرِفُ قَبِیْلًا مِّنْ دَبِیْرٍ: وہ عورت کے اگلے اور پچھلے سوت میں تمیز نہیں کرسکتا یعنی بیوقوف ہے۔ اَلْمُقَابَلَۃُ وَالتَّقَابُلُ کے معنی ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہونے کے ہیں خواہ وہ توجہ بذریعہ ذات کے ہو یا بذریعہ عنایت اور مودت کے ہو۔ قرآن پاک میں ہے۔ (مُّتَّکِـِٕیۡنَ عَلَیۡہَا مُتَقٰبِلِیۡنَ) (۵۶:۱۶) آمنے سامنے تکیہ لگائے ہوئے۔ (اِخۡوَانًا عَلٰی سُرُرٍ مُّتَقٰبِلِیۡنَ ) (۱۵:۴۷) بھائی بھائی تختوں پر ایک دوسرے کے سامنے بیٹھے ہوئے ہیں۔ لِیْ قِبَلَ فُلَانٍ کَذَا کے معنی ہیں: میرے فلاں کی جانب اتنے ہیں اور یہ عِنْدَہٗ کے ہم معنی ہے قرآن پاک میں ہے: (وَ جَآءَ فِرۡعَوۡنُ وَ مَنۡ قَبۡلَہٗ ) (۶۹:۹) اور فرعون اور جو لوگ اس سے پہلے تھے سب … کرتے تھے۔ (فَمَالِ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا قِبَلَکَ مُہۡطِعِیۡنَ ) (۷۰:۳۶) تو ان کافروں کو کیا ہوا ہے کہ تمہاری طرف دوڑتے چلے آتے ہیں۔ اور استعارہ کے طور پر قوت اور قدرت علی المقابلہ کے معنی میں استعمال ہوتا ہے چناچنہ محاورہ ہے۔ لَاقِبَلَ لِیْ بِکَذَا: میں اس کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ قرآن پاک میں ہے: (فَلَنَاۡتِیَنَّہُمۡ بِجُنُوۡدٍ لَّا قِبَلَ لَہُمۡ بِہَا ) (۲۷:۳۷) ہم ان پر ایسے لشکر سے حملہ کریں گے جس کے مقابلہ کی ان کو طاقت نہ ہوگی۔ یعنی ان کے سامنے ہونے اور مدافعت کرنے کی ان میں سکت نہیں ہوگی۔ اَلْقِبْلَۃُ: اصل میں بالمقابل آدمی کی حالت کو کہا جاتا ہے جیسے جِلْسَۃٌ وَقِعْدَۃٌ اور عرف میں اس جہت کو قبلہ کہا جاتاہے جس کی طرف متوجہ ہوکر نماز پڑھی جاتی ہے۔ چنانچہ فرمایا: (فَلَنُوَلِّیَنَّکَ قِبۡلَۃً تَرۡضٰہَا ) (۲:۱۴۴) سو ہم تم کو ایسے قبلہ کی طرف جس کو تم پسند کرتے ہو متوجہ ہونے کا حکم دیں گے۔ اور قَبُوْلٌ کے معنی پُروا کی ہوا کے ہیں اور اسے قَبُوْلٌ اس لیے کہا جاتا ہے کہ وہ قبلہ کی جانب متوجہ وہتی ہے اور سر کی ہڈیوں کے ملنے کی جگہ کو قَبِیْلَۃٌ کہا جاتا ہے اور مُقَابَلَۃٌ اس بکری کو کہا جاتا ہے جس کا کان سامنے کی جانب سے کٹا ہوا ہو۔ اور قِبَالُ النَّعْلِ کے معنی جوتے کا تسمہ کے ہیں قَابَلْتُ النَّعْلَ: جوتے کو تسمہ لگانا۔ اَلْقَبَلُ: پاؤں کے پنجہ کا اندر کی جانب مڑا ہوا ہونا اَلْقَبَلَۃُ: ایک قسم کا منکا جس کے متعلق ساحروں کا خیال ہے کہ وہ باہم محبت کا کام دیتا ہے اسی سے قُبْلَۃٌ ہے جس کے معنی بوسہ کے ہیں اس کی جمع قبل آتی ہے۔ اور قَبَّلْتُہٗ تَقْبِیْلًا کے معنی بوسہ دینے کے ہیں۔(1)
Words | Surah_No | Verse_No |
الْقِبْلَةَ | سورة البقرة(2) | 143 |
اَقْبَلْنَا | سورة يوسف(12) | 82 |
اَقْبِلْ | سورة القصص(28) | 31 |
بِقَبُوْلٍ | سورة آل عمران(3) | 37 |
تَــقْبَلُوْا | سورة النور(24) | 4 |
تَقَبَّلْ | سورة البقرة(2) | 127 |
تُقُبِّلَ | سورة المائدة(5) | 36 |
تُقْبَلَ | سورة آل عمران(3) | 90 |
تُقْبَلَ | سورة التوبة(9) | 54 |
فَاَقْبَلَ | سورة الصافات(37) | 50 |
فَاَقْبَلَ | سورة القلم(68) | 30 |
فَاَقْبَلَتِ | سورة الذاريات(51) | 29 |
فَاَقْبَلُوْٓا | سورة الصافات(37) | 94 |
فَتَقَبَّلَهَا | سورة آل عمران(3) | 37 |
فَتَقَبَّلْ | سورة آل عمران(3) | 35 |
فَتُقُبِّلَ | سورة المائدة(5) | 27 |
قَبِيْلًا | سورة بنی اسراءیل(17) | 92 |
قَبْلَ | سورة النساء(4) | 159 |
قَبْلَ | سورة الأعراف(7) | 123 |
قَبْلَ | سورة هود(11) | 62 |
قَبْلَ | سورة يوسف(12) | 37 |
قَبْلَ | سورة يوسف(12) | 76 |
قَبْلَ | سورة الرعد(13) | 6 |
قَبْلَ | سورة بنی اسراءیل(17) | 58 |
قَبْلَ | سورة الكهف(18) | 109 |
قَبْلَ | سورة مريم(19) | 23 |
قَبْلَ | سورة طه(20) | 71 |
قَبْلَ | سورة طه(20) | 130 |
قَبْلَ | سورة الشعراء(26) | 49 |
قَبْلَ | سورة النمل(27) | 38 |
قَبْلَ | سورة النمل(27) | 39 |
قَبْلَ | سورة النمل(27) | 40 |
قَبْلَ | سورة النمل(27) | 46 |
قَبْلَ | سورة ص(38) | 16 |
قَبْلَ | سورة ق(50) | 39 |
قَبْلَ | سورة الذاريات(51) | 16 |
قَبْلَ | سورة الواقعة(56) | 45 |
قَبْلَكَ | سورة بنی اسراءیل(17) | 77 |
قَبْلَكَ | سورة الأنبياء(21) | 7 |
قَبْلَكَ | سورة الفرقان(25) | 20 |
قَبْلَكَ | سورة سبأ(34) | 44 |
قَبْلَهُمْ | سورة مريم(19) | 74 |
قَبْلَهُمْ | سورة مريم(19) | 98 |
قَبْلَهُمْ | سورة طه(20) | 128 |
قَبْلَهُمْ | سورة الأنبياء(21) | 6 |
قَبْلَهُمْ | سورة الحج(22) | 42 |
قَبْلَهُمْ | سورة يس(36) | 31 |
قَبْلَهُمْ | سورة الصافات(37) | 71 |
قَبْلَهُمْ | سورة ص(38) | 12 |
قَبْلَهُمْ | سورة مومن(40) | 5 |